تعلیمی ایمرجنسی نافذ اور نیا نظام تعلیم لایا جائے، قومی تعلیمی کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
وائس چانسلر منہاج یونیورسٹی لاہور پروفیسر ڈاکٹر ساجد شہزاد نے استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان شا اللہ آج کی یہ قومی تعلیمی کانفرنس فکر و شعور کے نئے دروازے کھولے گی۔ مکالمہ سے مشکلات کا حل نکلے گا، ملک بھر سے بڑی تعداد ماہرین تعلیم کا یہاں جمع ہونا ملکی ترقی اور تعلیمی بہتری کے حوالے سے ان کی فکر مندی واضح ہوتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے زیراہتمام قومی تعلیمی کانفرنس منعقد ہوئی۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ موجودہ نظام تعلیم مکمل طور پر فیل ہو چکا ہے، بہتری کی کوششوں میں وقت ضائع کرنے کی بجائے ازسرنوء نیا تعلیمی نظام لایا جائے جو اسلام اور پاکستان سے محبت کرنیوالی نسل پروان چڑھائے۔ منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین منہاج یونیورسٹی لاہور پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہاکہ ملکوں اور قوموں کی تقدیریں نصاب اور نظام تعلیم سے بنتی اور بگڑتی ہیں۔ پاکستان دنیا کے نقشے پر تعلیم کے حوالے سے بہت پیچھے رہ گیا۔ جہالت، ناخواندگی اور عصری تقاضوں کے برعکس تعلیم سے صرف ڈگری ہولڈر بے روزگار پیدا ہوئے۔ چین، جاپان، ہانگ کانگ، سنگاپور، فن لینڈ جیسے ملکوں میں 70 فیصد گریجوایٹ سکلز ایجوکیشن کیساتھ عملی زندگی کا آغاز کرتے ہیں۔ صرف 30 فیصد یونیورسٹیوں میں داخلہ لیتے ہیں۔ ہمارے ہاں یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے والے طلبہ کی شرح 95 فیصد سے بھی زائد ہے اس لئے نظام تعلیم کی بوسیدہ عمارت کو گرا کر نئی عمارت تعمیر کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ 26 ملین بچے سکول جانے کی عمر میں سکول نہیں جاتے اور جو جاتے ہیں ان کا تعلیمی معیار ناگفتہ بہ ہے۔ ریاست کی عدم توجہی کی وجہ سے پرائیویٹ سیکٹر تعلیم کے نام پر کاروبار کر رہا ہے۔ تعلیم کے نام پر ریونیو اکٹھا کرنے والے کچھ خدا کا خوف کریں۔ یہ نسلوں کو اپاہج بنانے کا گھنائونا فعل ہے، ایسے عناصر اللہ کی گرفت سے نہیں بچ سکیں گے۔ انہوں نے پیسہ ہی کمانا ہے تو کوئی اور کاروبار کر لیں۔ وزیر ہائر ایجوکیشن گلگت بلتستان غلام شہزاد آغا نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جی بی میں وسائل کی کمی کے باوجود شرح خواندگی 98 فیصد ہے، جو حوصلہ افزا ہے۔ مسائل بہت ہیں، مگر علم کی لگن نتیجہ خیز ہوتی ہے، ہمارے پاس صرف دو یونیورسٹیاں ہیں جو تعلیمی ضروریات پوری نہیں کرتیں، مجھے بے حد خوشی ہے کہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری پاکستان اور اس کے عوام کیلئے باہر بیٹھ کر بھی تعلیم کے شعبہ میں کارہائے نمایاں انجام دے رہے ہیں۔ قومی تعلیمی کانفرنس منعقد کرنے پر منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کو مبارک باد دیتا ہوں منہاج یونیورسٹی لاہور گلگت بلتستان میں کیمپس قائم کر ے۔
ڈاکٹر فرید پراچہ نے کہا کہ نظام تعلیم میں نہ تعلیم اور نہ کوئی نظام اس نظام کو ختم کر کے نیا نظام لانے کی تجویز کی حمایت کرتا ہوں۔ وائس چانسلر منہاج یونیورسٹی لاہور پروفیسر ڈاکٹر ساجد شہزاد نے استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان شا اللہ آج کی یہ قومی تعلیمی کانفرنس فکر و شعور کے نئے دروازے کھولے گی۔ مکالمہ سے مشکلات کا حل نکلے گا، ملک بھر سے بڑی تعداد ماہرین تعلیم کا یہاں جمع ہونا ملکی ترقی اور تعلیمی بہتری کے حوالے سے ان کی فکر مندی واضح ہوتی ہے۔ ڈاکٹر شاہد سرویا نے کہا کہ وسائل تھوڑے مسائل زیادہ ہیں۔ تعلیمی شعبہ میں بہتری آ رہی ہے، پہلی دفعہ درپیش مسائل کے اعداد و شمار مرتب کئے جا رہے ہیں، مسائل معلوم ہوں گے تو ان کے حل کی طرف توجہ جائے گی۔ آئوٹ آف سکول چلڈرن، کوالٹی ایجوکیشن اور ٹیچرز ٹرینگ بڑے چیلنج ہیں۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا ہو گا۔ ڈاکٹر کاشف مرزا نے کہا کہ پرائیویٹ تعلیمی شعبہ فروغ علم کیلئے ریاست کے شانہ بشانہ کھڑا ہے، اس کے مسائل سنے بھی جائیں اور انہیں حل بھی کیا جائے۔ احمد خاور شہزاد نے کہا کہ فنی تعلیم پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
