بیجنگ :
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے امریکہ کی جانب سے چین سے درآمد ہونے والی مصنوعات پر 10 فیصد اضافی ٹیکس عائد کرنے کے اعلان پر صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہا کہ امریکہ نے فینٹینیل کے مسئلے کو بہانہ بنا کر چین سے درآمد ہونے والی مصنوعات پر 10 فیصد اضافی ٹیکس عائد کیا ہے، چین اس پر سخت عدم اطمینان اور غیرمتزلزل مخالفت کرتا ہے، اور ضروری جوابی اقدامات اٹھائے گا، اپنے جائز حقوق کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔ چین کا موقف ہمیشہ سے مستحکم اور پائیدار رہا ہے۔ تجارتی جنگ اور ٹیکس جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہوتا۔ امریکہ کی جانب سے یکطرفہ طور پر ٹیکس عائد کرنے کا عمل عالمی تجارتی تنظیم کے قواعد کی سنگین خلاف ورزی ہے، یہ اپنے مسائل کو حل کرنے میں سودمند نہیں ہے ، بلکہ دونوں فریقوں کے لیے بھی نقصان دہ ہے، اور دنیا کے لیے بھی کوئی فائدہ مند نہیں ہے۔ چین دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں منشیات کے خلاف پالیسیاں سب سے سخت اور ان پر عمل درآمد سب سے زیادہ موثر ہے۔ فینٹینیل امریکہ کا مسئلہ ہے۔ انسان دوستی کی روح کے تحت، چین نے امریکہ کو فینٹینیل کے مسئلے سے نمٹنے میں مدد فراہم کی ہے۔ امریکہ کی درخواست پر، چین نے 2019 میں فینٹینیل سے متعلق مادوں کو سرکاری طور پر مکمل طور پر کنٹرول کرنے کا اعلان کیا، اور یہ دنیا کا پہلا ملک تھا جس نے فینٹینیل سے متعلق مادوں کو مکمل طور پر کنٹرول کیا۔ چین نے امریکہ کے ساتھ وسیع پیمانے پر منشیات کے خلاف تعاون کیا ہے اور قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں، جو سب کے سامنے ہیں۔ امریکہ کو اپنے فینٹینیل کے مسئلے کو معروضی اور معقول انداز میں دیکھنا اور اس سے نمٹنا چاہیے، نہ کہ ہر بار ٹیکس کے ذریعے دوسرے ممالک کو دھمکانا چاہیے۔ ٹیکس عائد کرنے کا عمل تعمیری نہیں ہے، اور یہ دونوں فریقوں کے درمیان مستقبل میں منشیات کے خلاف تعاون کو متاثر کرے گا اور نقصان پہنچائے گا۔ چین امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ اپنے غلط اقدامات کو درست کرے، چین اور امریکہ کے درمیان منشیات کے خلاف تعاون کا تحفظ کرے ، اور چین۔امریکہ تعلقات کو مستحکم، صحت مند، اور پائیدار ترقی کی طرف بڑھائے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

امریکی ٹیرف اقدامات سے عالمی معیشت میں مزید ابتری کا خدشہ ہے ، سروے نتائج

امریکی ٹیرف اقدامات سے عالمی معیشت میں مزید ابتری کا خدشہ ہے ، سروے نتائج WhatsAppFacebookTwitter 0 2 February, 2025 سب نیوز

بیجنگ :نئی امریکی حکومت، جسے برسرِ اقتدار آئے دو ہفتے سے بھی کم وقت ہوا ہے، نے متعدد ممالک پر “ٹیرف کے ہتھوڑے” برسانا شروع کر دیے ہیں، جس کے نتیجے میں “امریکہ فرسٹ” کی پالیسی کو تجارتی اور معاشی حلقوں میں بین الاقوامی سطح پر تنقید کا سامنا ہے اور اس حوالے سے نئی تشویش نے جنم لیا ہے۔ سی جی ٹی این کے ایک عالمی سروے نتائج کے مطابق، جواب دہندگان کا عمومی خیال ہے کہ امریکہ کا یکطرفہ طور پر دوسرے ممالک پر ٹیرف عائد کرنے کا عمل امریکی معیشت کو حقیقی ترقی نہیں دلا سکتا، بلکہ کمزور ہوتی ہوئی عالمی معیشت کو مزید مشکلات سے دوچار کر رہا ہے۔

