تعارف:حنین زیدی، لاہور میں مقیم آئی ٹی کنسلٹنٹ ہیں اور گزشتہ پندرہ سالوں سے آئی ٹی سیکٹر سے وابستہ ہیں۔ مختلف بین الاقوامی اداروں سے وابستہ رہے ہیں اورملک و بیرونِ ملک اپنی خدمات فراہم کر چکے ہیں۔

’ہواوے‘ ا ور سِسکو سسٹمز سے بھی منسلک رہے ہیں۔ لاہور میں ایک ادارے کے بانی ہیں جہاں نوجوانوں کو آئی ٹی سے منسلک مختلف کورسز مفت کروائے جاتے ہیں تاکہ نوجوان سیکھ کر خو د روزگار کما سکیں۔

سوال: آپ کاآئی ٹی کی طرف رجحان کیسے ہوا؟

جواب: یہ دلچسپ سوال ہے۔ بہت سے نوجوانوں کو یہ مسئلہ ہے کہ وہ اپنے لیے فیلڈ کا انتخاب نہیں کر پاتے۔ مگر میں اس معاملے میں خوش قسمت رہا کہ میں نے بہت جلد اس کا فیصلہ کر لیا کہ میں نے آئی ٹی کی فیلڈ میں ہی جانا ہے۔ میں اسوقت کالج میں پڑھتا تھا جب میں نے یہ فیصلہ کر لیا تھا۔

سوال: عموماً نوجوان اتنی جلد اپنے لیے راہِ عمل کا انتخاب نہیں کر پاتے، آپ نے اتنی جلدی کیسے فیصلہ کر لیا؟

جواب: مجھے اچھے اساتذہ بھی ملے جن کی وجہ سے مجھے فیصلہ کرنے میں آسانی ہوئی۔ اور میرا ذاتی رجحان بھی اس جانب تھا تو اس وجہ سے میں اس جانب آ گیا۔

سوال: ہمارے معاشرے میں ڈاکٹرز اور انجینئرز پیشہ ورانہ ڈگر ی اور مہارت کے حامل ہوتے ہیں جو کہ اپنی سکل سے روزگار کما سکتے ہیں۔کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اب آئی ٹی گریجویٹ بھی اس صف میں شامل ہیں؟

جواب: میرا خیال ہے کہ آئی ٹی گریجویٹس کے لیے ڈاکٹرز اور انجینئرز سے زیادہ مواقع ہیں۔ کیونکہ اس وقت جتنی بھی فیلڈز ہیں مثلاً اکاونٹنگ، میڈیکل، انجیئرنگ ، وہ اب آئی ٹی کا سہارا لے رہی ہیں۔ یہ اپنی بڑھوتری کے لیے آئی ٹی پر انحصار کر رہی ہیں۔تو آپ کسی بھی فیلڈ سے ہوں، اپنی ترقی کے لیے آئی ٹی کی مدد چاہتے ہیں۔ اس طرح آئی ٹی گریجویٹس یا آئی ٹی میں مہارت رکھنے والے افراد کے لیے مواقع بڑھ جاتے ہیں۔اس وقت آٹی گریجویٹس کے لیے بہت زیادہ مواقع ہیں۔

سوال: آپ آئی ٹی کنسلٹنٹ ہیں۔ آئی ٹی کی فیلڈ میں کنسلٹنسی کا دائرہ کار کیا ہے؟

جواب: ہم مختلف فیلڈز میں مشاورت دیتے ہیں۔ اس میں کلاؤڈ کمپیوٹنگ ہے، سرور میجنمینٹ ہے، ایپ ڈیویلپمینٹ ہے، (ویب بیسڈ سلوشنز ) Web based Solutions ہیں، مارکیٹنگ کی خدمات ہیں۔

سوال: آپ کے کلائنٹس کہاںکہاں ہیں؟

جواب: ہمارے زیادہ تر کلائنٹس امریکہ اور کینیڈا میں ہیں۔ اس کے علاوہ مشرقِ وْسطیٰ اور یورپ میں بھی ہم خدمات فراہم کر رہے ہیں۔

