خالد مقبول صدیقی نے سندھ اسمبلی کیلئے پارلیمانی لیڈر کیلئے افتخار عالم، ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کیلئے طحہ احمد خان اور چیف ویب کیلئے ارشاد احمد خان کو نامزد کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ اسمبلی کے قیام کے ایک سال بعد ایم کیو ایم پاکستان کے پارلیمانی اور ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کا فیصلہ ہوگیا، خالد مقبول صدیقی کے دستخط سے لیٹر جاری کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ نے سندھ اسمبلی کے قیام کے ایک سال گزرنے کے باوجود پارلیمانی لیڈر، ڈپٹی پارلیمانی لیڈر اور چیف ویپ کے ناموں کا اعلان نہیں کیا گیا تھا، تاہم اس پر پارٹی کے سینئر رہنماؤں نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ناراضگی ظاہر کی تھی۔ اس پر چیئرمین ایم کیو ایم پاکستان خالد مقبول صدیقی نے سندھ اسمبلی کیلئے پارلیمانی لیڈر کیلئے افتخار عالم، ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کیلئے طحہ احمد خان اور چیف ویب کیلئے ارشاد احمد خان کو نامزد کر دیا۔ ایوان کے حوالے سے تمام منصوبہ بندی پارلیمانی اور ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کریں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سندھ اسمبلی

پڑھیں:

اسپیکر ایاز صادق کا مذاکراتی کمیٹی برقرار رکھنے کا فیصلہ

اسلام آباد:

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے مذاکراتی کمیٹی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع اسپیکر آفس کے مطابق تحریک انصاف اور حکومت کی طرف سے مذاکراتی کمیٹیاں تحلیل کی جاچکی ہیں، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے ابھی تک مذاکراتی کمیٹیوں کو باقاعدہ ڈی نوٹیفائی نہیں کیا۔

ذرائع کے مطابق اسپیکر ایاز صادق اب بھی مذاکرات جاری رکھنے کے خواہاں ہیں، اسپیکر کی طرف سے مذاکراتی کمیٹی کو برقرار رکھنے کا حکم ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ اسمبلی کے قیام کے ایک سال بعد ایم کیو ایم کے پارلیمانی و ڈپٹی پارلیمانی لیڈر نامزد کر دیئے گئے
  • کرم میں قیام امن کیلئے اسلام آباد میں جرگہ، سوشل میڈیا کا غلط استعمال روکنے پر زور
  • ایم کیو ایم نے سندھ اسمبلی کیلئے پارلیمانی، ڈپٹی پارلیمانی لیڈر نامزد کردیے
  • کرم میں قیام امن کیلئے جرگہ، سوشل میڈیا کا غلط استعمال روکنے پر اتفاق
  • لاہور : اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی احمد خان تر میمی ایکٹ کے خلاف احتجاجی ریلی سے خطاب کر رہے ہیں
  • اسپیکر ایاز صادق کا مذاکراتی کمیٹی برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں 200وفیصد اضافہ
  • کفایت شعاری کے تمام حکومتی دعوے دھرے رہ گئے
  • اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافہ، فنانس کمیٹی نے منظوری دے دی