Daily Ausaf:
2025-02-02@17:01:30 GMT

شادی کےحوالےسےنئےقانون نے تہلکہ مچادیا

اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT

نئی دہلی(نیوز ڈیسک)بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں یونی فارم سول کوڈ قانون کے نفاذ کے اعلان نے تہلکہ مچا دیا۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ریاست اتراکھنڈ کے وزیراعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے ریاست بھر میں تمام مذاہب میں ہم آہنگی کیلئے برابر عائلی قوانین یعنی یونیفارم سول کوڈ کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اتراکھنڈ کا یکساں سول کوڈ ریاستی اسمبلی میں پاس ہونے کے تقریباً ایک سال بعد نافذ ہوا ہے۔ یہ منتازعہ قانون 2022 کے ریاستی انتخابات کے دوران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی پالیسی کے مطابق تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ یونی فارم سول کوڈ میں مرد و خواتین کی شادی کی عمر، طلاق، تعداد ازدواج، حلالہ اور وراثت جیسے امور پر تمام مذاہب کے لیے یکساں قوانین وضع کردیے گئے ہیں۔

اس قانون کے تحت شادی کی قانونی عمر مردوں کے لیے 21 اور خواتین کے لیے 18 سال ہوگی۔ ایک سے زائد شادی اور حلالہ پر پابندی ہوگی۔

اس کے علاوہ شادیاں اپنے اپنے مذہبی رسوم و رواج کے مطابق کی جا سکتی ہیں لیکن اس کا اندراج 60 دن کے اندر کرانا ضروری ہوگا۔

غیر شادی شدہ اور ساتھ رہنے والوں کو بھی رجسٹریشن کرانا ہوگی۔ ایک مرد ایک ہی عورت کے ساتھ اور ایک عورت بھی صرف ایک مرد کے ساتھ رہ سکے گی۔

قانون کے تحت مرد اور عورت دونوں کے پاس یہ اختیار ہوگا کہ وہ دونوں ہی ایک دوسرے کو طلاق دے سکتے ہیں۔ یعنی اب عورتیں بھی طلاق دے سکیں گی۔

یونی فارم سول کوڈ قانون میں خواتین کو بھی والدین کی جائیداد میں مردوں کے برابر حصہ فراہم کیا جائے گا۔

ایکٹ کے تحت ممنوعہ رشتے کیا ہیں؟
ایک کے سیکشن 3 کے مطابق ممنوعہ تعلقات سے مراد کچھ خاندانی روابط ہیں جو شادی یا ایک ساتھ رہنے کے لیے بہت قریب ہیں۔ خاص طور پر، یہ ان لوگوں کی فہرست بناتا ہے جن کے ساتھ بہت زیادہ قریبی تعلق ہونے کی وجہ سے مرد یا عورت تعلقات میں نہیں رہ سکتے۔

اتراکھنڈ میں چند خاندانی رشتے ایسے ہیں جو شادی یا رشتے کیلئے بہت قریب سمجھے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر ایک آدمی اپنے پہلے کزن یا اپنے چچا یا خالہ کی بیٹی شے شادی نہیں کر سکتا۔ اسی طرح ریاست سے تعلق رکھنے والی عورت اپنی والدہ یا والد کے خاندان سے تعلق رکھنے والے اپنے فرسٹ کزن کے ساتھ تعلق قائم نہیں رکھ سکتی۔

اسی طرح اتراکھنڈ میں کسی عورت کو اس کے رشتہ داروں جیسے اس کے چچا، بھتیجے، یا خاندان کے دیگر مخصوص افراد کے ساتھ شادی کرنے یا تعلقات میں رہنے کی اجازت نہیں ہوگی، جب تک کہ اسے اپنے مذہبی رہنما سے اجازت نہ ملے۔
مزیدپڑھیں:انوشکا شرما اور ویرات کوہلی اپنے بچوں کو کیا کھلاتے ہیں؟ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے مطابق سول کوڈ کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