سوال: کیا وجہ ہے کہ آئی ٹی سے منسلک خدمات کی مارکیٹ ملک سے باہر ہے۔ پاکستان میں یہ کم ہے؟

جواب: یہ درست ہے۔ یہ معاملہ صرف آئی ٹی سیکٹر تک محدود نہیں ہے ، باقی شعبوں میں بھی یہی حال ہے۔ بدقسمتی سے ہم بطور ملک ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے ہیں۔ ہم اس طریقے سے ترقی نہ کرسکے جیسے باقی ملکوں نے کی۔ آپ اگر اپنا موازنہ یورپ اور امریکہ سے کرتے ہیں تو یہ دونوں نہ صرف آئی ٹی بلکہ دیگر تمام شعبوں میں بھی بہت آگے ہیں، یہی وجہ ہے کہ وہاں کا م زیادہ ہے۔ وہاں معاوضہ زیادہ ہے اور کام کے لیے پیسوں کی ادائیگی کا معیار بہت بلند ہے۔ مثلاً پاکستان میں اگر کوئی کام ہم پچیس ہزار میں کریں تو یہ عین ممکن ہے کہ وہی کام ہم امریکہ میں اگر کریں تو وہ تین یا چار لاکھ میں کریں اور کلائنٹ اس کے لیے ادائیگی بھی کر دے گا۔ یہی وجہ ہے کہ نوجوانوں کی، فری لانسرز اور ریموٹ جاب کرنے والوں کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ انہیں باہر کا کلائنٹ ملے۔

سوال: آئی ٹی کنسلٹنٹ بننے کے لیے کونسی صلاحیت یا مہارت درکار ہوتی ہے؟

جواب: یہ اہم سوال ہے۔ کیونکہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہم اگر کوئی ایک Skill Technicalسیکھ لیتے ہیں تو ہم فری لانسنگ کر سکتے ہیں، ریموٹ جاب کر سکتے ہیں۔ یہ ایک حصہ ہے۔ ٹیکنیکل سکل صرف ایک پارٹ ہے۔ اس کے علاوہ آپ کے پاس اور بھی سکلز کا ہونا ضرروی ہے۔

اس میں کمیونکیشن سکل کا ہونا بہت ضروری ہے اور وہ بھی بہترین کمیونیکیشن سکل۔ کیونکہ جب آپ ، ملک سے باہر لوگوں سے بات چیت کرتے ہیں تو آپ کے پاس کمیونیکیشن سکل کا ہونا بہت ضروری ہے۔دوسری اہم چیز ہمیں اخلاقی اقدار کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ ہم اپنی کمٹمینٹ کو پورا نہیں کرتے، چاہے وہ کمیٹمینٹ کوالٹی کی ہو، وقت کی ہو ، سکوپ کی ہو، فنانشنل کمٹمینٹ ہو، ہم اس کو بار بار توڑتے ہیں ، پورا نہیں کرتے۔ اس سے ہماری ساکھ متاثر ہوتی ہے۔ ہم اگر اپنی Boundaries Ethical کو پورا کرتے ہیں اور کمیونیکیشن کو بہتر کرتے ہیں،تو ہمارے پاس بہت سے ایسے مواقع ملتے ہیں جن سے ہم ا پنے ملک میں Remittances لا سکتے ہیں، اپنے معیارِ زندگی کو بہتر کر سکتے ہیں۔

سوال : کیا آئی ٹی سیکٹر میں بھی سپیشلائزیشن ہے۔؟

جواب: اس سیکٹر میں سپیلائزیشن کی بہت ضرورت ہے۔ کیونکہ اگر آپ اچھی آمدن چاہتے ہیں، ترقی چاہتے ہیں تو یہ لازمی ہے کہ آپ سیکھتے رہیں اور اپنے آپ کو Date to Up رکھیں۔ وقت کیساتھ ساتھ آنے والے رجحانات اور تبدیلیوں کو سمجھیں اور اپنے آپ کو ڈھال لیں۔ کیونکہ آئی ٹی کی فیلڈ ایک ایسی فیلڈ ہے جو تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ہر نئے دن، نئی ٹیکنالوجی آرہی ہے۔ اگر ہم خود کو اپ گریڈ نہیں کریں گے تو ہم پیچھے رہ جائیں گے۔ پہلے تو ہم کہتے تھے کہ ٹیکنالوجی معدوم ہو گئی ہے۔ اب ٹیکنالوجی معدوم نہیں ہوگی، اب ہم خود معدوم ہو جائیں گے۔

