کینیڈا کا جوابی وار ،امریکی درآدات 25 فیصد ٹیکس عاید کردیا،ہماری مشکلار بڑھیں گی،ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اوٹاوا /بیجنگ /واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے محصولات میں بے پناہ اضافے پر کینیڈا اور چین نے بھی جوابی ردعمل کا اعلان کیا ہے۔امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا، میکسیکو اور چین پر ٹیرف عاید کرنے کے بعد کہا ہے کہ اہم تجارتی شراکت داروں پر ٹیرف
عاید کرنے سے امریکی شہریوں کو معاشی درد ہوگا لیکن یہ امریکی مفادات محفوظ کرنے کے لیے اہم ہوگا‘ہماری مشکلات بڑھیں گی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے امریکا کے خلاف ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) میں مقدمے دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چین کی وزارت تجارت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا کا چینی مصنوعات پر یکطرفہ طور پر ٹیکسز کا نفاذ ڈبلیو ٹی او کے قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا مسائل کو حل کرنے کے بجائے ایسے اقدامات اُٹھا رہا ہے جس سے معمول کے معاشی اور تجارتی تعاون کو نقصان پہنچ رہا ہے۔چینی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا ٹیرف بڑھانے کی دھمکیاں دینے کے بجائے فینٹانل جیسے اپنے معاملات کو درست کرے گا۔دوسری جانب کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے امریکی مصنوعات پر 25 فیصد ٹیکس عاید کرنے کا اعلان کیا ہے جو کہ مرحلہ وار مجموعی طور پر 155 ارب کینیڈین ڈالر (106.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ عاید کرنے کرنے کے میں کہا
پڑھیں:
ٹرمپ نے میکسیکو، کینیڈا اور چین پر بھاری ٹیکسز لگاکر تجارتی جنگ چھیڑ دی
امریکہ(نیوز ڈیسک)امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے میکسیکو، کینیڈا اور چین کی مصنوعات پر بھاری ٹیکسز عائد کرکے تجارتی جنگ چھیڑ دی۔خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے میکسیکو، کینیڈا اور چین کی مصنوعات پر بھاری ٹیکسز عائد کرتے ہوئے حکم دیاہے کہ کینیڈا اور میکسیکو کے معاملے میں فینٹانل اور غیر قانونی تارکین وطن کی امریکا آمد کو روکیں۔امریکی صدر کے اقدام سے تجارتی جنگ شروع ہو گئی ہے، امریکا کے دو بڑے تجارتی شراکت داروں میکسیکو اور کینیڈا نے فوری طور پر جوابی محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ چین نے کہا ہے کہ وہ ٹرمپ کے اقدام کو عالمی تجارتی تنظیم( ڈبلیو ٹی او) میں چیلنج کرنے کے ساتھ دیگر جوابی اقدامات کرے گا۔امریکی صدر ٹرمپ نے 3 صدارتی حکم ناموں کے ذریعے میکسیکو اور زیادہ تر کینیڈین درآمدات پر 25 فیصد اور چین سے آنے والی اشیا پر 10 فیصد ٹیکسز عائد کردیے ہیں جو منگل سے نافذ العمل ہوں گے۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اس وقت تک اپنی ذمے داریاں برقرار رکھیں گے جب تک کہ فینٹانل نامی مہلک افیون اور امریکا میں غیر قانونی امیگریشن پر قومی ایمرجنسی کا خاتمہ نہیں ہو جاتا، وائٹ ہاؤس نے ٹرمپ کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے کوئی دوسرا پیرامیٹر فراہم نہیں کیا۔آئل ریفائنرز اور مڈ ویسٹرن ریاستوں کی جانب سے اٹھائے گئے خدشات کا جواب دیتے ہوئے ٹرمپ نے کینیڈا سے توانائی کی مصنوعات پر صرف 10 فیصد ڈیوٹی عائد کی جبکہ میکسیکو سے توانائی کی درآمدات پر مکمل 25 فیصد ٹیرف عائد کردیا۔
جسٹن ٹروڈو کے کینیڈا کے عوام سے امریکی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے جوابی اقدام کے طور پر بیئر، وائن، لکڑی اور برقی آلات سمیت 155 ارب ڈالر کی امریکی مصنوعات پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کردیا، جس کا آغاز منگل کو 30 ارب ڈالر اور 21 دن بعد 125 ارب ڈالر کی مصنوعات پر ہوگا۔جسٹن ٹروڈو نے امریکی شہریوں کو متنبہ کیا کہ ٹرمپ کے ٹیکسز سے ان کی گروسری اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا، ممکنہ طور پر آٹو اسمبلی پلانٹس بند ہوجائیں گے اور نِکل ، پوٹاش ، یورینیم ، اسٹیل اور ایلومینیم جیسی اشیا کی فراہمی محدود ہوجائے گی۔انہوں نے اپنے شہریوں پر زور دیا کہ وہ امریکا کا سفر ترک کردیں اور امریکی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔
میکسیکو کی صدر کا جواب اقدامات کا حکم
میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ وہ اپنے وزیر اقتصادیات کو جوابی ٹیکسز کے نفاذ کی ہدایت کر رہی ہیں لیکن انہوں نے اس کی تفصیلات نہیں بتائیں۔کینیڈا اور میکسیکو نے کہا ہے کہ وہ ٹرمپ کے ٹیکسز کا مقابلہ کرنے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔
چین کا ڈبلیو ٹی او سے رجوع کرنے کا عندیہ
چین نے کہا ہے کہ وہ ٹرمپ کے اقدام کو عالمی تجارتی تنظیم( ڈبلیو ٹی او) میں چیلنج کرنے کے ساتھ دیگر جوابی اقدامات کرے گا، چین کی وزارت تجارت نے اپنے مجوزہ جوابی اقدامات کی وضاحت نہیں کی، اس کے بیان نے واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان مذاکرات کے دروازے کھول دیے ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ چین کو امید ہے کہ امریکا اپنے فینٹانل اور دیگر معاملات کو معروضی اور منطقی انداز میں دیکھے گا اور ان سے نمٹے گا، بیجنگ کھل کر بات چیت کرنا چاہتا ہے، تعاون کو مضبوط اور اختلافات کو حل کرنا چاہتا ہے۔وائٹ ہاؤس کی ایک فیکٹ شیٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ محصولات اس وقت تک برقرار رہیں گے جب تک بحران ختم نہیں ہو جاتا، تاہم انہوں نے اس بارے میں کوئی تفصیل نہیں دی کہ تینوں ممالک کو ریلیف حاصل کرنے کے لیے کیا کرنا پڑے گا۔امریکی مردم شماری بیورو کے اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں تقریباً 100 ارب ڈالر کے ساتھ کینیڈا سے تمام امریکی درآمدات کا تقریباً ایک چوتھائی خام تیل کی درآمدات پر مبنی تھا۔