ہندوتوا کے ماننے والے کبھی مذاکرات سے مسئلہ کشمیر حل نہیں کریں گے، حافظ نعیم الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور ہم اس کے محافظ ہیں، ہندوتوا کے ماننے والے کبھی مذاکرات سے مسئلہ کشمیر حل نہیں کریں گے، غیرت مند قوم اور فوج کا کام ہے کہ وہ آگے بڑھ کر بزور شمشیر اپنی آزادی حاصل کریں۔
اتوار کو مظفرآباد کے آزادی چوک میں کشمیر یکجہتی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان انجینیئر حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہم قائداعظم محمد علی جناح کے پاکستان کے ساتھ ہیں کسی سیاستدان کے ساتھ نہیں، قائداعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا اور ہم اس شہ رگ کے محافظ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم جہاد سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے یہ مت کہو کہ ہم پر دہشتگردی کا لیبل لگا دیا جائے گا، آزادی کے حصول کے لیے بزور شمشیر جدوجہد ضروری ہے، مقبوضہ کشمیر میں مزید فوج تعینات کرنے کی بات کی جا رہی ہے، کشمیریوں کی آزادی کے لیے متحدہ جدوجہد جاری رکھنا ہو گی ، ذمہ دار قوم ہیں کسی سے تصادم نہیں چاہتے، لیکن یاد رکھیں ہندوتوا کے ماننے والے کبھی مذاکرات سے مسئلہ کشمیرحل نہیں کریں گے۔
حافظ نعیم الرحمان نے ایک لاکھ کشمیری بچوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مفت تربیت فراہم کرنے کا اعلان کیا۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اس برھان وانی آزادی چوک سے آزادی کی تحریک کو نیا رخ دے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا وقت ختم ہو گیا ہے اور کشمیری قوم کی آزادی کا سورج جلد طلوع ہونے والا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہاکہ ہم ایک ذمہ دار قوم ہیں اور ہم امن چاہتے ہیں لیکن ہم ایک غیرت مند قوم بھی ہیں۔ غیرت مند قوم اور غیرت مند فوج کا کام ہے کہ وہ آگے بڑھ کر بزور شمشیر اپنی آزادی حاصل کریں۔
خطاب کے دوران حافظ نعیم الرحمان نے پاکستان کی سیاسی قیادت سے کہاکہ پاکستان میں تنخواہیں بڑھانے کے لیے تم ایک ہو سکتے ہو تو کشمیر کی آزادی کے لیے کیوں ایک نہیں ہو سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیریوں نے اپنا کام کر دیا ہے اور مقبوضہ کشمیر کے فراڈ الیکشن میں بی جے پی کو کشمیر سے مسترد کردیا ہے، اب ہمارا کام ہے ہم کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہوں۔ ہم کشمیریوں کی آزادی تک ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
قبل ازیں امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے وزیر اعظم آزاد کشمیر چودھری انوار الحق سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران تحریک آزادی کشمیر کو تیز تر کرنے اور بیس کیمپ کی بحالی کے لیے مربوط حکمت عملی پر اتفاق کیا گیا، اس موقع پر امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر ڈاکٹر مشتاق احمد، سابق امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر عبدالرشید ترابی، حریت قیادت اور سیاسی رہنماؤں اور اہم شخصیات نے بھی شرکت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آزاد کشمیر آزادی مارچ امیر جماعت اسلامی انوار الحق بجی جے پی پاکستان تحریک آزادی کشمیر جہاد حافظ نعیم الرحمان شہ رگ فراڈ الیکشن قائداعظم محمد علی جناح مظفرآباد مقبوضہ کشمیر وزیر اعظم آزاد کشمیر وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امیر جماعت اسلامی انوار الحق بجی جے پی پاکستان تحریک ا زادی کشمیر جہاد حافظ نعیم الرحمان قائداعظم محمد علی جناح وی نیوز حافظ نعیم الرحمان نے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
حماس کی جانب سے صہیونی قیدیوں کی رہائی کے لیے شرائط
حماس کے ایک رہنما نے کہا کہ تحریک کا مسئلہ رہا کیے جانے والے قیدیوں کی تعداد نہیں ہے، بلکہ اسرائیل کا جنگ روکنے کے عزم کا فقدان ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حماس کے ایک رہنما نے کہا ہے کہ اس تحریک کو قیدیوں کی تعداد سے کوئی مسئلہ نہیں، بلکہ اصل مسئلہ اسرائیل کی جنگ روکنے کے وعدے پر عدم عملدرآمد ہے۔ فارس نیوز کے مطابق، فلسطینی حماس کے رہنما طاہر النونو نے آج ہفتہ کے روز اعلان کیا کہ فلسطینی مزاحمت تمام صہیونی قیدیوں کو آزاد کرنے کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ غزہ میں جنگ بند ہو اور تعمیر نو کا عمل شروع کیا جائے۔ النونو نے مزید کہا کہ صہیونی حکومت صرف اپنے قیدیوں کی رہائی کی کوشش کر رہی ہے، لیکن جنگ بندی کے معاہدے پر عمل نہیں کرنا چاہتی۔ کچھ گھنٹے قبل حماس کے عسکری ونگ، شہید عزالدین قسام بریگیڈز نے ایک ویڈیو جاری کی جس میں ایک امریکی شہریت رکھنے والا صہیونی قیدی عیدان الکساندر نظر آتا ہے۔
اس قیدی نے ویڈیو میں کہا کہ تین ہفتے پہلے اسے معلوم ہوا کہ حماس اسے رہا کرنے کو تیار ہے لیکن نیتنیاہو کی کابینہ نے اس پیشکش کو رد کر دیا اور ہمیں تنہا چھوڑ دیا۔ عیدان الکساندر نے مزید کہا کہ میں روزانہ دیکھتا ہوں کہ نیتنیاہو نے اسرائیل کو ایک آمریت میں بدل دیا ہے۔ اسرائیلی عوام، نیتنیاہو کی کابینہ، امریکی حکومت اور اسرائیلی فوج – سب نے مجھ سے جھوٹ بولا۔ اس قیدی نے ٹرمپ سے مخاطب ہو کر کہا کہ میں یقین رکھتا تھا کہ تم مجھے زندہ یہاں سے نکالنے میں کامیاب ہو جاؤ گے، لیکن اب سمجھ گیا ہوں کہ تم نیتنیاہو کے جھوٹ میں کیسے پھنسے۔ اس نے اسرائیل میں ہونے والے بے نتیجہ مظاہروں کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ روز بروز دیکھتے ہیں کہ جنگی طیاروں کی بمباری ہم سے قریب تر ہوتی جا رہی ہے، جو کہ انتہائی مشکل صورت حال ہے۔
النونو نے غزہ پٹی کی حکمرانی کے بارے میں بھی کہا کہ یہ ایک فلسطینی داخلی مسئلہ ہے اور ہم کسی بھی بیرونی طاقت کی موجودگی کو قبول نہیں کریں گے۔ حماس کے اس رہنما نے مزاحمتی ہتھیاروں کو غیر قابلِ گفتوگو قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب تک اسرائیلی قبضہ جاری ہے، یہ ہتھیار مزاحمت کے پاس رہیں گے۔ النونو نے آخر میں کہا کہ حماس کا مسئلہ قیدیوں کی تعداد نہیں، بلکہ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کے وعدے پر عمل نہ کرنا ہے۔