چین کی جانب سے ویٹ لینڈز کے تحفظ کے لیے مسلسل کوششیں جاری
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
چین کے محکمہ قومی جنگلات اور سبزہ زار سے موصول اطلاعات کے مطابق، چین مسلسل ویٹ لینڈز کے تحفظ اور بحالی کو آگے بڑھا رہا ہے، جس سے اہم ویٹ لینڈز کے ماحولیاتی حالات میں مؤثر بہتری آئی ہے۔اتوار کے روز
محکمے کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، 2012 سے اب تک، 3700 سے زیادہ ویٹ لینڈز تحفظ اور بحالی کے منصوبوں پر عمل درآمد کیا گیا ہے، جس سے 10 لاکھ ہیکٹر سے زیادہ نئے ویٹ لینڈز کا اضافہ اور بحالی ہوئی ہے۔ ملک بھر میں ویٹ لینڈز کا رقبہ 56.
اس سال قومی ویٹ لینڈز پارکس کے قیام کی 20 ویں سالگرہ ہے۔ گزشتہ 20 سالوں میں، قومی ویٹ لینڈز پارکس نے ملک بھر میں 24 لاکھ ہیکٹر ویٹ لینڈز کے مؤثر تحفظ کو یقینی بنایا ہے، جس سے خطے کی معاشی ترقی میں 50 ارب یوآن سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ تقریباً 90 فیصد قومی ویٹ لینڈز پارکس عوام کے لیے مفت کھلے ہیں، اور ماحولیاتی مصنوعات کی قدر کو عملی شکل دینے کے مؤثر طریقوں کو تلاش کرنے اور مضبوط بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔واضح ر ہے کہ دنیا بھر میں 29 واں عالمی ویٹ لینڈز ڈے اتوار کے روز منایا گیا۔ رواں سال عالمی ویٹ لینڈز ڈے کا موضوع ہے “ویٹ لینڈز کا تحفظ، مستقبل کی تعمیر”۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
قومی ادارہ صحت نے کانگو بخار اور ہیٹ ویو، سن سٹروک سے متعلق اہم ایڈوائزریز جاری کردیں
قومی ادارہ صحت نے کانگو بخار اور ہیٹ ویو، سن سٹروک سے متعلق ایڈوائزریز جاری کردی ہیں۔ایڈوائزریز صحت کے متعلقہ اداروں کو بیماریوں کی روک تھام کے حوالے سے بروقت اور مناسب اقدامات کرنے کے لئے جاری کی گئی۔
ایڈوائزری میں کانگو بخار کو بھی ٹارگٹ کیا گیا جو کہ ایک خاص قسم کے وائرس (نیرو وائرس) سے ہونے والی بیماری ہے اور متعدد جانوروں، جیسے بکری، بھیڑ اور خرگوش وغیرہ کے بالوں میں چھپی ہوئی چیچڑیوں (ایک قسم کا کیڑا) میں پایا جاتا ہے۔یہ وائرس انسانوں میں، چیچڑی کے کاٹنے ،جانور ذبح کرنے کے دوران اور اس کے فوراً بعد متاثرہ جانوروں کے خون یا بافتوں کےذریعے منتقل ہوتا ہے۔
یہ وائرس متاثرہ شخص سے صحت مندشخص میں بھی منتقل ہو سکتا ہے۔ 2024 میں پاکستان میں اس بیماری کے61 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔عوام کو ہدایت دی گئی ہے کہ ہلکے رنگ کے کپڑے پہنیں تاکہ کپڑوں پر موجود چیچڑی کا آسانی سے پتہ چل سکے۔ اگر جلد یا لباس پر چیچڑی موجود ہو تو اسےمحفوظ طریقے سے ہٹا دیں۔ ایسے علاقوں میں جانے سے گریز کریں جہاں ٹِکس (چیچڑی) بکثرت ہوں ۔
ہیٹ ویو اور سن اسٹروک سے متعلق ایڈوائزریز میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان کو گرمی کی لہر سمیت گلوبل وارمنگ کی وجہ سے شدید موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے۔ ہر سال ملک میں گرمی کی لہر کے خطرات اور اثرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جس کے نتیجے میں ہیٹ اسٹروک کی وجہ سے بیماری اور اموات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔احتیاطی تدابیر میں بتایا گیا کہ براہ راست سورج کی روشنی اورڈی ہائیڈریشن سے بچنا ہیٹ اسٹروک کی پیچیدگیوں کو روک سکتا ہے۔