واشنگٹن:ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں دنیا بھر کے شہروں میں چوہوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہوسکتا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق امریکا کی رچمنڈ یونیورسٹی میں کی جانے والی اس تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے باعث شہروں میں چوہوں کی افزائش میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے، جس کے نتیجے میں بنیادی ڈھانچے، صحت اور معیشت پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

تحقیق کا پس منظر

رچمنڈ یونیورسٹی کے پروفیسر جوناتھن رچرڈسن نے میڈیا رپورٹس میں دیکھا کہ چوہے مختلف شہروں میں تیزی سے پھیل رہے ہیں، جس کے بعد انہوں نے اس حوالے سے تحقیق کرنے کا فیصلہ کیا۔

تحقیقی ٹیم نے امریکا کے 200 بڑے شہروں میں چوہوں کی تعداد سے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرنے کی کوشش کی، لیکن انہیں صرف 13 شہروں کا طویل المدتی ڈیٹا حاصل ہو سکا۔

 اس کے بعد تحقیق کو مزید وسعت دی گئی اور 3 عالمی شہروں، ٹورنٹو، ٹوکیو اور ایمسٹرڈیم کو بھی اس میں شامل کیا گیا۔

مجموعی طور پر 12 سال کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا، جس میں چوہوں کے دیکھے جانے، جال میں پھنسنے اور دیگر رپورٹس کا جائزہ لیا گیا۔

چوہوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ

تحقیق میں شامل 16 شہروں میں سے 11 میں چوہوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔

سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شہروں میں واشنگٹن، سان فرانسسکو، ٹورنٹو، نیویارک اور ایمسٹرڈیمجبکہ ٹوکیو سمیت 3 شہروں میں معمولی کمی ریکارڈ کی گئی۔

چوہوں کی افزائش میں اضافے کی وجوہات

تحقیق میں چوہوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو متعدد عوامل سے جوڑا گیا، جن میں شامل ہیں:

شہری آبادی میں اضافہ

سبزے کی کمی

اوسط درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ (سب سے بڑا عنصر)

ماہرین کے مطابق سرد موسم میں چوہے عام طور پر کم نظر آتے ہیں، لیکن گرم موسم سرما میں چوہوں کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوتا ہے، اور ان کی افزائش بھی تیزی سے بڑھتی ہے۔

چوہوں کے بڑھنے سے کیا نقصانات ہو سکتے ہیں؟

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

ایک سے زائدزبانیں بول سکتے ہیں؟ تویہ فوائدضرور جان لیجئے

اگر آپ ایک سے زیادہ زبانیں بولنا جانتے ہیں تو اس سے دماغ کو بہت زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔میامی یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ جن گھروں میں ایک سے زیادہ زبانیں بچوں کو سیکھائی جاتی ہیں ان کے دماغی افعال بہتر ہوتے ہیں۔

تحقیق میں 112 بچوں کو شامل کیا گیا تھا جن کی عمریں 7 سے 12 سال کے درمیان تھیں۔ان میں سے کچھ بچے آٹزم کے عارضے سے متاثر تھے۔تحقیق میں جائزہ لیا گیا کہ ایک سے زیادہ زبانوں سے واقفیت سے بچوں کے دماغی افعال پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔نتائج سے معلوم ہوا کہ 2 یا اس سے زائد زبانیں بولنے والے بچے کے دماغی افعال زیادہ بہتر طریقے سے کام کرتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق ایسے بچوں کو خود پر زیادہ کنٹرول ہوتا ہے اور وہ زیادہ آسانی سے ایک سے دوسرے کام پر سوئچ ہونے کے قابل ہوتے ہیں۔محققین نے بتایا کہ ہم نے دریافت کیا کہ زیادہ زبانوں سے واقفیت دماغ کے لیے مفید ثابت ہوتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس کا عندیہ پہلے بھی تحقیقی رپورٹس میں ملا ہے مگر ہم نے بچوں پر توجہ مرکوز کی۔تحقیق کے نتائج بہت اہم ہیں کیونکہ آٹزم کے شکار بچوں کے لیے خود کو کنٹرول کرنا یا ایک سے دوسرے کام میں آسانی سے سوئچ ہونا مشکل ہوتا ہے۔محققین کے مطابق زیادہ زبانیں بولنے سے تمام بچوں کو فائدہ ہوتا ہے اور یہ فائدہ محض آٹزم سے متاثر بچوں تک محدود نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ویٹ لینڈز (آب گاہیں)ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف دفاع ہے:مریم نواز
  • میٹھے مشروبات سالانہ لاکھوں ذیابیطس کے کیسز کا باعث بن رہے ہیں، تحقیق
  • ملک کے مختلف شہروں میں چینی کی قیمتوں میں اضافہ
  • کراچی میں آج سے سردی کی شدت میں اضافے کاامکان
  • گستاخ مولوی کو محفوظ پناہ گاہ منتقل کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، شیخ کرامت حسین
  • امریکا: ہر 34 سیکنڈ میں دل کی بیماری سے اموات کا  تشویشناک انکشاف
  • بیکٹیریا انسانی صحت کیلیے خطرناک قرار
  • ایک سے زائدزبانیں بول سکتے ہیں؟ تویہ فوائدضرور جان لیجئے
  • ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد