Jasarat News:
2025-04-28@16:08:36 GMT

پولیو کے خاتمے کیلیے وزیراعظم نے قوم سے تعاون مانگ لیا

اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT

اسلام آباد(نمائندہ جسارت) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہمیں ہر قیمت پر پاکستان سے پولیو کے مرض کا خاتمہ کرنا ہوگا اور یہ مشترکہ کاوشوں سے ہی ممکن ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو اسلام آباد میں رواں سال 2025ء کی پہلی قومی انسداد پولیو مہم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔وزیر اعظم کا کہنا تھاکہ انسداد پولیو تعاون پر عالمی ادارہ صحت، یونیسف، سعودی عرب سمیت دیگر عالمی شراکت داروں کی معاونت پرشکرگزار ہیں، 2025ء کی پولیو مہم کا آغاز کیا جا رہا ہے، اس طرح پاکستان کے کروڑوں بچوں اور بچیوں کو پولیو کے قطرے پلا کر اس مرض سے قوم کے بچوں کو محفوظ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ انسداد پولیو ٹیم شبانہ روز محنت کر رہی ہے اور حالیہ مہم کے دوران پولیو ورکرز ملک کے دور دراز علاقوں اور دیہاتوں میں ہر جگہ پہنچ کر ایک اہم قومی فریضہ سر انجام دیں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ سال ملک میں
پولیو کے تقریبا 77 کیسز سامنے آئے جو ایک بہت بڑا چیلنج اور پولیو کے حوالہ سے ایک بڑا سیٹ بیک تھا، اس سال ابھی تک جنوری میں ایک کیس ریکارڈ ہوا ہے، کاش یہ کیس بھی نہ آتا لیکن ہمیں ہر قیمت پر پولیو کا پاکستان سے خاتمہ کرنا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ پولیو کے حوالے سے ہمسایہ ملک افغانستان کے ساتھ رابطے میں ہیں، انہوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ باہمی تعاون کے ذریعے افغانستان سے بھی پولیو کا خاتمہ ہوگا۔شہباز شریف نے انسداد پولیو کے لیے معاونت پر عالمی ادارہ صحت، یونیسف، سعودی عرب، بل گیٹس فاؤنڈیشن سمیت دیگر شراکت داروں سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ کوششوں کی بدولت ہی پولیو کا خاتمہ ممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ مربوط حکمت عملی اور مشترکہ کوششوں سے ہم پاکستان سے پولیو کے مرض کا کا خاتمہ کر سکیں گے، انسداد پولیو مہم کے ذریعے بچوں کا مستقبل محفوظ بنایا جا رہا ہے۔وزیر اعظم نے اس عزم کا اعادہ بھی کیا کہ ملک سے پولیو کے مکمل خاتمہ کے لیے اقدامات جاری رکھیں گے ،ہمیں ہر قیمت پر پاکستان سے پولیو کے مرض کا خاتمہ کرنا ہوگا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انسداد پولیو سے پولیو کے پاکستان سے نے کہا کہ کا خاتمہ انہوں نے خاتمہ کر

پڑھیں:

ہم جوہری پروگرام و پابندیوں کے خاتمے کے علاوہ کسی اور موضوع پر مذاکرات نہیں کرینگے، سید عباس عراقچی

اپنی ایک گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگلا راؤنڈ ممکنہ طور پر اسنیچر کو ہو گا۔ جسکی تفصیلات اور مقام کا اہتمام میزبان حکومت، عمان کیجانب سے کیا جائے گا اور فریقین کو آگاہ کیا جائے گا۔ فی الحال مذاکرات کی اس سطح پر میرے اور اسٹیو ویٹکاف کے ہمراہ ماہرین موجود ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ آج مسقط میں ایران-امریکہ بالواسطہ مذاکرات کا تیسرا دور عمل میں آیا جس کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے ان مذاکرات کی میزبانی کرنے پر عمان کا شکریہ ادا کیا۔ اپنی گفتگو کے آغاز میں انہوں نے شہید رجائی پورٹ میں پیش آنے والے واقعے کی تعزیت پیش کی۔ اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس وقت سب سے پہلے اس افسوس ناک حادثے پر تعزیت اور زخمیوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کرنے کی ضرورت ہے۔ مجھے امید ہے کہ امدادی ٹیمیں زخمیوں کا فوری علاج اور متعلقہ ایجنسیز واقعے کی تحقیقات کریں گی۔

مذاکرات ماضی کی نسبت زیادہ سنجیدہ تھے
مذاکرات کے حوالے سے سید عباس عراقچی نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ غیر مستقیم بات چیت کا تیسرا دور مسقط میں منعقد ہوا۔ جس کے لئے ہم حکومت عمان اور اپنے ہم منصب "بدر البوسعیدی" کے مشکور ہیں کہ جنہوں نے بہت اچھے انتظامات کئے۔ ان بہترین انتظامات کی بدولت ہی یہ مذاکرات سازگار فضاء میں منعقد ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بار مذاکرات، ماضی کے مقابلے میں زیادہ سنجیدہ تھے اور ہم بتدریج کچھ زیادہ سنجیدہ و تکنیکی موضوعات میں داخل ہو گئے۔