سوال: آئی ٹی کی فیلڈ میں کامیاب ہونے کے لیے کیا ہارڈ وئیر اور سافٹ وئیر کا علم ہونا ضروری ہے؟

جواب: ضروری نہیں ہے۔ کیونکہ ہم اگر آئی ٹی کی بات کریں ، ہارڈ وئیر اور سافٹ وئیر کو الگ الگ بھی کر دیں تو ان کی آگے Fields Sub ہیں۔ ہمارے پاس ہر چیز کا علم نہیں ہو سکتا۔ لیکن ہم کم از کم یہ ضرور کر سکتے ہیں کہ جو فیلڈ ہم اپنے لیے منتخب کریں، ہمیں اس کا علم ہونا چاہیے، اگر ہمیں باقی چیزوں کاعلم ہو ، تو وہ ایک بونس ہے۔

سوال: پاکستان میں فری لانسنگ زیادہ ہے۔ لیکن سافٹ وئیر ڈیویلپمینٹ، ایپ ڈیویلپمینٹ یا پروگرام ڈیویلپمینٹ میں ہم آگے نہیں آئے، اس کی کیا وجہ ہے؟

جواب: یہ بات درست ہے۔ کہ ہم فری لانسنگ میں بہت آگے ہیں۔ شاید دنیا میں تیسرے یا چوتھے نمبر پر ہیں۔لیکن اس کے برعکس ہمار ی ایکسپورٹ انڈسٹری صرف دو اعشاریہ چھ بلین ڈالرز کی ہے۔ کیونکہ اگر ہم اتنی تعداد میں فری لانسنگ کر رہے ہیں تو ہماری ایکسپورٹ انڈسٹری کا حجم زیادہ ہونا چاہیے۔

سوال : اس تفاوت کی کیا وجوہات ہیں؟

جواب: اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہماری آئی ٹی ایکسپورٹ خدمات کی فراہمی پر منحصر ہے۔ ہم ابھی تک کوئی اپنی پروڈکٹ بنا کر مارکیٹ کو نہیں دے سکے جو عالمی سطح پر استعمال ہو رہی ہو۔

ہماری کوئی ایسی اپلیکیشن، سلوشن یا پروڈکٹ نہیں ہے جس کو دنیا پاکستان کے نام سے جانتی ہو۔ پھر پاکستان میں کوئی ایسی کمپنی نہیں ہے جو یونی کارن ہو، یونی کارن سے مراد ایسی کمپنی جو دنیا میں جانی جاتی ہو۔ تیسرا فری لانسنگ کرنے والوں کے حوالے سے ہے کہ ہم بار بار اپنے وعدوں کو توڑتے ہیں، اخلاقی اصولوں کا خیال نہیں رکھتے۔ میری گزارش ہے فری لانسنگ کرنے والوں سے کہ ہمیں اپنی کمٹمینٹس کو پورا کرنا ہے، کلائنٹ کے اعتماد کو دھوکہ نہیں دینا۔ اگر کمٹمینٹ کو پورا کرتے ہوئے ہمیں کوئی تھوڑا نقصان بھی ہوجائے تو اس کو برداشت کر لینا چاہیے۔ تاکہ ملک کا امیج متاثر نہ ہو۔

سوال: آئی ٹی سیکٹر کا کوئی ایسا پلیٹ فار م ہے ،جہاںلوگ اپنی شکایات اور تحفظات کا اندراج کروا سکتے ہیں؟

