رشوت اور جھگڑوں کی شکایت پر پشاور کی ابابیل فورس کیخلاف شکنجہ سخت
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
پشاور کے ایس ایس، پی آپریشنز کیساتھ ابابیل فورس کی میٹنگ ہوئی جس میں ابابیل فورس کو تھانوں کے حوالے کردیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور میں شہریوں سے بدتمیزی، ڈیوٹی کے دوران سونا اور دکانداروں سے جھگڑے سمیت رشوت کی شکایت پر ابابیل فورس کے خلاف شکنجہ کس لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ محمود خان کے دور میں پشاور میں اسٹریٹ کرائم کو کنٹرول کرنے کے لئے ابابیل فورس جو کہ 800 اہلکاروں پر مشتمل تھی بنائی گئی تاہم انکا باقاعدہ سربراہ یا ذمہ دار آفیسر نہ ہونے سے ابابیل فورس کی کارکردگی کم اور شکایات زیادہ تھیں جس پر پہلی بار ابابیل فورس کو تھانے کے حوالے کردیا گیا۔ پشاور کے ایس ایس، پی آپریشنز کیساتھ ابابیل فورس کی میٹنگ ہوئی جس میں ابابیل فورس کو تھانوں کے حوالے کردیا گیا۔
ابابیل فورس متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او اور سرکل ڈی ایس پی کے زیر نگرانی ڈیوٹی سر انجام دینگے ہر ماہ متعلقہ تھانے سے کارکردگی رپورٹ بھی طلب کی جائے گی جبکہ ابابیل فورس کی ڈیوٹی کا دورانیہ بھی 8 گھنٹے سے کم کرکے 5 گھنٹے کردیا گیا لیکن شہریوں سے اچھا رویہ، رشوت سے دور اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کریک ڈاون کے بارے میں ابابیل فورس کو وارننگ کیساتھ ہدایات جاری کردی گئیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ابابیل فورس کو کردیا گیا فورس کی
پڑھیں:
ریئل اسٹیٹ اور ہا ئو سنگ سیکٹر میں عوام کے لیے مراعات کا پیکیج تیار، 11رکنی ٹاسک فورس کی سفارشات وزیراعظم شہباز شریف کو پیش
ریئل اسٹیٹ اور ہا ئو سنگ سیکٹر میں عوام کے لیے مراعات کا پیکیج تیار، 11رکنی ٹاسک فورس کی سفارشات وزیراعظم شہباز شریف کو پیش WhatsAppFacebookTwitter 0 1 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )حکومت نے رئیل اسٹیٹ اور ہاسنگ کے شعبے میں عوام کے لیے مراعات کا پیکیج تیار کرلیا۔ وزارت ہاسنگ کی 11 رکنی ٹاسک فورس نے 40 سے زائد اہم سفارشات و تجاویز مرتب کرلی ہیں، جس کے تحت رئیل اسٹیٹ اور ہاسنگ کے شعبے میں عوام کو مراعات دیے جانے کا پیکیج تیار کیا گیا ہے۔حکومت نے پراپرٹی اور ہاسنگ سیکٹر میں گزشتہ بجٹ کے دوران لگائے گئے ٹیکسز پر نظر ثانی کا فیصلہ کیا ہے اور اس سیکٹر کی بحالی کے لیے جامع پلان تشکیل دے دیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں 11رکنی ٹاسک فورس کی سفارشات وزیراعظم شہباز شریف کو پیش کردی گئی ہیں۔ وزیراعظم نے سفارشات پرفیصلے کے لیے 3 فروری کو اہم اجلاس طلب کرلیا۔ وزیراعظم کو رہائشی گھروں کے لیے 3 منزلیں تعمیر کرنے کی اجازت دینے کی سفارش کی گئی ہے، اسی طرح پہلی مرتبہ گھر خریدنے پر ٹیکس کی مکمل چھوٹ دینے کی سفارش بھی شامل ہے جب کہ پراپرٹی کی خرید و فروخت پر عائد وفاقی اور صوبائی ٹیکسز کو ریوائز کرنے کی تجویز بھی ہے۔علاوہ ازیں پراپرٹی فروخت کرنے پر ٹیکس 4 سے کم کرکے 2 فیصد مقرر کرنے، خریدار پر ٹیکس 4 فیصد سے کم کرکے اعشاریہ 5 فیصد مقرر کرنے،پراپرٹی کی خرید وفروخت پرفیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے اور ہاسنگ کے لیے کم آمدن افراد کو ہاسنگ سبسڈی دینے کی سفارش کی گئی ہے۔
ہاسنگ اور رئیل اسٹیٹ پر ٹیکسز کو 14 فیصد سے کم کرکے 4 سے 4.5 فیصد تک لانے کی تجویز ہے۔ اس کے علاوہ ریئل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کو وزارت داخلہ کے بجائے وزارت ہاسنگ کے تحت کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔ گھروں کے لیے آسان قرضہ اسکیم کو بحال کرنے کی سفارش کے ساتھ ساتھ ہاسنگ کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو سہولت دینے کی تجویز بھی منصوبے کا حصہ ہے۔ وزیراعظم کو گھروں کی تعمیر کے لیے 5سے 20سال کی مدت کے لیے قرض دینے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ اس سلسلے میں ہاسنگ کے لیے قابل ٹیکس آمدن 5 کروڑ تک کرنے (ہاسنگ کے لیے 5 کروڑ روپے تک ٹیکس کی چھوٹ دینے) کی تجویز بھی شامل ہے۔