پاکستان میں ایک اور برطانوی تعلیمی بورڈ کا باقاعدہ آغاز ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
پاکستان میں ایک اور برطانوی بورڈ لرننگ ریسورس نیٹ ورک (ایل آر این) کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں افتتاحی تقریب برٹش ڈپٹی ہائی کمیشن میں منعقد ہوئی جس سے برطانوی ڈپٹی ہائی کمشنر مارٹن ڈائوسن، برطانوی ماہر تعلیم اور ایل این آر کی اسسمنٹ منیجر انجیلاکا ڈی پائیوا، ایل آر این کے سربراہ طارق ذوہیب، ضیاالدین یونیورسٹی کی پروچانسلر ڈاکٹر ندا عاصم، برطانوی اسکول کے سربراہ روسیل کولینز، ثمرہ پیران اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔
صدر پاکستان کے مشیر اور سابق چیئرمین سندھ ہائی ایجوکیشن ڈاکٹر عاصم حسین اور اینیمل یونیورسٹی سکرنڈ کے وائس ڈاکٹر فاروق حسن اور مختلف اسکولوں کے سربراہان نے بھی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔
اس موقع پر نمایاں تعلیمی خدمات انجام دینے پر ڈاکٹر خدیجہ مشتاق کو تعلیمی خدمات پر لائیو اچیوومنٹ ایوارڈ دیا گیا جو ان کی صاحبزادی نیہا مشتاق نے وصول کیا۔
برطانوی ڈپٹی مشن مارٹن ڈاؤسن نے کہا کہ تعلیم سوسائٹی کی تبدیلی اور اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور اسی لیے برطانیہ تعلیم کو بہت اہمیت دیتا ہے، برطانوی نظام تعلیم دنیا کا بہترین تعلیمی نظام ہے جسے 150 ملکوں نے اپنایا ہے۔ فروغ تعلیم میں برطانیہ اپنا کردا ادا کرتا رہے گا۔
انجیلاکا ڈی پائیوا ایل نے کہا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں اور پاکستانی بچوں کا شمار ذہین ترین بچوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے ایل آر این کے قیام کا مقصد بتاتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان میں جی سی ایس ای، اے ایس اور اے لیول اور دیگر پروگرامز لے کر آرہے ہیں۔
طارق زوہیب نے کہا کہ لرننگ ریسورس نیٹ ورک ایک تسلیم شدہ ایوارڈ دینے والی تنظیم ہے جو امیدواروں، تعلیمی اداروں، تربیت فراہم کرنے والوں، اسکولوں اور آجروں کو قابلیت کی حد پیش کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دیگر برطانوی بورڈز کے مقابلے میں ہماری فیس نصف سے بھی کم ہے۔
اس موقع پر ایل آر این پر مباحثہ بھی ہوا جس میں ڈاکٹر ثروت نعمان، اطہر خان، عبدالقادر اور دیگر نے حصہ لیا اور حاضرین کے سوالات کے جوابات دیے۔ اس موقع پر برطانوی ڈپٹی ہائی کمشنر نے کیک بھی کاٹا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پاکستان میں نے کہا کہ
پڑھیں:
2019 میں بالاکوٹ حملے کے بعد پاکستانی فوج نے جن ٹارگٹس کو نشانہ بنایا ان میں سے ایک کے قریب کونسی بھارتی اہم شخصیت موجود تھی؟ بڑا انکشاف ہوگیا
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )سینئر صحافی انصار عباسی نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیاہے کہ 2019 میں بالا کوٹ حملے کے بعد پاکستان کا جواب پوری دنیا نے دیکھا ،پا فوج نے کرشنا گھاٹی سیکٹر میں ایک ایسے ہدف کو نشانہ بنایا جو بھارتی فوج کے بریگیڈ ہیڈ کواٹر سے 500 میٹر دور تھا ، اس ہیڈ کواٹر میں بھارتی آرمی چیف بھی موجود تھے جو آپریشن کی نگرانی کر رہے تھے، یہ پاک فوج کی جانب سے ایک وارننگ تھی۔
جیونیوز میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق بھارت کی جانب سے 2019ءمیں بالاکوٹ پر حملہ (جس کے نتیجے میں وہاں کچھ درخت اکھڑنے کے ساتھ ساتھ ایک کوا بھی مارا گیا تھا) کے بعد پاکستان نے جو کیا اُس میں سے کچھ تو دنیا نے دیکھا لیکن کچھ ایسا بھی تھا جس کے بارے میں معلومات کو عام نہیں کیا گیا۔
سعودی عرب اور قطر کا شام کے ذمے ورلڈ بینک کا قرض ادا کرنے کا اعلان