جواب: فری لانسرز اور سافٹ وئیر ہاؤسز کی ایسوسی ایشنز موجود ہیں۔ لیکن کوئی گورننگ باڈی ایسی نہیں ہے جو ان چیزوں کو ریگولیٹ کر سکے۔ یا فری لانسرز پر کوئی چیک لگا سکے۔ کیونکہ مسئلہ دونوں طرف سے آ سکتا ہے۔ کلائنٹ کی طرف سے اور سروس پروائیڈر کی جانب سے بھی۔ مجھے امید ہے کہ مستقبل میں حکومت ، نجی شعبے کے اشتراک اور مشاورت سے کوئی ایسی باڈی بنا دے۔

سوال: پاکستان میں آئی ٹی کی خدمات فراہم کرنے والوں کو ایک مسئلہ درپیش ہے کہ انہیں بیرونِ ملک سے پیسے وصول کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے، کوئی ایسا Gateway Payment نہیں ہے جہاں سے یہ مسئلہ حل ہو۔ آپ بطورآئی ٹی ماہر اس کو کیسے دیکھتے ہیں۔

جواب: یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ فری لانسرز کے لیے اور ریموٹ جاب کرنے والوں کے لیے کہ وہ بیرون ملک سے پیسے کیسے پاکستان لائیں۔ حکومت نے کوشش کی ہے کہ پے پا ل کے ذریعے یہ مسئلہ حل ہو جائے۔ امید ہے کہ پے پال اس کو ڈائریکٹ کر لے گا۔ اس میں کچھ بینکنگ سیکٹرز کے بھی ایشوز ہیں۔ امید ہے کہ پے پا ل اور بینکنگ سیکٹرز کے درمیان کوئی تعاون ہو جائے گا۔

سوال: ہمارے ہاں سافٹ وئیر ہاؤسز کی گروتھ بہت ہوئی ہے۔ اس کی کیا وجہ ہے؟

جواب: اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمار ی آبادی بہت ہے۔ جیسے ہم دنیا کے لیے ایک بڑا ریسورس پول ہیں ، جتنے لوگ آئی ٹی کی طرف جاتے ہیں ، وہ سافٹ وئیر ہاؤس سے جڑ جاتے ہیں۔ لیکن ہمارے پاس چھوٹے سافٹ وئیر ہاؤسز بہت ہیں جو چھوٹے اسکیل پر کام کر رہے ہیں۔ بڑے سافٹ وئیر ہاؤسز بہت کم ہیں۔ ہمیں ایسی کمپنیز کی ضرورت ہے جو یونی کارن کے طور پر کام کریں۔ ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ ہماری تربیت اس طرح کی ہے کہ ہماری کاروباری تربیت نہیں ہوتی۔ انٹرپرینیورشپ کی طرف نہیں آتے۔ ہم سروسز کی طرف جاتے ہیں ، نئے سلوشنز کی طرف نہیں جاتے۔

سوال: پاکستان میں سرکاری اور نجی ادارے آئی ٹی سے منسلک تربیت تو دے رہے ہیں۔ مگر آپ نے ذکر کیا کہ کاروبار کی ترغیب نہیں دی جاتی اور سلوشنز نہیں ڈھونڈے جاتے۔ اس کی کیا وجہ ہے؟

جواب: بدقسمتی سے ہماری گرومنگ نہیں ہو پاتی۔ کیونکہ اکیڈیمیا اور انڈسٹری کا گیپ بہت زیادہ ہو گیا ہے۔ انڈسٹری کی ضروریات کو اکیڈیمیا پورا نہیں کر پا رہا۔ جامعات کاروبار کی تربیت کی طرف نہیں آرہی ہیں۔ طلباء کی تربیت کو بھی بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

سوال : آئی سیکٹر ایسا ہے کہ اس میں Home From Work کی سہولت موجود ہے۔ کیا اس وجہ سے خواتین اس فیلڈ میں زیادہ آ رہی ہیں

جواب: جی، آئی ٹی میں خواتین بہت آرہی ہیں۔ کیونکہ یہ سیکٹر ایسا ہے کہ اس میں آپ گھر بیٹھ کر بھی کام کر سکتے ہیں۔ آن لائن کام ہے اب ، تو اس میں یہ فائدہ ہے کہ اس میں آپ کو کسی دفتر یا ادارے میں جانے کی ضرورت نہیں ہے۔

