اسلام آباد میں شہریوں کو فراہم کیا جانے والا پینے کا پانی آلودہ ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)اسلام آباد میں شہریوں کو فراہم کیا جانے والا پینے کا پانی آلودہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔ سی ڈی اے کے زیرانتظام فلٹریشن پلانٹس میں سے بیشتر پر جدید فلٹریشن سسٹم نصب نہیں ۔ شہری آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔
پینے کا صاف پانی زندگی اور صحت کی ضمانت لیکن شہراقتدار کے باسیوں کو یہ بنیادی سہولت میسر نہیں۔ کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے مختلف سیکٹرز اور ماڈل ولیجز میں 98 واٹر فلٹریشن پلانٹس ہیں ۔ لیکن ان کا انتظام 5 این جی اوز کے سپرد ہے۔
سی ڈی اے کی اپنی حالیہ رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ 16فیصد فلٹریشن پلانٹس کا پانی غیرمحفوظ پایا گیا ۔ پلانٹس پر جدید فلٹریشن سسٹم نصب کرنے کی سفارش کی گئی ۔ ایسے میں شہری پینے کا پانی آلودہ ہونے کا شور نہ مچائیں تو کیا کریں ۔
وفاقی ترقیاتی ادارہ پینے کےصاف پانی کا مسئلہ حل کرنے کیلئے کیا پلاننگ کر رہا ہے ؟ ڈی جی واٹر مینجمنٹ سی ڈی اے سردار خان زمری کا کہنا ہے کہ پولی فارم کی وجہ سے دو سے تین فیصد رزلٹ پازیٹو آ جاتے ہیں ۔ اس کے مستقل حل کے لیے چیئرمین سی ڈی اے نے فنڈز جاری کر دیے ہیں۔ہم ایک باقاعدہ کلورینیشن سسٹم کی تنصیب کرنے جا رہے ہیں ۔ جس کے بعد تھوڑی بہت جو مثبت نتائج آتے ہیں ۔ اس پر بھی قابو پالیں گئے ۔ ائندہ چند مہینوں بعد ایک بھی پازیٹو رزلٹ نہیں آئےگا۔
ماہرین کے مطابق فلٹریشن پلانٹس کی مناسب دیکھ بھال ، کارٹریج فلٹرز اور اسٹرلائزرز کی بروقت تبدیلی سے پانی کی آلودگی کے خطرات کم کئے جا سکتے ہیں ۔
مزیدپڑھیں:ایم ڈی کیٹ ری ٹیسٹ کے حوالے سے بڑی خبر آ گئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: فلٹریشن پلانٹس سی ڈی اے کا پانی پینے کا
پڑھیں:
پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں زائدالمیعاد اسٹنٹ استعمال کیے جانے کا انکشاف
پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں زائدالمیعاد اسٹنٹ استعمال کیے جانے کا انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 13 April, 2025 سب نیوز
لاہور(آئی پی ایس ) پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں زائد المیعاد اسٹنٹ استعمال کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق پی آئی سی میں جولائی2021 سے دسمبر 2022 تک زائدالمیعاد اسٹنٹ استعمال کیے گئے، یہاں 22 مریضوں کو زائدالمیعاد اسٹنٹ ڈالے گئے۔
رپورٹ کے مطابق اسٹاک اور مریضوں کی فائلز کے معائنے کے بعد مالی بے ضابطگیاں بھی سامنے آئیں۔رپورٹ کے مطابق زائدالمیعاد اسٹنٹ اور ادویات کی خریداری میں263ملین روپے کی مالی بے ضابطگی ہوئی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ آڈیٹر جنرل کی طرف سے جواب طلب کرنے پر محکمہ کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