پی ٹی آئی والے ماورائے آئین اسلام آباد آئے تو پہلے سے بہتر انداز سے روکیں گے، عقیل ملک
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
مشیر وزیراعظم برائے قانونی امور بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) والے ماورائے آئین اسلام آباد آئیں گے تو پہلے سے زیادہ بہتر انداز سے روکیں گے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے پی ٹی آئی نے انوکھی امیدیں لگالی تھیں اور ان کو امید تھی وہ پہلی تقریر میں عمران خان کا نام لے لیں گے لیکن ٹرمپ کارڈ پی ٹی آئی والوں کے گلے پڑ جائے گا۔
بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ پی ٹی آئی والے ماورائے آئین آئیں گے تو پہلے سے زیادہ بہتر انداز سے روکیں گے ، ان کو کوئی چھوٹ نہیں بغیر اجازت منہ اٹھا کر اسلام آباد آئیں ، 3 بار اسلام آباد کا رخ کر کے دیکھ چکے ہیں اس بار بھی شوق پورا کرلیں ، کہہ دینا آسان ہے کہ اسلام آباد کو بند کر دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی باتیں پاکستان مخالف اور دشمنی پر مبنی ہیں ، کے پی میں حکومت ہونے کا مطلب یہ نہیں صوبے کو ملک سے لاتعلق کریں ، پی ٹی آئی کی جانب سے اشتعال اور جلاؤ گھیراؤ کی سیاست کو فروغ دیا جا رہا ہے ، نوجوان سیاسی جماعت کے ہاتھوں مت کھیلیں۔
انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ کا جج کسی بھی ہائیکورٹ سے آ سکتا ہے ، آئین کے آرٹیکل 200 میں واضع درج ہے کہ یہ صوابدید صدر کا ہے ، صدر نے تمام معاملہ متعلقہ چیف جسٹس کے ساتھ اٹھانا ہے ، چیف جسٹس کے ساتھ بھی صلاح و مشورے کا عمل ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی ایسا ہوتا رہا ہے جس کی مثال جسٹس بلال خان کی ہے ، جب اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز آچکے تھے تو ان کو لاہور ہائیکورٹ سے ٹرانسفر کیا گیا تھا ، پھر انہیں چیف جسٹس تک لایا گیا تھا ، 18 ترمیم سے پہلے جج کی رضا مندی کو لازم قرار دیا گیا۔
بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا تھا کہ حکومت کے لیے مشکلات ضرور ہیں اور ہر روز حکومت کیلئے ایک نیا چیلنج ہوتا ہے لیکن ہمارا فوکس عوام کی فلاح وبہبود پر ہے اور ہر ادارہ اپنی حدود میں رہ کر کام کرے گا تو ملک ترقی کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والے پہلے مولانا فضل الرحمان کے تحفظات دور کریں، انہوں نے بھی کہا خیبر پختونخوا میں بھی فارم 47 کی حکومت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ پر مولانا فضل الرحمان نے صدر مملکت آصف علی زرداری سے رابطہ کیا اور ان کے درمیان ایکٹ سے متعلق بات چیت ہوئی ، ایکٹ پر ہم نے میڈیا کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کو دعوت دی اور ہم کہہ رہے ہیں بہتری آسکتی ہے ، ہمارے ساتھ بیٹھیں۔
بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا تھا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ سوشل میڈیا کو مادر پدر آزاد ماحول دے دیا جائے، صحافی تنظیمیں بھی مانتی ہیں کہ سوشل میڈیا کو ریگولیٹ ہونا ہے، صحافیوں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کوئی مسودہ یا ڈرافٹ ہمارے سامنے رکھے، ہم ان کے ساتھ انگیج کریں گے اور اصل قانون میں بھی تبدیلی آسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرکوئی شخص ملک سے باہر گیا ہے اور طوفان بدتمیزی پھیلا رہا ہے تو حکومت دیکھے گی یہ لوگ کس طرح باہر گئ، اگر صاف نظر آرہا ہو یہ جھوٹی خبر ہے تو پھر پکڑ دھکڑ ہونی چاہیے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
عمران خان کی رہائی ،عرفان صدیقی نے بڑے راز سےپردہ اٹھادیا
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف سے مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا مذاکرات کرنے کا مقصد دراصل عمران خان کی رہائی ہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام ’ان فوکس‘ میں میزبان نادیہ نقی کے ساتھ گفتگو میں مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات کے دوران اپنے اسیر رہنماؤں کا نام لے کر ان کی رہائی کے لیے حکومت کو سہولت کاری کرنے کا کہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات کے دوران شاہ محمود قریشی، یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، محمود رشید، سرفراز چیمہ کا نام لیا، ان کے نام لے کر بولا کہ ان کو رہا ہونا چاہیے، اور یہ ان کی ڈیمانڈز کے اندر بھی کہیں نہ کہیں شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کا حکومت کے ساتھ مذاکرات کی ظاہر شکل جو بھی ہواس کا اصل مقصد یہ ہی ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو اب باہر آجانا چاہیے اور انہوں نے مذاکراتی کمیٹی کے اجلاس کے دوران بھی یہ بات کہی تھی۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ انہوں نے یہ کبھی نہیں کہا کہ وزیراعظم کو کوئی ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے ان کو رہا کردیں لیکن وہ یہی کہتے تھے کہ سہولت دیں، عدالتی عمل کے ذریعے یا پھر کسی بھی طریقے سے ممکن ہو۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ دونوں کمیٹیاں اسپیکر قومی اسمبلی نے نہیں بنائی، حکومتی کمیٹی وزیراعظم شہباز شریف اور اپوزیشن کمیٹی بانی چیئرمین عمران خان نے بنائی، وہ ایک سہولت کار کا کردار ضرور ادا کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے یہ تو کہہ دیا ہے کہ انہوں نے کمیٹی ختم کردی ہے لیکن اسپیکر کو ابھی تک باضابطہ طور پر آگاہ نہیں کیا اس لیے ایاز صادق نے کمیٹیوں سے متعلق بات کی جب کہ وزیراعظم آفس کی جانب سے بھی ابھی اس طرح کا کوئی پیغام اسپیکر کو نہیں ملا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ بظاہر پی ٹی آئی وزیراعظم کی پیشکش کے باوجود مذاکرات کا دروازہ بند ہوگیا ہے اور ٹیکنیکلی اگر یہ کمیٹیاں قائم بھی ہیں تو ان کے سپرد جو جو کام دیے گئے تھے ان کے دروازے تو بند ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ اسپیکر قومی اسملی نے آج کہا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کرنے والے کمیٹیاں برقرار رہیں گے اور مجھے امید ہے کہ یہ کمیٹیاں ایک بار پھر سے مذاکرات پر آمادہ ہوجائیں گی۔
مزیدپڑھیں:اے آئی فیچر سے لیس سام سنگ گلیکسی ایس 25 سیریز متعارف