سوال: آپ کا ایک ادارہ ہے جہا ں لوگوں کو مختلف سکلز سکھائی جاتی ہیں۔ اس کو بنانے کا خیال کیسے آیا۔ کون کون سی سکلز سکھائی جاتی ہیں؟

جواب: جی ، ہمارا ایک ادارہ ہے۔ جو آن لائن ٹریننگ دیتا ہے۔ یہ تمام ٹریننگز مفت ہیں اور لائیو دی جاتی ہیں۔ ریکارڈڈ نہیں ہوتی ہیں۔ اس کا خیال ایسے آیا کہ ہم نے کچھ ایشوز کو دیکھا۔ ایک تو ان میں سے یہ تھا کہ مارکیٹ میں Resources Skilled کم تھے۔ لو گوں نے سیکھا ہوتا ہے۔ لیکن جنہوں نے پیشہ ورانہ انداز میں سیکھا ہوتا ہے ، ان کی تعداد کم ہے۔

لوگوں کو کافی کچھ سکھانے کی ضرورت ہے۔ ایک اور چیز جو اسکو ہم آن لائن لے کرآئے، فری کیا اور لائیو کیا ، اس کی وجہ یہ تھی کہ ہماری آئی ٹی انڈسٹری، سافٹ وئیر ہاؤسز وغیر ہ ،یہ تین شہروں لاہور، کراچی اور اسلام آباد تک محدود ہیں۔

ہماری پوری انڈسٹری انہی تین شہروں میں گھوم رہی ہے۔ جبکہ پاکستان کی ستر یا اسی فیصد آبادی ان تین شہروں سے باہر رہ رہی ہے۔ تو اس آبادی کے لیے ان اداروں تک رسائی مشکل تھی۔ تو یہ گیپ ہمیں محسوس ہوا۔ دوسری وجہ ہماری آبادی کا لگ بھگ پچاس فیصد خواتین ہیں۔ خواتین کے لیے مردوں کے مقابلے میں مسائل زیادہ ہیں۔ مثال کے طور پر انڈسٹری ان تین شہروں تک محدود ہے تو لڑکیوں کو یہ سہولت نہیں ہے کہ وہ آسانی سے ٹریول کر کے ان تین شہروں میں آ سکیں۔ اگر لڑکیا ں تین بڑے شہروں میں بھی موجود ہیں تو پھر بھی انہیں ادارے میں آنے جانے کا مسئلہ رہتا ہے۔تو ان ساری چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ تمام ٹریننگز فری اور لائیو ہوں گی۔تا کہ ان سب مسائل کو ہم ایک ساتھ حل کر سکیں۔

سوال: آپ کے ادارے میں کس طرح کے کورسز کروائے جاتے ہیں؟

جواب: ہمارے ادارے میں چودہ سے پندرہ کورسز کروائے جاتے ہیں۔ ان کورسز میں مارکیٹنگ ہے، ای کامرس ہے، پروگرامنگ ہے ، ویب ڈیزائننگ، ویڈیو ایڈٹنگ، گرافک ڈیزائننگ، تھری ڈی ماڈلنگ ہے، ڈیٹا انالٹکس جس کی مارکیٹ میں بہت طلب ہے، یہ سکھا ر ہے ہیں، سائبر سیکیورٹی پر کام کر رہے ہیں۔ پروگرامنگ، ڈیٹا انالٹکس اور سائبر سیکورٹی ، ان تین سکلز کی بہت ڈیمانڈ ہے۔ جب کوئی یہ سیکھ لیتا ہے تو ہم اس کو فری لانسنگ سکھاتے ہیں۔ 

سوال: اب تک کتنے لوگ آپ سے تربیت لے چکے ہیں؟

جواب: ہمیں زیادہ عرصہ نہیں ہوا ہے یہ کام شروع کیے ہوئے۔ ہمارے پاس لگ بھگ چھیالیس ہزار سے زائد طلباء اس میں رجسٹر ہو چکے ہیں۔ ایک بڑی تعداد ویٹنگ لسٹ میں ہے۔ اٹھارہ ہزار بچے سیکھ کر سرٹیفیکیٹ لے چکے ہیں۔ ایک ہزار کے لگ بھگ بچے ایسے ہیں جو یا توانٹرن شپ کر رہے ہیں، یا ریموٹ جاب کر رہے ہیں یا پھر اپنا کام شروع کر چکے ہیں۔ ہمارے پاس کراچی، لاہور، اسلام آباد، گلگت بلتستان، بلوچستان اور ملک کے تما م علاقوں سے نوجوان سیکھنے اور تربیت کے لیے آتے ہیں۔

