پولیو کے خاتمے کیلیے وزیراعظم نے قوم سے تعاون مانگ لیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اسلام آباد(نمائندہ جسارت) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہمیں ہر قیمت پر پاکستان سے پولیو کے مرض کا خاتمہ کرنا ہوگا اور یہ مشترکہ کاوشوں سے ہی ممکن ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو اسلام آباد میں رواں سال 2025ء کی پہلی قومی انسداد پولیو مہم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔وزیر اعظم کا کہنا تھاکہ انسداد پولیو تعاون پر عالمی ادارہ صحت، یونیسف، سعودی عرب سمیت دیگر عالمی شراکت داروں کی معاونت پرشکرگزار ہیں، 2025ء کی پولیو مہم کا آغاز کیا جا رہا ہے، اس طرح پاکستان کے کروڑوں بچوں اور بچیوں کو پولیو کے قطرے پلا کر اس مرض سے قوم کے بچوں کو محفوظ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ انسداد پولیو ٹیم شبانہ روز محنت کر رہی ہے اور حالیہ مہم کے دوران پولیو ورکرز ملک کے دور دراز علاقوں اور دیہاتوں میں ہر جگہ پہنچ کر ایک اہم قومی فریضہ سر انجام دیں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ سال ملک میں
پولیو کے تقریبا 77 کیسز سامنے آئے جو ایک بہت بڑا چیلنج اور پولیو کے حوالہ سے ایک بڑا سیٹ بیک تھا، اس سال ابھی تک جنوری میں ایک کیس ریکارڈ ہوا ہے، کاش یہ کیس بھی نہ آتا لیکن ہمیں ہر قیمت پر پولیو کا پاکستان سے خاتمہ کرنا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ پولیو کے حوالے سے ہمسایہ ملک افغانستان کے ساتھ رابطے میں ہیں، انہوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ باہمی تعاون کے ذریعے افغانستان سے بھی پولیو کا خاتمہ ہوگا۔شہباز شریف نے انسداد پولیو کے لیے معاونت پر عالمی ادارہ صحت، یونیسف، سعودی عرب، بل گیٹس فاؤنڈیشن سمیت دیگر شراکت داروں سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ کوششوں کی بدولت ہی پولیو کا خاتمہ ممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ مربوط حکمت عملی اور مشترکہ کوششوں سے ہم پاکستان سے پولیو کے مرض کا کا خاتمہ کر سکیں گے، انسداد پولیو مہم کے ذریعے بچوں کا مستقبل محفوظ بنایا جا رہا ہے۔وزیر اعظم نے اس عزم کا اعادہ بھی کیا کہ ملک سے پولیو کے مکمل خاتمہ کے لیے اقدامات جاری رکھیں گے ،ہمیں ہر قیمت پر پاکستان سے پولیو کے مرض کا خاتمہ کرنا ہوگا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انسداد پولیو سے پولیو کے پاکستان سے نے کہا کہ کا خاتمہ انہوں نے خاتمہ کر
پڑھیں:
سال کی پہلی انسداد پولیو مہم کل شروع، 26 اضلاع کے ماحولیاتی نمونوں میں وائرس کی تصدیق
ملک بھر کے 26 اضلاع سے جمع کیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ 1 (ڈبلیو پی وی 1) کی موجودگی کی تصدیق، جب کہ کل سے اس سال کی پہلی انسداد پولیو مہم کا آغاز بھی کیا جارہا ہے۔ ریجنل ریفرنس لیبارٹری برائے انسداد پولیو کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ بدین، گھوٹکی، حیدرآباد، جیکب آباد، قمبر، کراچی سینٹرل، کراچی ایسٹ، کراچی کورنگی، کراچی ملیر، کراچی ساؤتھ، کراچی ویسٹ، کراچی کیماڑی، میرپورخاص، سجاول، سکھر، ایبٹ آباد، باجوڑ، ڈی آئی خان، لکی مروت، پشاور، چمن، لورالائی، کوئٹہ، لاہور، ملتان اور راولپنڈی سے سیوریج کے نمونے اکٹھے کیے گئے تھے۔ٹھٹھہ، عمرکوٹ، خیرپور، ٹنڈو اللہ یار، ٹنڈو محمد خان، نوشہرو فیروز اور لکی مروت کے اضلاع سے جمع کیے گئے سیوریج کے نمونوں میں بھی گزشتہ ماہ ڈبلیو پی وی ون کی تصدیق ہوئی تھی۔سیوریج کے مثبت نمونے علاقے میں پولیو وائرس کی موجودگی کی نشاندہی کرتے ہیں. جس سے بچوں کو اس معذور کردینے والی بیماری میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہے۔پاکستان کا شمار افغانستان کے ساتھ دنیا کے ان آخری دو ممالک میں ہوتا ہے. جہاں پولیو وائرس اب بھی موجود ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان ’ڈبلیو پی وی 1 کے ایک مرتبہ پھر شدت اختیار کرنے کے خلاف کام کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال ملک میں اس بیماری کے 73 کیسز سامنے آئے تھے، جن میں سے 27 کا تعلق بلوچستان، 22 کا خیبر پختونخوا، 22 کا سندھ اور ایک ایک کا تعلق پنجاب اور اسلام آباد سے تھا۔وائرس کے خاتمے کی عالمی کوششوں کے باوجود، سلامتی کے مسائل، ویکسین کروانے سے ہچکچاہٹ اور غلط معلومات جیسے چیلنجز نے اس پیشرفت کو سست کر دیا ہے۔اس سال کی پہلی ملک گیر پولیو ویکسینیشن مہم کا آغاز پیر سے ہونے جا رہا ہے، جو ایک ہفتے تک جاری رہے گی۔پولیو کے خاتمے کے لیے کام کرنے والے عالمی ماہرین اور تنظیموں نے گزشتہ ماہ اسلام آباد میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے حکام سے ملاقات کی. جس میں انسداد پولیو پروگرام کا بھی جائزہ لیا۔پاکستان انسداد پولیو پروگرام کے مطابق ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ (ٹی اے جی) کے تین روزہ اجلاس میں ڈبلیو ایچ او، یونیسیف، سی ڈی سی، گیٹس فاؤنڈیشن، روٹری انٹرنیشنل، جی اے وی آئی اور یو ایس ایڈ کے ماہرین نے شرکت کی۔اجلاس میں پولیو کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’2025 میں خاص طور پر پولیو سے متاثرہ ترین علاقوں میں پولیو کے خاتمے کے لیے پولیو ٹیموں کی معاونت انتہائی ضروری ہے۔