کراچی میں 2 کمسن بھائی لاپتا

والدہ کے مطابق بچے شایان نے بتایا کہ ایک شخص جس نے سن گلاسز لگائے ہوئے تھے، چہرے پر ہلکی داڑھی تھی اس نے عظیم اور زین کا نام پکارا اور اپنے پاس بلایا اور اپنے ساتھ لے کر چلا گیا، لہٰذا اس نامعلوم شخص کے خلاف میرے بچوں کے اغوا کا مقدمہ درج کیا جائے۔ اسلام ٹائمش۔ زہر قائد کے علاقے کورنگی سیکٹر 48 میں دو کمسن بھائی لاپتا ہوگئے، فلیٹ کے احاطے سے نامعلوم شخص بچوں کو ساتھ لے گیا، پولیس نے ذاتی دشمنی کا معاملہ قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق زمان ٹاؤن تھانے کے علاقے کورنگی سیکٹر اڑتالیس آٹھ البرک ٹاور کے قریب سے اچانک 2 کمسن بھائی لاپتا ہوگئے، زمان ٹاؤں پولیس نے لاپتا ہونے والے دو کمسن بھائیوں 4 سالہ زین علی اور 7 سالہ اعظم کے اغوا کا مقدمہ درج کر لیا۔ مقدمہ مغوی بھائیوں کی والدہ کی مدعیت میں درج کیا گیا، مدعیہ خاتون کائنات نے پولیس کو بتایا کہ 2013ء میں اس کی شادی وسیم سے کے پی کے ہری پور ہزارہ میں ہوئی تھی، جس سے ان کے دو بچے ہیں، ہم دونوں میاں بیوی میں اکثر لڑائی جھگڑا رہتا تھا اور چار سال قبل میرے سسر محمد نصیر مجھے کراچی چھوڑ کر چلے گئے تھے اور میرے بچے ہری پور ہزارہ میں ہی رکھ لیے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ 28 ستمبر 2024ء کو میں اپنے والد کے ہمراہ ہری پور ہزارہ اپنے بچوں سے ملنے گئی، مگر مجھے میرے سسر نے بچوں سے ملنے نہیں دیا، جس پر میں نے ہری پور کورٹ میں بچوں کی حوالگی کیلئے کیس دائر کیا، عدالت نے 7 نومبر 2024ء کو میرے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے بچے میرے حوالے کر دیئے اور میں بچوں کو لے کر کراچی آ گئی۔

والدہ نے بتایا کہ 30 جنوری کی رات ساڑھے 8 بجے کے قریب میرے دونوں بچے اپنے دوست شایان کے ساتھ فلیٹ کے نیچے پورشن میں کھیلنے کیلئے گئے اور ساڑھے 10 بجے بجلی آنے کے بعد فلیٹ کے چوکیدار کو فون کیا، میرے بچے شایان کے ساتھ کھیلنے گئے تھے انہیں تلاش کرو، 5 سے 7 منٹ کے بعد چوکیدار نے مجھے واپس فون کیا اور بتایا کہ آپ کے بچے نیچے موجود نہیں ہیں، لیکن ان کا دوست شایان موجود ہے۔ والدہ کے مطابق بچے شایان نے بتایا کہ ایک شخص جس نے سن گلاسز لگائے ہوئے تھے، چہرے پر ہلکی داڑھی تھی اس نے عظیم اور زین کا نام پکارا اور اپنے پاس بلایا اور اپنے ساتھ لے کر چلا گیا، لہٰذا اس نامعلوم شخص کے خلاف میرے بچوں کے اغوا کا مقدمہ درج کیا جائے۔ ایس ایچ او زمان ٹاؤن عتیق الرحمن کا کہنا ہے کہ پولیس نے مقدمے کے اندراج کے بعد بچوں کی تلاش شروع کر دی ہے، تاہم بچوں کے اغوا کا مقدمہ میاں بیوی کے درمیان تنازع کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے، پولیس اپنی تفتیش کر رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • خواتین کے لیے تاریکیاں اور بڑھ گئیں
  • ’ونی‘ عورت مخالف ایک ظالم رسم
  • یوم یکجہتی کشمیر: ’آزادی کا دن دور نہیں‘، آزاد کشمیر کے عوام کا مقبوضہ کشمیر کے نام پیغام
  • شادی کے رشتے میں ظاہری کشش کی اہمیت
  • کراچی میں 2 کمسن بھائی لاپتا
  • امریکی خاتون واپس اپنے ملک جانے پر آمادہ ہوگئی
  • دودی خان نے بالی ووڈ اداکارہ راکھی ساونت کے ساتھ شادی سے انکار کیوں کردیا؟
  • امریکی خاتون کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں: رمضان چھیپا
  • امریکی خاتون نے کراچی سے واپس جانے کی شرط بتا دی