سوال: خواتین کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ نے آن لائن ٹریننگز کا سوچا، اس کا پھر ریسپانس کیسا رہا؟

جواب: اس کا جواب بہت حوصلہ افزاء رہا۔ہمارے پاس جتنے بھی طلباء ہیں۔اس کا 65% خواتین ہیں۔ ہمارے پاس جو انٹرنز ہیں وہ 70% خواتین ہیں۔ اسی طرح ہمارا جو سٹاف ٹریننگ دیتا ہے وہ بھی 65% خواتین ہیں۔

سوال: کیا آئی ٹی سے منسلک کورسز کرنے کے لیے صرف اراد ہ چاہیے یا کوئی مخصوص تعلیم بھی درکار ہے؟

جواب: یہ انتہائی اہم سوال ہے۔ اکثرلوگ یہ سوچتے ہیں کہ میں نے آئی ٹی کی فیلڈ میں جانا ہے لیکن میراآئی ٹی کا بیک گراؤنڈ نہیں ہے۔ اس کی وضاحت کردوں۔ ایک فیلڈ ہے ڈیجیٹل مارکیٹنگ، اس میں صرف ڈیجیٹل آئی ٹی کا ہے باقی روایتی مارکیٹنگ ہے۔ اب آئی ٹی نے کیا کیا ہے، اس مارکیٹنگ کو ڈیجیٹل کر دیا ہے۔ جس کو مارکیٹنگ آتی ہے، وہ آئی ٹی کا استعمال کر کے ڈیجیٹل مارکیٹنگ کر سکتا ہے۔ اسی طرح ای کامرس ہے ، اس میں صرف ای ، آئی ٹی کا ہے، باقی کامرس اورٹریڈ وہی ہے، جس کو ٹریڈ اورکامرس کی سوجھ بوجھ ہے ، وہ ای کامرس کر سکتا ہے۔ اس میں آئی ٹی کا بیک گراؤنڈ لازمی نہیں ہے۔ صر ف آپ کو کام کرنے کی سوجھ بوجھ ہو، فیلڈ کا پتہ ہو، تو آئی ٹی ٹولز کی مدد سے اس کو ڈیجیٹل کر سکتے ہیں۔

سوال: کیا آپ کے ادار ے سے پڑھنے والے بچے اس قابل ہوتے ہیں کہ وہ اپنا کام شروع کریں یادوسروں کو خدمات دے سکیں؟

جواب: جی ، جو بچے سیکھ جاتے ہیں، وہ اس قابل ہو جاتے ہیں کہ وہ اپنی خدمات کسی کمپنی یا انفرادی کلائنٹ کو دے سکیں۔ ہم ان بچوں کو نہ صرف تربیت دیتے ہیں، بلکہ جو بچہ اچھی کارکردگی دکھا تا ہے ، ہم اس کو اپنے ہاں انٹرنشپ کی پیشکش کرتے ہیں۔تو ان کی ورکنگ ہمارے پاس شروع ہو جاتی ہے اور انڈسٹری کاتجربہ ہمارے ہاں سے ہی مل جاتا ہے۔تو انٹرن شپ کے خاتمے پر ، بچے کو سکلز بھی آ جاتی ہیں اور اس کو ڈیلیور کرنا بھی آ جاتا ہے۔

سوال: کیا وجہ ہے کہ آئی ٹی انڈسٹری ، چھوٹے شہروں یا درمیانے درجے کے شہروں کی جانب نہیں جارہی؟

