صدر مملکت کسی بھی جج کا تبادلہ کرسکتے ہیں، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
مسلم لیگ نون کے سینیٹر عرفان صدیقی نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کے تبادلے سے متعلق پیدا ہونے والی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ اگر ججز نے آئین کی پاسداری اور تحفظ کا حلف اٹھا رکھا ہے تو کیا آرٹیکل 200 آئین پاکستان کا حصہ نہیں؟
کیا اعلی عدلیہ کے تمام جج صاحبان نے آئین پاکستان کی پاسداری اور تحفظ کا حلف اٹھا رکھا ہے؟ اگر ہاں تو کیا آرٹیکل 200 آئین پاکستان کا حصہ نہیں جو کہتا ہے کہ
"صدر مملکت ہائیکورٹ کے کسی بھی جج کا تبادلہ ایک ہائیکورٹ سے دوسری ہائیکورٹ میں کر سکتا ہے لیکن اس کے لئے متعلقہ جج کی…
— Senator Irfan Siddiqui (@IrfanUHSiddiqui) February 2, 2025
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کی جانے والی ٹوئٹ میں عرفان صدیقی نے لکھا ہے کہ آرٹیکل 200 کہتا ہے صدر مملکت کسی بھی جج کا تبادلہ ایک سے دوسری ہائیکورٹ کر سکتے ہیں، اس کے لیے متعلقہ جج کی مرضی ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ماضی میں کب کب ججز کا دوسرے صوبوں سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلہ ہوا؟
عرفان صدیقی کے مطابق چیف جسٹس پاکستان اور دونوں متعلقہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس سے مشاورت ضروری ہے، اس واضح آئینی شق کو ترجیح دیں یا کسی خط کو؟
واضح رہے کہ گزشتہ روز صدر مملکت آصف علی زرداری نے آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے 3 ججز کا اسلام آباد ہائیکورٹ تبادلہ کیا تھا۔ جس کیخلاف وکلا نے احتجاجی کال دے رکھی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آبادہائیکورٹ ایکس ٹوئٹ صدرمملکت عرفان صدیقی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام ا بادہائیکورٹ ایکس ٹوئٹ صدرمملکت عرفان صدیقی عرفان صدیقی صدر مملکت
پڑھیں:
امریکی وفد کی جیل میں بانی پی ٹی آئی سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی، عرفان صدیقی
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ امریکی وفد کی جیل میں بانی پی ٹی آئی سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔
اپنے بیان میں عرفان صدیقی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کسی فرد سے نہیں ملنا چاہتے تو حکومت کیا کرے؟ بانی پی ٹی آئی کو جس سے ملنا ہوتا ہے، ان کی ملاقات ہو جاتی ہے۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ نواز شریف نے انتخابات سے پہلے ہی وزیر اعظم نہ بننے کا فیصلہ کر لیا تھا، چھ نہروں کی تعمیر کی مخالفت میں بیانات پیپلز پارٹی کی سیاسی ضرورت ہے، نہروں کے معاملے میں ٹائم لائن کو دیکھیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی 8 جولائی 2024 سے 14 مارچ 2025 تک نہروں کے معاملے پر کیوں خاموش رہی؟ صدر کے دفتر سے خط ملنے پر ارسا نے منصوبے پر کام آگے بڑھایا۔
عرفان صدیقی نے یہ بھی کہا کہ اختر مینگل بالغ نظر سنجیدہ مزاج ہیں جو سیاسی مکالمے پر یقین رکھتے ہی۔