وائس چانسلر منہاج یونیورسٹی لاہور پروفیسر ڈاکٹر ساجد شہزاد نے استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان شا اللہ آج کی یہ قومی تعلیمی کانفرنس فکر و شعور کے نئے دروازے کھولے گی۔ مکالمہ سے مشکلات کا حل نکلے گا، ملک بھر سے بڑی تعداد ماہرین تعلیم کا یہاں جمع ہونا ملکی ترقی اور تعلیمی بہتری کے حوالے سے ان کی فکر مندی واضح ہوتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے زیراہتمام قومی تعلیمی کانفرنس منعقد ہوئی۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ موجودہ نظام تعلیم مکمل طور پر فیل ہو چکا ہے، بہتری کی کوششوں میں وقت ضائع کرنے کی بجائے ازسرنوء نیا تعلیمی نظام لایا جائے جو اسلام اور پاکستان سے محبت کرنیوالی نسل پروان چڑھائے۔ منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین منہاج یونیورسٹی لاہور پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہاکہ ملکوں اور قوموں کی تقدیریں نصاب اور نظام تعلیم سے بنتی اور بگڑتی ہیں۔ پاکستان دنیا کے نقشے پر تعلیم کے حوالے سے بہت پیچھے رہ گیا۔ جہالت، ناخواندگی اور عصری تقاضوں کے برعکس تعلیم سے صرف ڈگری ہولڈر بے روزگار پیدا ہوئے۔ چین، جاپان، ہانگ کانگ، سنگاپور، فن لینڈ جیسے ملکوں میں 70 فیصد گریجوایٹ سکلز ایجوکیشن کیساتھ عملی زندگی کا آغاز کرتے ہیں۔ صرف 30 فیصد یونیورسٹیوں میں داخلہ لیتے ہیں۔ ہمارے ہاں یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے والے طلبہ کی شرح 95 فیصد سے بھی زائد ہے اس لئے نظام تعلیم کی بوسیدہ عمارت کو گرا کر نئی عمارت تعمیر کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ 26 ملین بچے سکول جانے کی عمر میں سکول نہیں جاتے اور جو جاتے ہیں ان کا تعلیمی معیار ناگفتہ بہ ہے۔ ریاست کی عدم توجہی کی وجہ سے پرائیویٹ سیکٹر تعلیم کے نام پر کاروبار کر رہا ہے۔ تعلیم کے نام پر ریونیو اکٹھا کرنے والے کچھ خدا کا خوف کریں۔ یہ نسلوں کو اپاہج بنانے کا گھنائونا فعل ہے، ایسے عناصر اللہ کی گرفت سے نہیں بچ سکیں گے۔ انہوں نے پیسہ ہی کمانا ہے تو کوئی اور کاروبار کر لیں۔ وزیر ہائر ایجوکیشن گلگت بلتستان غلام شہزاد آغا نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جی بی میں وسائل کی کمی کے باوجود شرح خواندگی 98 فیصد ہے، جو حوصلہ افزا ہے۔ مسائل بہت ہیں، مگر علم کی لگن نتیجہ خیز ہوتی ہے، ہمارے پاس صرف دو یونیورسٹیاں ہیں جو تعلیمی ضروریات پوری نہیں کرتیں، مجھے بے حد خوشی ہے کہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری پاکستان اور اس کے عوام کیلئے باہر بیٹھ کر بھی تعلیم کے شعبہ میں کارہائے نمایاں انجام دے رہے ہیں۔ قومی تعلیمی کانفرنس منعقد کرنے پر منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کو مبارک باد دیتا ہوں منہاج یونیورسٹی لاہور گلگت بلتستان میں کیمپس قائم کر ے۔