جواب: اس کی وجہ انہی شہروں میں موجود ہے۔ وہاں کے رہنے و الے انہی تین شہروں میں جانا اور رہنا پسند کرتے ہیں۔ میری رائے میں ہم اگر کوئی تبدیلی چاہتے ہیں تو ہمیں کوئی مقامی حل ڈھونڈنا ہو گا۔ جیسے کہتے ہیں وصال ِہند سے مینا و جام پیدا کر آپ کو اپنے شہروں میں یہ سہولت پیدا کرنا ہو گی۔ 

سوال: پاکستان کا آئی ٹی میں مستقبل کیا دیکھتے ہیں

جواب: ہمارے پڑوسی ملک کی آئی ٹی انڈسٹری کا حجم ایک سوستر ارب ڈالر سے زائد کا ہے۔ جبکہ ہمارا صرف دو اعشاریہ چھ بلین ڈالرز ہے ، یہ بہت واضح فرق ہے۔ ہمارے پاس بہت اچھا ریسورس پول ہے، اگر ہم اس کو استعمال کریں ، انہیں اچھی تربیت دیں، مواقع فراہم کریں، تو اگلے دس سال میں ہم( بومنگ ) Booming انڈسٹری ہوں گے۔

سوال : ایک آئی ٹی ایکسپرٹ ہونے کے ناطے آپ آرٹیفیشل اینٹلی جنس کو کیسے دیکھتے ہیں؟

جواب: آج کل ہم آرٹیفیشل اینٹلی جنس کا بہت سنتے ہیں۔ مگر یہ اصطلاح کوئی نئی نہیں ہے۔ آج سے پندرہ ، سولہ سال پہلے بھی لوگ اس پر بات کرتے تھے۔ اور میرا رجحان اس جانب تھا کہ میں نے آرٹیفیشل اینٹلی جنس میں جانا ہے۔روبوٹکس کو دیکھنا ہے۔ اگرچہ میں اس طریقے سے تواس میں نہیں جا سکا، مگر میرا اگلا ہدف وہی ہے۔

سوال: آئی ٹی کے حوالے سے متضاد رویے ہیں۔ کچھ لوگ اس کے حق میں ہیں اور بعض لوگ اس کے مخالف ہیں۔ ایک آئی ٹی پروفیشنل ہونے کے ناطے آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟

جواب: جی ، یہ بات درست ہے۔ لوگوں کی اس حوالے سے مختلف آراء ہیں۔ کچھ کہتے ہیں کہ یہ انسانی ذہن کی اختراع ہے کہ اس نے یہ ڈیویلپ کیا ہے اور لوگوں کو اس سے فائدہ ہو رہا ہے۔ جبکہ بعض لوگوں کی رائے میں یہ انسان پر منحصر ہے کیونکہ اس میں وہی ڈیٹا آئے گا جو اس کو دیا جائے گا۔ یہ اسی کو پراسس کریگا۔ خود سے یہ کچھ نہیں کریگا۔

سوال: آرٹیفیشل اینٹلی جنس کا سسٹم کیسے کا م کرتا ہے؟

جواب: آئی ٹی بڑے Sets Data کی بنیاد پر فیصلے کرتا ہے۔ ہمارے پا س اے آئی کے ذریعے جو بھی انفارمیشن آ رہی ہے، یا اس کو جو ہم سوال کرتے ہیں، وہ ہمارے ہی دیے گئے Sets Dataکی بنیاد پر اس کو پراسس کر کے اس کو لو ٹا دیتا ہے۔اس وقت جو اے ائی کا اسٹیٹس ہے وہ یہی ہے کہ وہ خود سے آزادانہ کوئی فیصلہ نہیں کرتا بلکہ ہمارے فراہم کیے گئے ڈیٹاکو ہی ہمیں واپس کرتا ہے۔ 

سوال: اے آئی کے فروغ سے ایک خیال ہے کہ اس سے ملازمتوں پر فرق پڑے گا۔ اور لوگ روزگار سے محروم ہو جائیں گے۔ آپ کیا کہتے ہیں؟

