کانگریس لیڈر نے کہا کہ مودی حکومت کا رویہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ دیہی علاقوں کی معاشی حالت کو بہتر بنانے کیلئے سنجیدہ نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے مرکز کی مودی حکومت کو 2024ء سے 2026ء کے لئے مہاتما گاندھی قومی دیہی روزگار گارنٹی ایکٹ (منریگا) کا بجٹ مستحکم رکھنے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ جے رام رمیش نے کہا کہ حکومت کا یہ فیصلہ دیہی روزگار اور معاش کے تئیں اس کی بے اعتنائی کو ظاہر کرتا ہے۔ جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ دیہی علاقوں میں بڑھتے ہوئے معاشی بحران کے باوجود حکومت نے منریگا کے لئے بجٹ 86,000 کروڑ روپے پر مستحکم رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مؤثر طور پر حقیقی بجٹ میں کمی کو ظاہر کرتا ہے کیونکہ افراطِ زر کے مطابق ایڈجسٹمنٹ نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا "زخموں پر نمک چھڑکنے کے لئے، تخمینوں کے مطابق بجٹ کا تقریباً 20 فیصد حصہ پچھلے سالوں کے بقایہ جات کی ادائیگی پر خرچ کیا جاتا ہے"۔ انہوں نے کہا کہ اس سے منریگا کے تحت روزگار کی دستیابی محدود ہو جاتی ہے، جس سے خشک سالی سے متاثرہ اور غریب دیہی مزدور شدید متاثر ہوتے ہیں۔

جے رام رمیش کے مطابق "یہ صورتحال مزدوروں کی اجرتوں میں اضافے کی راہ میں بھی رکاوٹ ڈالتی ہے، رواں مالی سال میں بھی منریگا کے تحت مزدوری کی اوسط کم از کم شرح میں صرف 7 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، جب کہ صارف قیمت اشاریہ (سی پی آئی) کی افراطِ زر کی شرح تقریباً 5 فیصد ہے"۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی اس اہم سماجی تحفظ کے نظام کے تئیں لاپروائی نہ صرف روزگار کے مواقع کم کر رہی ہے بلکہ دیہی معیشت کے بنیادی ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کا رویہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ دیہی علاقوں کی معاشی حالت کو بہتر بنانے کے لئے سنجیدہ نہیں ہے۔ جے رام رمیش نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ منریگا کے بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے تاکہ دیہی مزدوروں کو بہتر روزگار کے مواقع اور مناسب اجرت فراہم کی جا سکے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ ظاہر کرتا ہے مودی حکومت منریگا کے کے لئے

پڑھیں:

مودی سرکار کا وقف ترمیمی بل کی آڑ میں مسلمانوں کی زمینیں ہتھیانے کا حربہ

اپنے 10 سال سے زائد دور اقتدار میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے مسلمانوں کی زندگیاں اجیرن کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔ حال ہی میں مودی سرکار نے ایک متنازع وقف بل کے ذریعے مسلمانوں کی املاک پر قبضے کا منصوبہ ترتیب دیا۔

وقف بورڈ کے نام پر مسلمانوں کی زمینوں کو متنازع قرار دینا دراصل بی جے پی کی اقلیت دشمنی کا واضح ثبوت ہے۔

اپنی غنڈہ گردی چھپانے کے لیے ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے یہ موقف اختیار کیا جا رہا ہے کہ مسلم وزراء کے اشتعال انگیز بیانات نے فرقہ وارانہ نفرت کو ہوا دی ہے۔

یہ بھی پڑھیے مودی سرکار نے مسلمانوں کی اوقاف ہتھیانے کے لیے ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش کردیا 

بی جے پی حکومت کی سرپرستی میں مسلمانوں کی مذہبی شناخت اور املاک کو مٹانے کی منظم کوشش کی جا رہی ہے۔

وقف بل کے ذریعے اقلیتوں کو ان کے آئینی حقوق سے محروم کرنے کی مذموم سازش کی جا رہی ہے۔

کولکتہ کی سڑکوں پر اپنے جائز حقوق کے لیے احتجاج کرنے والے مسلمانوں کو مجرم قرار دیا جا رہا ہے جبکہ اصل مجرم سرکار کی خاموشی ہے۔

یہ بھی پڑھیے بھارت: اپوزیشن جماعتوں کا ’وقف بل 2024‘ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے چیلنج کرنے کا عہد

مسلمانوں کے حقوق کی پامالی بھارت کو خانہ جنگی کی طرف لے جا رہی ہے۔

وقف بل کے نام پر مسلمانوں کو جائیدادوں سے محروم کرنا ثابت کرتا ہے کہ بھارت مسلمانوں کے لیے غیر محفوظ ملک ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت متنازع وقف بل مسلمان نریندر مودی

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخواہ حکومت کا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر عمران خان سے مشاورت کا فیصلہ
  • ڈیڑھ لاکھ ہنرمندوں کو روزگار فراہمی کیلئے بیلاروس سے مفاہمت ہوئی ہے، وزیراعظم
  • ڈیڑھ لاکھ ہنر مند پاکستانیوں کو بیلا روس میں روزگار ملے گا: عطا تارڑ
  • پاکستانی نوجوانوں کیلئےبیرون ملک روزگار کا دروازہ کھل گیا
  • مودی سرکار کی پشت پناہی سے منی پور میں عسکریت پسندوں کا راج قائم
  • ڈیڑھ لاکھ ہنر مند پاکستانیوں کو بیلا روس میں روزگار ملے گا، معاہدہ طے پا گیا: عطا تارڑ
  • مودی سرکار کا وقف بل: مسلمانوں کی زمینوں پر قبضے کی نئی سازش بے نقاب
  • مذہبی سیاحت کیلئے سردار رمیش سنگھ کا بڑا اعلان،رواں سال 50 ہزار سکھ یاتری پاکستان آئیں گے
  • مودی سرکار کا وقف ترمیمی بل کی آڑ میں مسلمانوں کی زمینیں ہتھیانے کا حربہ
  • مودی کی مسلم دشمنی عروج پر،مسلم ورثے کو مٹانے کی مہم