سندھ کے وزیر کھیل نے اپنا الگ کرکٹ بورڈ لانے کا ذکر کیوں کیا؟
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
صوبہ سندھ کے وزیر کھیل سردار محمد بخش کے علیحدہ کرکٹ بورڈ کے قیام کے بیان نے ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا ہے۔ صوبائی وزیر کھیل کے بیان پر سوشل میڈیا صارفین مختلف تبصرے کر رہے ہیں، کوئی اس بیان کی ستائش کر رہا ہے اور کوئی اس بیان پر صوبائی وزیر کھیل پر شدید تنقید کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ2 روزقبل ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبہ سندھ کے وزیر کھیل سردار محمد بخش نے کرکٹ بورڈ کو دھمکی دی تھی کہ اگر سندھ کے کھلاڑیوں کے ساتھ امتیازی سلوک بند نہ کیا گیا تو ان کے پاس اپنا الگ بورڈ قائم کرنے کا آپشن بھی موجود ہے۔
سردار محمد بخش مہر نے آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی سے قبل یہ دھمکی دے کر تنازع کھڑا کر دیا ہے کہ اگر مقامی کھلاڑیوں کو ان کے جائز مواقع سے محروم رکھا گیا تو سندھ کے لیے علیحدہ کرکٹ بورڈ قائم کیا جائے گا۔
سندھ حکومت کی جانب سے منعقدہ صوبائی یوتھ کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سردار محمد بخش مہر نے سندھ کے کرکٹرز کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ قومی ٹیم میں ان کے صوبے سے کھلاڑیوں کو مناسب پہچان اور مواقع نہیں دیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کرکٹ صرف پنجاب یا خیبر پختونخوا کے لیےنہیں ہے بلکہ یہ ایک ایسا کھیل ہے جس کی جڑیں سندھ میں بھی گہری ہیں۔
انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ سندھ کے بہت سے کھلاڑی جو قومی ٹیم میں جگہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں وہ پیچھے رہ گئے ہیں اور ان کے میرٹ کے باوجود ملک کی نمائندگی کرنے کا کوئی موقع نہیں ہے۔
محمد بخش مہر نے کہا کہ سندھ کے کرکٹرز کو اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے، ‘ڈگ آؤٹ میں بیٹھ کر جب دوسرے کھیلتے ہیں تو یہ باہر بیٹھ کر انہیں دیکھ رہے ہوتے ہیں ۔
دو روز قبل سندھ کے وزیر کھیل سردار محمد بخش نے کرکٹ ٹیم کے حوالے سے تبصرہ کیا ، جسے میڈیا اور سوشل میڈیا پر صوبائیت کا رنگ دیا ، ایک اخبار نے سرخی لگائی اور اسی کے پیچھے سب ہو لئے، حالانکہ وزیر موصوف نے انتہائی مناسب تبصرہ کیا ہے ۔ کھیل کو انتشار کی نظر نہ کریں ۔ pic.
— Sadakat Khan (@SadakatKhanl) February 2, 2025
اس پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک صارف نے محمد بخش مہر کی ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ دو روز قبل سندھ کے وزیر کھیل سردار محمد بخش نے کرکٹ ٹیم کے حوالے سے تبصرہ کیا ، جسے میڈیا اور سوشل میڈیا پر صوبائیت کا رنگ دیا گیا، ایک اخبار نے سرخی لگائی اور اسی کے پیچھے سب ہو لیے، حالانکہ وزیر موصوف نے انتہائی مناسب تبصرہ کیا ہے۔ کھیل کو انتشار کی نظر نہ کریں۔
صوبائی وزیر کھیل کے بیان پر بعض صارفین تبصرہ کر رہے ہیں کہ اس طرح کچھ بھی نہیں ٹیم ہمیشہ میرٹ پر منتخب ہوتی ہے، صوبائی وزیر کھیل نے شکوہ تو کیا لیکن ان کھلاڑیوں کی نشاندہی نہیں کی جو ٹیم میں کھیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور انہیں ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا۔
واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے چیمپئنز ٹرافی 2025 اور سہ فریقی سیریز کے لیے قومی اسکواڈ کا اعلان کردیا ہے جس میں فخر زمان کی ٹیم میں واپسی ہوئی ہے۔
یہ ٹورنامنٹ 19 فروری سے شروع ہوگا اور 9 مارچ تک جاری رہے گا۔ بورڈ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 15 رکنی اسکواڈ میں چار تبدیلیاں کی گئی ہیں جس نے آخری بار 2024 کے آخر میں جنوبی افریقہ کے خلاف ون ڈے سیریز میں حصہ لیا تھا۔
عبداللہ شفیق، محمد عرفان خان، صائم ایوب اور سفیان مقیم کی جگہ فہیم اشرف، فخر زمان، خوشدل شاہ اور سعود شکیل کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی سی بی تبصرے خطاب سلیکشن سندھ کرکٹ بورڈ سوشل میڈیا شکوہ صارفین صوبائیت صوبہ سندھ علیحدہ کرکٹ بورڈ قومی کرکٹ ٹیم کا اعلان محمد بخش مہر میرٹ نظر انداز وزیر کھیلذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی سی بی سلیکشن سندھ کرکٹ بورڈ سوشل میڈیا شکوہ صارفین صوبائیت علیحدہ کرکٹ بورڈ قومی کرکٹ ٹیم کا اعلان وزیر کھیل سندھ کے وزیر کھیل سردار محمد بخش صوبائی وزیر کھیل سوشل میڈیا کرکٹ بورڈ تبصرہ کیا ٹیم میں کے لیے
پڑھیں:
ایران میں قتل کیے گئے 8 پاکستانیوں کے لواحقین کا میتیں جلد پاکستان لانے کی اپیل
ایران میں قتل کیے گئے 8 پاکستانیوں کے گھر میں صف ماتم بچھ گئی، لواحقین غم سے نڈھال ہوگئے۔
آہ وزاری کرتے لواحقین نے حکومت پاکستان سے میتیں جلد از جلد پاکستان لانے کی اپیل کردی۔
جاں بحق 8 پاکستانیوں میں سے 6 کا تعلق بہاولپور کے نواحی علاقے خانقاہ شریف اور 2 کا تعلق احمد پور شرقیہ سے ہے۔
ایران کے صوبے سیستان میں 8 پاکستانی کار مکینکس قتل کردیے گئے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق پاکستانی مقتولین کو صوبہ سیستان بلوچستان کے علاقے مہرستان میں افغان بارڈر کے قریب نشانہ بنایا گیا۔ آٹھوں پاکستانی ایک ورک شاپ پر موٹر مکینک کا کام کرتے تھے۔
ذرائع کے مطابق حملہ آوروں نے ہاتھ پیر باندھ کر مقتولین کو گولیوں کا نشانہ بنایا ۔
ایرانی حکام کے مطابق واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، قانونی ضابطوں کی تکمیل کے بعد میتیں پاکستان بھجوائی جائیں گی۔
پاکستان میں ایرانی سفارت خانے کی سیستان میں 8 پاکستانیوں کے قتل کی شدید مذمت کی اور کہا کہ دہشت گردی پورے خطے کےلیے ایک مستقل اور مشترکہ خطرہ ہے۔
ایرانی سفارت خانے نے مزید کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے مکمل خاتمے کےلیے تمام ممالک کو مشترکہ جدوجہد کرنا ہوگی۔