جواب: عمومی طور پرلوگ اے آئی سے خوفزدہ ہیں کہ اس سے ہمارا روزگار ختم ہو جائے گا۔ یا مشینیں انسان کے مد مقابل آ جائیں گی۔ یہ خوف یا خیال غیر ضروری ہے۔ کیونکہ یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک ہم اے آئی کو ضمیر اور جذبات نہ منتقل کر دیں۔ 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ا ئی ٹی سے منسلک فری لانسنگ کر ا ئی ٹی سیکٹر ریموٹ جاب کر پاکستان میں کرتے ہیں تو کر سکتے ہیں انڈسٹری کا خواتین ہیں فری لانسرز کرنے والوں کیا وجہ ہے کر رہے ہیں ہمارے پاس کہ ا ئی ٹی چاہتے ہیں تین شہروں ا ئی ٹی کا کہ میں نے ہیں تو ہم کہ اس میں وجہ ہے کہ کہ ہماری کیونکہ ا ہمارے پا ضروری ہے جائیں گے ضرورت ہے کی ضرورت جاتی ہیں فراہم کر جاتے ہیں فیصلہ کر کے لیے ا ہم اس کو ہے کہ ہم ہے کہ وہ ہے کہ اس ا ن لائن رہی ہیں کا خیال چکے ہیں نہیں کر کو پورا نہیں ہو میں بھی نہیں ہے ہیں اور اے ا ئی ہے کہ ا کہ وہ ا نہیں ا کی کیا اگر ہم ان تین رہی ہے ہے اور کام کر ہے ہیں ہم اگر میں یہ ملک سے ہیں کہ ہیں جو کی طرف کے ہیں

پڑھیں:

اگر امریکہ سے بانی پی ٹی آئی کیلئے کال آئی تو کیا کریں گے؟ صحافی کے سوال پر محسن نقوی نے ٹھینگا دکھا دیا

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ پاک امریکہ کے تعلقات بہت اچھے ہیں وہ اسی اسی سلسلے میں امریکا گئے تھے۔لاہور میں پیکو روڈ نادرا سینٹر کے دورے کے موقع پر گفتگو کے دوران صحافی نے ان سے سوال کیا کہ اگر امریکہ سے بانی پی ٹی آئی کیلئے کال آئی تو کیا کریں گے؟ جس کے جواب میں محسن نقوی نے ٹھینگا دکھا دیا۔

ایک اور سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ پی ٹی آئی سے درخواست کریں گے کہ 8 فروری کو احتجاج نہ کریں، اگر انہوں نے 26 نومبر کی طرح ہماری بات نہیں مانی تو پھر وہی کریں گے۔محسن نقوی نے کہا کہ انہوں نے امریکہ میں اہم ارکان کانگریس سے ملاقاتیں کی ہیں، دورے کے مزید اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات بہت اچھے ہیں، کچھ چیزیں سوشل میڈیا کیلئے ہوتی ہیں ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔

لاس اینجلس کی آگ پر مکمل قابو پا لیا گیا، 250 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان

مزید :

متعلقہ مضامین

  • کس کو ترجیح دی جائے؟ واضح آئینی شق کو یا کسی خط کو؟ عرفان صدیقی کا سوال
  • کیا اعلی عدلیہ کے جج صاحبان نے آئین پاکستان کے تحفظ کا حلف نہیں اٹھایا؟ ،عرفان صدیقی کا اعتراض کرنے والوں سے سوال
  • حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع ہوجائیں گے، فواد چوہدری
  • حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع ہوجائیں گے، فواد چوہدری
  • اگر امریکہ سے بانی پی ٹی آئی کیلئے کال آئی تو کیا کریں گے؟ صحافی کے سوال پر محسن نقوی نے ٹھینگا دکھا دیا
  • امریکا میں فضائی حادثہ: صدر ٹرمپ کالے گورے کا سوال اٹھادیا
  • اگر اسپنر سے میچ جیتنے لگے تو فاسٹ بولرز ختم ہوجائیں گے
  • قابض میئر پیپلز پارٹی کی 16سالہ بدترین حکمرانی‘نااہلی اور کرپشن کا جواب دیں ٗمنعم ظفر خان
  • قابض میئر پیپلز پارٹی کی 16 سالہ بدترین حکمرانی، نااہلی اور کرپشن کا جواب دیں، منعم ظفر خان