ڈائریکٹر سروسز منہاج ایجوکیشن سوسائٹی ڈاکٹر علی وقار اور ڈائریکٹر آپریشنز شعیب طاہر نے تعلیم کے فروغ کیلئے MES کی خدمات پر روشنی ڈالی۔ پینلز ڈسکشن میں سید طفیل حسین بخاری، ڈاکٹر معین الدین نظامی، ڈاکٹر جمیل الرحمان، وجاہت حسین، ڈاکٹر وقاصیہ، ڈاکٹر شبیر دیو، ڈاکٹر عارف صدیقی، پروفیسر علی رضا، پروفیسر احسن مختار، مس فوزیہ علی، ڈاکٹر شگفتہ جبین و دیگر نے بھی گفتگو کی۔ منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے ڈائریکٹر سروسز علی وقار قادری کانفرنس کے غرض و غایت بیان کی اور ایجنڈہ پیش کیا۔ شعیب طاہر نے منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قومی تعلیمی کانفرنس کرتے ہوئے کہا کے حوالے سے نظام تعلیم نے کہا کہ تعلیم کے
پڑھیں:
قومی اسمبلی: نہری معاملہ، قرارداد ایجنڈے سے نکالنے پر احتجاج کیا، شازیہ مری
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے + نمائندہ خصوصی+خبر نگار)پی ٹی آئی نے دریائے سندھ سے کینال نکالنے کے معاملے پراپنی قرارداد قومی اسمبلی کے سپیکر آفس میں جمع کرادی۔ جبکہ حکومتی اتحادی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کی طرف سے دریائے سندھ سے نہریں نکالنے سے متعلق قرارداد ایجنڈے سے نکالنے کیخلاف احتجاج کیا ، ترجمان شازیہ مری نے کہا قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکینِ اسمبلی نے اس بات پر احتجاج ریکارڈ کروایا۔ دوسری طرف وزیر داخلہ محسن نقوی کے تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی طور پر بیرون ملک جانے والے 50 ہزار افراد کے پاسپورٹس بلیک لسٹ کر دیئے گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کی طرف سے قرارداد اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان، زرتاج گل وزیر، علی محمد خان، مجاہد خان اور دیگر اراکین کے دستخطوں سے جمع کرائی گئی۔ مطالبہ کیا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس اجلاس پندرہ روز میں طلب کیا جائے تاکہ کینال کی تعمیر کے حوالے سے مسائل کا حل نکالا جا سکے۔کینال کی تعمیر کے حوالے سے سندھ کے تحفظات کو دور کیا جائے۔چولستان کینال منصوبے پر مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری تک کام روکا جائے،ارسا اتھارٹی کی جانب سے جاری پانی کی دستیابی سرٹیفیکیٹ پر غیر جانبدار آڈٹ کرایا جائے۔ کوٹڑی بیراج ڈان سٹریم سے دس ملین ایم اے ایف پانی نہ جانے تک اس منصوبے پر عملدرآمد روکا جائے۔ دوسری طرف پاکستان پیپلز پارٹی کی ترجمان شازیہ مری نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکینِ اسمبلی نے اس بات پر احتجاج ریکارڈ کروایا کہ ان کی نہروں کے حوالے سے قرارداد کو ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا۔ اپنے بیان میں کہا ہے کہ 7 اپریل کو دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کے خلاف قرارداد جمع کروائی تھی،مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم نے اس قرارداد کی حمایت نہیں کی جبکہ تحریک انصاف نے ایوان میں ہنگامہ کھڑا کیا۔ حقیقت یہ ہے کہ تحریک انصاف حکومت کے دوران عمران نیازی نے دریائے سندھ پر دو نہروں کی منظوری دی تھی جسکی سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے شدید مخالفت کی، اگر آج تحریک انصاف قرارداد لا کر اپنی پچھلی غلطی کا ازالہ بھرنا چاہتی ہے، تو آئے ہماری قرارداد کی حمایت کرے۔ ہمیں دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کے خلاف اکٹھے کھڑا ہونا ہوگا ۔وزیر داخلہ محسن نقوی نے قومی اسمبلی میں انکشاف کیا ہے کہ وزارت داخلہ نے غیر قانونی طور پر ایران اور یورپ جانے کی کوشش کرنے والے 50 ہزار افراد کے پاسپورٹس بلیک لسٹ کردیے۔ پاسپورٹس بلیک لسٹ کرنے کی سفارش ایف آئی اے بلوچستان نے کی تھی، محسن نقوی نے کہا کہ متعلقہ افراد بلیک لسٹ سے ہٹانے کے لیے ڈی جی پاسپورٹ کے پاس مروجہ طریقہ کار کے مطابق اپیل کر سکتے ہیں ۔ وزارت داخلہ نے تحریری جواب میں بتایا کہ سال 2024میں ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے 13ہزار 722انکوائریاں رجسٹرڈ کیں، آن لائن فراڈ میں ملوث افراد کے خلاف 832مقدمات درج کیے گئے ہیں، جن میں ایک ہزار 212افراد گرفتار اور 17مقدمات کے حتمی فیصلے کیے گئے ہیں۔ ملوث افراد سے 65کروڑ سے زائد کی رقم برآمد کی گئی۔ اجلاس آج صبح 11بجے تک ملتوی کردیا۔