امن جرگہ کی سوشل میڈیا پر شر انگیز تقاریر پوسٹ کرنے والوں کیخلاف سخت ترین سزا کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
ضلع کرم میں دیرپا امن کے قیام کے لیے فریقین کے درمیان اسلام آباد میں جرگہ منعقد ہوا، جس میں سوشل میڈیا پر ہر قسم کی منافرت پھیلانے اور شر انگیز تقاریر پوسٹ کرنے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی اور سخت ترین سزا کی تجویز سامنے آئی ہے۔
ضلع کرم میں دیرپا امن کے لیے کوششیں جاری ہیں، فریقین کے درمیان امن معاہدے پر عمل درآمد کے لیے اسلام آباد میں جرگے کا انعقاد کیا گیا، جس میں پارلیمنٹیرینز اور مشران نے شرکت کی۔
جرگہ عمائدین نے ضلع کرم، ٹل اور پارہ چنار روڈ کو عام آمد ورفت کے لیے محفوظ بنانے اور سوشل میڈیا پر جاری مذہبی منافرت ختم کو کرنے پر زور دیا۔
فریقین کی جانب سے مستقبل میں ایسے جرگوں کے انعقاد اور جنگ بندی کے لیے 14 نکات پر مشتمل لائحہ عمل تیار کیا گیا۔
عمائدین کا کہنا تھا کہ علاقے میں دیرپا امن وقت کی اہم ضرورت ہے، آئندہ جرگہ کل پشاور میں منعقد ہوگا۔
اس سے قبل ضلع کرم میں پائیدار امن کے قیام کے لیے فریقین کے عمائدین نے بڑا اقدام اٹھایا، اس سلسلے میں آج اسلام آباد میں سابق سینیٹر سجاد سید میاں کے گھر پر اہم جرگہ منعقد ہوا، جس میں امن و امان کی بحالی اور دیرینہ تنازعات کے حل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
جرگہ ممبر سید رضا حسین کے مطابق فریقین کے عمائدین اسلام آباد پہنچ گئے تاکہ آمنے سامنے بیٹھ کر آپسی غلط فہمیوں کو دور کرکے مسائل کا حل تلاش کیا جا سکے۔
دوسری جانب کرم میں جاری کشیدگی کے باعث گزشتہ چار ماہ سے آمد و رفت کے راستے بند ہیں، جس سے پانچ لاکھ سے زائد افراد محصور ہو چکے ہیں۔
سماجی رہنما یوسف لالا کے مطابق خوراک اور طبی سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث اب تک 220 بچوں سمیت 460 مریضوں کی اموات ہو چکی ہیں۔
ادھر لوئر کرم مندوری میں بگن متاثرین کی امداد اور واقعے میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے دھرنا جاری ہے، ملک حاجی کریم کا کہنا ہے کہ جب تک مسائل حل نہیں ہوتے، احتجاج ختم نہیں کیا جائے گا۔
جرگہ ممبران کا کہنا ہے کہ دیرپا امن کے لیے اہم پیش رفت متوقع ہے اور امید ہے کہ فریقین مذاکرات کے ذریعے کسی حتمی معاہدے پر پہنچیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسلام ا باد دیرپا امن فریقین کے کے لیے امن کے
پڑھیں:
دنیا بھر میں سوشل میڈیا رولز اینڈ اریگولیشن کے ساتھ ہے، صرف پاکستان میں شتربےمہار ہے،عظمیٰ بخاری
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں سوشل میڈیا رولز اینڈ اریگولیشن کے ساتھ ہے۔صرف پاکستان میں شتربےمہار ہے۔
الحمرا ارٹس کونسل میں پنجاب حکومت کے زیراہتمام خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات عظمی بخاری نے کہا کہ میرے لیے ہر دن عورت کا دن ہے، معاشرے میں خواتین کو لے کر رویہ بہت غیر حساس ہے جسں کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار الحمرا میں حکومتی سطح پر وویمن ڈے منایا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک ہم خواتین کے مسائل پر بات نہیں کریں گے اس وقت تک حل نہیں نکلے گا، ہم بدقسمتی سے ایسے معاشرے میں رہتے ہیں وہاں زیادتی کی شکار خاتون منہ چھپاتی پھرتی ہے اور ریپسٹ دندناتا پھرتا ہے، پنجاب حکومت نے خواتین کے تحفظ کے لیے بہت اقدامات کیے ہیں، پینک بٹن۔ورچوئل پولیس اسٹیشن۔دھی رانی جیسے ہروگرام اس کی مثال ہیں۔
عظمی بخاری نے کہا کہ چیف منسٹر کا کہنا ہے خواتین ان کی ریڈ لائن ہیں، خواتین کے خلاف کیے گئے جرائم میں عدالتوں سے انصاف نہیں ملتا، اس طرح کی ایف ائی ارز دی جاتی ہیں کہ مجرم ارام سے نکل جاتا ہے۔
وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ ورکنگ وویمن کے مسائل کو دیکھتے ہوئے چیف منسٹر وویمن ہاسٹلز بنوائے، اب وہ زمانہ نہین کہ ایک شخص کمائے اور چھ چھ لوگ کھائیں، اس لیے اب خاتون کو بھی کام کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری سوسائٹی میں کھانا گرم نہ کرنے بیٹی یا بیوی یا بہن کو قتل کردیا جاتا ہے، پنجاب حکومت نے لائیو اسٹاک کارڈ دیہات کی خواتین کے لیے متعارف کرایا ہے، دھی رانی پروگرام کا دوسرا فیز بھی جلد شروع کیا جائے گا، پنجاب حکومت نے لڑکیوں کو الیکڑک بائیکس دی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری بچیاں بہت ٹیلنٹڈ ہیں۔انہیں تھوڑی سی سپورٹ گھر سے چاہیے اور تھوڑی سی سپورٹ سوسائٹی سے چاہیے، ہماری سوسائٹی میں اپنی بہین بیٹی ماں کی عزت کی جاتی ہے لیکن عورت کی عزت اس لیے نہیں کرتے کہ وہ عورت یے، جس دن ہم عورت کی عزت اس لیے کریں گے کہ وہ عزت ہیں تو ہمارا معاشرہ سدھر جائے گا، الیکڑک بسوں میں خواتین کا الگ ایریا مخصوص کیا گیا ہے۔
عظمی بخاری نے کہ ہمارے لیے خوش نصیبی کی بات ہے کہ ہماری چیف منسٹر ایک خاتون ہیں۔صوبے کی چیف جسٹس بھی خاتون ہیں عورت کارڈ کی شکل میں دہشتگردی کرنے والوں کو سپئیر نہیں کیا جائے گا، ہم پر بھی ظلم ہوئے تھے لیکن ہم نے ریاست پر حملہ نہیں کیا تھا، چیف منسٹر صاحبہ کو والد کے سامنے صرف اس لیے گرفتار کیا گیا تو کہنا کے والد کو توڑا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ عورت مارچ کی اپنی فلاسفی ہے، جہاں تک خواتین کے حقوق کی بات کرتے ہیں اس سے میں متفق ہوں، عورت مارچ ہونا چاہیے۔عورتوں کے لیے مارچ ہونا ہے، دنیا بھر میں سوشل میڈیا رولز اینڈ اریگولیشن کے ساتھ ہے۔صرف پاکستان میں شتربےمہار ہے۔