ہمارے درخت اور ایک کوا مارنے کے بدلے میں بھارت کے دو جنگی طیارے مار گرائے گئے اور ایک پائلٹ کو گرفتار کیا گیا جسے ایک کپ چائے پلا کربھارت کے حوالے کر دیا گیا۔پاکستان کے جوابی حملے سے کنفیوژڈ بھارتی فوج نے اس دوران اپنا ہی ایک ہیلی کاپٹر بھی مار گرایا تھا۔ یہ شرمندگی تو بھارت اور اس کی فوج کو دنیا بھر کے سامنے دیکھنی پڑی۔ لیکن پاکستان کے جوابی حملہ میں پاک فوج کی جانب سے جو پیغام بھارتی فوج کے سربراہ کو دیا گیا وہ اُسے شاید کبھی نہیں بھول سکتے۔
پاکستان نے بھارتی جنگی طیارے گرانے کیساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر میں موجود بھارتی فوج کے پانچ ٹارگٹس کو بھی نشانہ بنایا جس کا مقصد کسی جانی نقصان کی بجائے بھارت اور اُس کی فوج کو صرف یہ پیغام دینا تھا کہ افواج پاکستان اُن کو کتنے بڑے بڑے سرپرائز دے سکتی ہے۔ اہم ذرائع کے مطابق 2019ءمیں پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے کرشنا گھاٹی سیکٹر میں ایک ایسے ہدف کو نشانہ بنایا جو بھارتی فوج کے بریگیڈ ہیڈ کوارٹر سے صرف پانچ سو میٹر دور تھا۔ اہم ترین بات یہ ہے کہ اس ہیڈکوارٹر میں کوئی اور نہیں بلکہ بھارتی آرمی چیف خود موجود تھے اور وہاں سے آپریشن کی نگرانی کر رہے تھے۔
پہلگام پر ہمیں بھی افسوس، مودی اسرائیل کا حامی اور اس کیساتھ کھڑا ہے: مولانا فضل الرحمان
اس حملے کے بعد بھارتی آرمی چیف بریگیڈ ہیڈ کوارٹرز سے فوری روانہ ہو گئے۔ پاک فوج کی طرف سے بھارت کی فوج کے سربراہ کو یہ پیغام دیدیا گیا کہ پاکستان چاہتا تو نشانہ 500میٹر دور کی بجائے کرشنا گھاٹی سیکٹر میں بھارتی فوج کا بریگیڈ ہیڈ کوارٹر بھی ہو سکتا تھا۔2019ءنے افواج پاکستان کی برتری اور بھارتی فوج کی بوکھلاہٹ کودنیا کے سامنے کھول کر رکھ دیا۔ اس واقعہ کے بعد مودی نے بھارتی فوج کیلئے اربوں ڈالرز کا اسلحہ خریدا تاکہ آئندہ اُس شرمندگی سے بچا جا سکے جسکا بھارت کو 2019ءمیں سامنا کرنا پڑا۔ لیکن بھارت کوجو بات سمجھنی چاہئے وہ یہ ہے کہ لڑائی لڑنے کیلئےاسلحہ سے زیادہ ضرورت ٹریننگ اور جذبے کی ہوتی ہے اور ان دونوں معاملات میں بھارتی فوج پاکستان کی افواج کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔
30 اپریل تک ملک میں درجہ حرارت معمول سے زیادہ رہنے کا امکان
آج پھر اس خطرے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ پہلگام واقعہ کے بعد اب بھارت پھر پاکستان پر حملہ کر سکتا ہے۔ مجھے ویسے اس بارے میں شک ہے۔ میرا خیال ہے کہ بھارت 2019ءکی غلطی نہیں دہرائے گا۔ ایک طرف تو بھارت کو پاکستان کی فوج کی صلاحیتوں اور جذبہ جہاد کا علم ہے اور تازہ تجربہ بھی۔ دوسری طرف پہلگام حملے نے کسی دوسرے کی بجائے بھارت کی اپنی نااہلی اور سیکورٹی پر سنگین سوالات اُٹھا دیے۔بھارت ماضی میں پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات بار بار لگاتا رہا لیکن اب وہ خود کینیڈا، امریکا سمیت کئی دوسرے ممالک میں دہشت گردی کرتے ہوے پکڑا جا چکا ہے۔ اوپر سے امریکا سے بھارت کو اس واقعے کے بعد جس قسم کی توقعات تھیں وہ ڈھیر ہو گئیں۔
وزیر خزانہ کی دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کو پاکستان کی ترقی میں شامل ہونے کی دعوت
ٹرمپ نے اپنا وزن بھارت کے پلڑے میں ڈالنے کی بجائے کہہ دیا کہ وہ دونوں ممالک کے رہنماؤں کو جانتے ہیں، وہ (پاکستان اور بھارت) اس معاملے کو خود آپس میں حل کر لیں گے۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہاکہ وہ بھارت کے بھی بہت قریب ہیں اور پاکستان کے بھی بہت قریب ہیں۔
بھارت کو اندرونی طور پر بہت دباؤ کا سامنا ہے کہ پاکستان پر حملہ کرے۔ اب دیکھتے ہیں کہ مودی کیا فیصلہ کرتے ہیں۔ 2019 کی غلطی دہراتے ہیں، اُس سےبڑ ی غلطی کر کے دنیا کو کسی خطرے میں ڈالتے ہیں یا سندھ طاس معاہدے کے کارڈتک اپنے آپ کو محدود رکھتے ہیں۔ ویسے جو بھی ہے پہلگام کا فالس فلیگ آپریشن انتہائی بھونڈا نکلا۔ دوسری طرف پاکستان کا اب تک کا ردعمل بہت ذمہ دارانہ ہے۔ لگتا ایسا ہے کہ بھارت کیلئے اپنا ہی پیدا کیاہوا ایک اور بہانہ اُسکے اپنے لئے ایک اور بڑی شرمندگی کا باعث بنے گا۔
پاکستانیوں کو بھارت چھوڑنے کی دی گئی مہلت ختم، واپس آنے والے پاکستانیوں کے اعداد وشمار جاری
مزید :