افغانستان میں طالبان کی جبری حکومت اور سنگین ترین صورتحال پر SIGAR کی رپورٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
افغانستان میں امریکا کی امدادی کارروائیوں کے حوالے سے اسپیشل انسپیکٹر جنرل فار افغان ری کنسٹرکشن (SIGAR) کی تازہ ترین رپورٹ جاری کردی گئی۔
رپورٹ کے مطابق "اگست 2021 میں افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد سے تقریباً 3.71 بلین ڈالر کی امداد خرچ کی گئی جس میں سے 64.2 فیصد اقوام متحدہ کی ایجنسیوں UNAMA اور ورلڈ بینک کے زیر انتظام افغانستان ریزیلینس ٹرسٹ فنڈ کے ذریعے تقسیم کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 1.
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تشویشناک امر یہ ہے کہ اتنی بڑی امداد کے باوجود افغان طالبان کی جابرانہ پالیسیاں جاری ہیں۔ افغان طالبان نے تاحال خواتین کی تعلیم پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
سگرا کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ افغان طالبان نے خواتین کی ملازمتوں بشمول این جی اوز، صحت اور دیگر شعبوں میں ملازمتوں پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے۔
اسی طرح نیکی کی ترویج اور برائی کی روک تھام کے لیے نافذ کیےجانے والے نام نہاد 'اخلاقیات' قانون نے مرد و خواتین کےطرز عمل پر پابندیاں بڑھا دی ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان پابندیوں کی بدولت بین الاقوامی سطح کے انسانی ہمدردی کے پروگراموں کے تحت امداد کی تقسیم میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔
خیال رہے کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے 20 جنوری 2025 کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت افغانستان میں جاری منصوبوں سمیت تمام امریکی و غیر ملکی امداد کی نئی ذمہ داریاں اور تقسیم 90 دن کے لئے روک دی گئی ہیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں موجود سنگین صورتحال کا شکار 16.8 ملین لوگوں کے لیے اقوام متحدہ نے سال 2025ء کیلئے 2.42 بلین ڈالر امداد کی درخواست کی ہے۔
افغانستان میں اتنی بڑی تعداد میں بھوک کے شکار لوگوں کے باوجود افغان طالبان امدادی کوششوں میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں جب کہ افغانستان میں داعش خراسان اور القاعدہ کی موجودگی نے سیکیورٹی خطرات کو بھی بڑھا دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سال 2024 میں پاکستان میں افغان سرزمین سے 640 دہشتگردانہ حملوں کی وجہ سے پاک افغان تعلقات بھی کشیدگی کا شکار ہیں۔ کشیدگی کے باعث پاکستان سے لاکھوں کی تعداد میں غیر قانونی افغان شہری ملک بدر بھی کئے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے دور اقتدار میں ایک منظم طریقے سے خواتین کو سیاسی، سماجی اور تعلیمی زندگی سےخارج کردیا گیا۔
افغانستان میں موجود 4 کروڑ سے زائد کی آبادی سنگین صورتحال کا شکار ہے جبکہ افغان طالبان افغانستان کی تعمیر نو میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: افغانستان میں کہا گیا ہے کہ افغان طالبان رپورٹ میں
پڑھیں:
افغانستان میں طالبان انتظامیہ نے معروف ’ کابل سرینا ہوٹل‘ پر قبضہ کرلیا
افغانستان کی طالبان حکومت نے کابل کے مشہور سرینا ہوٹل کا انتظام سنبھال لیا ہے، ’سرینا‘ ہوٹل 20 سال سے سروسز فراہم کر رہا ہے جو زیادہ تر کاروباری حضرات، تاجروں اور غیرملکی مہمانوں میں مقبول ہے۔
سرینا ہوٹل کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کابل میں سرینا ہوٹل جو ایک لگژری پراپرٹی ہے کو طالبان نے افغان شورش کے دوران نشانہ بنایا تھا۔
افغان دارالحکومت کابل میں سرینا ہوٹل آغا خان فنڈ فاراکنامک ڈیولپمنٹ کے تحت تقریبا 20 سال سے چلایا جا رہا تھا جہاں اکثرتاجر، کاروباری حضرات اور غیر ملکی مسافر ٹھہرتے تھے۔
سرینا کی جانب سے جمعہ کی شب جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کابل سرینا ہوٹل یکم فروری 2025 سے اپنی آپریشنل سرگرمیاں اور سروسز بند کر دے گا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہوٹل کا انتظام اب ہوٹل اسٹیٹ اونڈ کارپوریشن (ایچ ایس او سی) کے تحت چلایا جائے گا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ 2005 میں افتتاح کے بعد سے کابل سرینا ہوٹل کابل کے سماجی سلسلے کا ایک لازمی جز رہا ہے جو کہ شہرمیں ایک مثالی عمارت اور افغانستان کے عوام کے ساتھ غیر متزلزل وابستگی کی علامت رہا ہے۔
طالبان حکومت کے ترجمان نے فوری طور پر اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم غیر ملکی خبررساں اداروں کاکہنا ہے کہ صحافیوں کو ہفتے کی صبح ہوٹل میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغان شورش انتظام تاجر سرینا ہوٹل طالبان قبضہ کابل سرینا کاروباری حضرات لگژری پراپرٹی مسافر