چینی میڈیا نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ سروے میں، 90.53 فیصد عالمی جواب دہندگان نے امریکی حکومت کی جانب سے اپنائی گئی تجارتی تحفظ پسندانہ پالیسیوں کو عالمی تجارتی تنظیم کے اصولوں کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ 90.68 فیصد کا خیال ہے کہ امریکہ کا دوسرے ممالک پر بلا امتیاز معاشی دباؤ ڈالنا اس کی دھونس اور جابرانہ پالیسیوں کو ظاہر کرتا ہے۔ 92.14 فیصد کا ماننا ہے کہ امریکہ کا دوسرے ممالک پر معاشی دباؤ ڈالنا عالمی مارکیٹ کے استحکام کو شدید متاثر کر رہا ہے اور عالمی معاشی بحالی پر طویل المدتی منفی اثرات مرتب کر رہا ہے۔ حالیہ برسوں میں، امریکہ نے عالمی تجارتی تنظیم کے بنیادی اصولوں کو مسلسل کمزور کیا ہے اور عالمی تجارتی تنظیم کے تنازعات کے حل کے طریقہ کار کو نظر انداز کرتے ہوئے صرف اپنے قومی قوانین کی بنیاد پر بین الاقوامی تجارتی تنازعات کو ہوا دی ہے۔

عالمی تجارتی تنظیم کی جانب سے امریکہ کے “سیکشن 301” ٹیرف اقدامات کو ڈبلیو ٹی او کے اصولوں کے خلاف قرار دینے کے باوجود، امریکہ نے کچھ ممالک کی بحری صنعت، لاجسٹکس اور جہاز سازی کے شعبوں کی تحقیقات جاری رکھی ہیں اور کچھ درآمدی مصنوعات پر ٹیرف میں اضافہ کیا ہے۔ امریکی حکومت کا دوسرے ممالک پر یکطرفہ ٹیرف عائد کرنے کا عمل آخرکار امریکی صارفین کو ہی بھگتنا پڑے گا، اور اس کے روایتی اتحادیوں کے ساتھ تعلقات میں دراڑیں پڑ سکتی ہیں۔ موڈیز کمپنی کے اندازوں کے مطابق، امریکہ کے چین پر عائد کردہ ٹیرف کا 92 فیصد بوجھ امریکی صارفین اٹھا رہے ہیں، جس کے نتیجے میں امریکی خاندانوں کو ہر سال ٹیرف کی وجہ سے 1300 ڈالر کا اضافی خرچ برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔

اس کے علاوہ، 61 فیصد عالمی جواب دہندگان کا خیال ہے کہ امریکہ کی ٹیرف پالیسیاں امریکی شہریوں کی زندگیوں پر سنگین منفی اثرات مرتب کریں گی۔ امریکہ کی ٹیرف پالیسیوں کے جواب میں، متعدد ممالک نے جوابی اقدامات اٹھانے کا اعلان کیا ہے، جس کے نتیجے میں عالمی سطح پر “تجارتی جنگ” چھڑ سکتی ہے۔ سروے میں، 53.8 فیصد یورپی ممالک کے جواب دہندگان کا خیال ہے کہ امریکہ کی تجارتی رکاوٹیں عالمی معیشت پر سنگین منفی اثرات مرتب کریں گی۔ 67 فیصد عالمی جواب دہندگان کا ماننا ہے کہ نئی امریکی حکومت کی “امریکہ فرسٹ” پالیسی اس کے روایتی اتحادی ممالک کو نظر انداز کرنے اور انہیں الگ تھلگ محسوس کرنے پر مجبور کر رہی ہے۔ 65 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ نئی امریکی حکومت کی خارجہ پالیسیاں بین الاقوامی سطح پر اس کی قیادت کو کمزور کر رہی ہیں۔ یہ اعداد و شمار سی جی ٹی این کے دو عالمی سروے اور متعدد آن لائن سرویز سے حاصل کیے گئے ہیں،

جن میں 38 ممالک کے 14071 جواب دہندگان شامل تھے۔ ان میں امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، جاپان جیسے ترقی یافتہ ممالک کے جواب دہندگان کے ساتھ ساتھ بھارت، جنوبی افریقہ، برازیل، میکسیکو جیسے ترقی پذیر ممالک کے جواب دہندگان بھی شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی ٹیرف اقدامات سے عالمی معیشت میں مزید ابتری کا خدشہ ہے ، سروے نتائج
  • چینی وزارت تجارت کا امریکہ کی جانب سے چین پر اضافی محصولات عائد کرنے کے ردعمل میں قانونی چارہ جوئی کا اعلان
  • کینیڈا کا امریکا پر جوابی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • کینیڈا کا جوابی ردعمل، امریکا پر ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • کینیڈا کا جوابی وار، امریکا پر ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • کینیڈا کا جوابی ردعمل، امریکا پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • ٹرمپ کا بائیڈن انتظامیہ پر کرپشن کا الزام، 18 فروری سے تیل اور گیس پر ٹیرف نافذ کرنے کا اعلان
  • امریکہ کا میکسیکو، کینیڈا اور چین پر نئے ٹیرف عائد کرنے کا فیصلہ کیا
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا 18فروری سے تیل اور گیس پر ٹیرف عائد کرنے کا اعلان