ڈاکٹر فرید پراچہ نے کہا کہ نظام تعلیم میں نہ تعلیم اور نہ کوئی نظام اس نظام کو ختم کر کے نیا نظام لانے کی تجویز کی حمایت کرتا ہوں۔ وائس چانسلر منہاج یونیورسٹی لاہور پروفیسر ڈاکٹر ساجد شہزاد نے استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان شا اللہ آج کی یہ قومی تعلیمی کانفرنس فکر و شعور کے نئے دروازے کھولے گی۔ مکالمہ سے مشکلات کا حل نکلے گا، ملک بھر سے بڑی تعداد ماہرین تعلیم کا یہاں جمع ہونا ملکی ترقی اور تعلیمی بہتری کے حوالے سے ان کی فکر مندی واضح ہوتی ہے۔ ڈاکٹر شاہد سرویا نے کہا کہ وسائل تھوڑے مسائل زیادہ ہیں۔ تعلیمی شعبہ میں بہتری آ رہی ہے، پہلی دفعہ درپیش مسائل کے اعداد و شمار مرتب کئے جا رہے ہیں، مسائل معلوم ہوں گے تو ان کے حل کی طرف توجہ جائے گی۔ آئوٹ آف سکول چلڈرن، کوالٹی ایجوکیشن اور ٹیچرز ٹرینگ بڑے چیلنج ہیں۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا ہو گا۔ ڈاکٹر کاشف مرزا نے کہا کہ پرائیویٹ تعلیمی شعبہ فروغ علم کیلئے ریاست کے شانہ بشانہ کھڑا ہے، اس کے مسائل سنے بھی جائیں اور انہیں حل بھی کیا جائے۔ احمد خاور شہزاد نے کہا کہ فنی تعلیم پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

ڈائریکٹر سروسز منہاج ایجوکیشن سوسائٹی ڈاکٹر علی وقار اور ڈائریکٹر آپریشنز شعیب طاہر نے تعلیم کے فروغ کیلئے MES کی خدمات پر روشنی ڈالی۔ پینلز ڈسکشن میں سید طفیل حسین بخاری، ڈاکٹر معین الدین نظامی، ڈاکٹر جمیل الرحمان، وجاہت حسین، ڈاکٹر وقاصیہ، ڈاکٹر شبیر دیو، ڈاکٹر عارف صدیقی، پروفیسر علی رضا، پروفیسر احسن مختار، مس فوزیہ علی، ڈاکٹر شگفتہ جبین و دیگر نے بھی گفتگو کی۔ منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے ڈائریکٹر سروسز علی وقار قادری کانفرنس کے غرض و غایت بیان کی اور ایجنڈہ پیش کیا۔ شعیب طاہر نے منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: قومی تعلیمی کانفرنس کرتے ہوئے کہا کے حوالے سے نظام تعلیم نے کہا کہ تعلیم کے

پڑھیں:

آئین کہتا ہے کہ 16 سال تک کے بچوں کو مفت تعلیم دی جائے، وزیر تعلیم سندھ

ایک بیان میں سردار شاہ نے کہا ہے کہ میں نے کوشش کی کہ تعلیم سے متعلق تمام قوانین پڑھوں، ڈھائی کروڑ بچے اسکولز سے باہر بیٹھے ہیں، محکمۂ تعلیم سندھ کا 92 فیصد بجٹ تنخواہوں وغیرہ میں جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کے وزیرِ تعلیم سردار شاہ نے کہا ہے کہ شروع سے ریاست نے تعلیم کو ترجیح نہیں دی۔ اپنے ایک بیان میں سردار شاہ نے کہا ہے کہ میں نے کوشش کی کہ تعلیم سے متعلق تمام قوانین پڑھوں، ڈھائی کروڑ بچے اسکولز سے باہر بیٹھے ہیں۔ وزیرِ تعلیم سندھ نے کہا کہ آئین کہتا ہے کہ 16 سال تک کے بچوں کو مفت تعلیم دی جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ محکمۂ تعلیم سندھ کا 92 فیصد بجٹ تنخواہوں وغیرہ میں جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کیا صرف طالبان حکومت ہی افغان بچیوں کی تعلیم میں بڑی رکاوٹ ہے؟
  • ٹرمپ کا بائیڈن انتظامیہ پر کرپشن کا الزام، 18 فروری سے تیل اور گیس پر ٹیرف نافذ کرنے کا اعلان
  • تعلیم کا عالمی دن
  • آئین کہتا ہے کہ 16 سال تک کے بچوں کو مفت تعلیم دی جائے، وزیر تعلیم سندھ
  • باہر سے جج نہ لایا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا چیف جسٹس پاکستان کو خط
  • دوسری ہائیکورٹ سے جج نہ لایا جائے، نہ چیف جسٹس بنایا جائے: اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے خط لکھ دیا
  • سائنس کے فروغ کیلیے رواں تعلیمی سال کو ’’سائنس ان سندھ‘‘ کے نام سے منانے کا اعلان
  • والدین ہم قدم، تعلیم میں والدین کی شمولیت کے نئے دور کا آغاز
  • کیا حکومت تعلیم کے شعبے کو بھی کنٹرول کرنا چاہتی ہے؟