کچھ بڑے اور جزوی مسائل میں اختلافات ہیں
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اس موقع پر ماہرین کی موجودگی بہت مفید رہی۔ ہم نے کئی بار تحریری طور پر اپنی رائے کا تبادلہ کیا۔ مذاکرات بالواسطہ ہوتے ہیں اور تکنیکی بات چیت میں کچھ درستگی کی ضرورت ہوتی ہے۔ بعض فیصلوں کا تبادلہ بنیادی طور پر تحریری صورت میں ہوتا ہے اس کے علاوہ ایک دوسرے کے سوالات کے جوابات تحریری طور بھیجے جاتے ہیں۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ مجموعی طور پر میں کہہ سکتا ہوں کہ مذاکرات کا ماحول سنجیدہ اور کام کرنے والا تھا۔ ہم بعض مرکزی مسائل سے دور رہے تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ تمام اختلافات حل ہو گئے۔ اس وقت کچھ مرکزی اور کچھ جزئی مسائل میں اختلافات ہیں۔ اگلے دور تک اختلافات کو حل کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں امریکہ و ایران کے دارالحکومتوں میں مزید مشاورت کی جائے گی۔ بہرحال یہ بالکل واضح ہے کہ دونوں فریق سنجیدہ ہیں اور سنجیدگی کے ساتھ مذاکرات میں داخل ہوئے۔ یہ سنجیدگی خود ایک ایسی فضا پیدا کرتی ہے جس میں ہمیں پیش رفت ہونے کی امید ہے۔

تفصیلات اور مقام کا تعین عمان کرتا ہے
سید عباس عراقچی نے کہا کہ اگلا راؤنڈ ممکنہ طور پر اسنیچر کو ہو گا۔ جس کی تفصیلات اور مقام کا اہتمام میزبان حکومت، عمان کی جانب سے کیا جائے گا اور فریقین کو آگاہ کیا جائے گا۔ فی الحال مذاکرات کی اس سطح پر میرے اور اسٹیو ویٹکاف کے ہمراہ ماہرین موجود ہوں گے۔

اگلے راؤنڈ میں اٹامک انرجی سے ایک ماہر کو بھی شامل کیا جائے گا
ماہرین کی تشکیل کے بارے میں انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں اٹھائے گئے مسائل کو دیکھتے ہوئے ضروری ہے کہ ہم متعلقہ ماہرین کو ساتھ لائیں۔ اب جب کہ کلی سے جزئی مسائل کی جانب بڑھا جا رہا ہے تو متعلقہ ماہرین کو بھی شامل کیا جائے گا۔ آج کے راؤنڈ میں پہلی بار ہمارے ساتھ معاشی ماہرین موجود تھے۔ ان کی موجودگی بہت مفید رہی۔ سید عباس عراقچی نے مذاکرات کا ایجنڈا بدلنے جیسی قیاس آرائیوں پر تبادلہ خیال کیا۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ ہمارا صرف جوہری مسئلہ ہے اور ہم کسی دوسرے ایشو پر بات نہیں کریں گے۔ جب ہم جوہری کہتے ہیں تو ہمارا مطلب پابندیاں ہٹانے کے بدلے ایران کے جوہری پروگرام پر اعتماد پیدا کرنا۔ گزشتہ تینوں راؤنڈز میں دونوں طرف سے اس امر کا مشاہدہ بھی کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • دھماکوں سے قبل حزب اللہ نے پیجرز کو ایران جانچ کیلیے بھی بھیجا تھا؛ اسرائیلی وزیراعظم
  • انسداد پولیو مہم کا آخری روز، اب تک ساڑھے 4 کروڑ بچوں کو ویکسین کے قطرے پلائے گئے
  • پہلگام واقعہ ،وزیراعظم کاغیر جانب دارانہ تحقیقات میں تعاون کا عندیہ
  • ہم جوہری پروگرام و پابندیوں کے خاتمے کے علاوہ کسی اور موضوع پر مذاکرات نہیں کرینگے، سید عباس عراقچی
  • ٹرمپ انتظامیہ غیر ملکی طلبہ کی قانونی حیثیت کے خاتمے کے فیصلے سے پیچھے ہٹ گئی
  • ایس سی او انسداد دہشت گردی ونگ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات
  • گرمی بڑھتے ہی ٹھنڈے مشروبات کی مانگ میں اضافہ
  • سابق بھارتی کپتان کا پاکستان کے ساتھ کرکٹ کے 100 فیصد خاتمے کا مطالبہ
  • مریضوں کو مفت ادویات کا وعدہ ہر صورت پورا ہو گا: وزیرِا علیٰ پنجاب
  • پابندیوں کا فوری خاتمہ ہماری او٘لین ترجیح ہے، اسماعیل بقائی