پی ٹی آئی دور میں ایک ترقیاتی منصوبہ نہیں لگا، صرف لوٹ مار ہوئی، یہ اپنے کئے کی سزا بھگت رہے ہیں، عطا تارڑ WhatsAppFacebookTwitter 0 2 February, 2025 سب نیوز

لاہور (آئی پی ایس )وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے معیشت پر توجہ دی، وہ ڈیفالٹ کے دھانے سے واپس لے آئے ہیں، پاکستانی معیشت دنیا کی بہترین معیشت بنے گی۔اپنے حلقے میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی نے جو ہمیں وفا سکھائی ہے یہ نواز شریف کی وجہ سے ہے، ملک میں معیشت میں بہتری آرہی ہے شرع سود کم ہو رہی ہے، شہباز شریف ملک کو ترقی کی جانب لے کر جارہے ہیں، پاکستان کی معیشت ترقی کررہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ملک پر ایک نحوست کا سایہ تھا، یہ سایہ پنکی، گوگی اور کپتان کا تھا لوٹ کے کھاگئے پاکستان، دنیا کے ممالک میں ہیڈ لائنز لگی، یہ کہتے ہیں دفاع ہم نہیں کریں گے، ہمیں نا نعوذ باللہ سیرت پر چل رہے ہیں، خدا کا واسطہ ہے سیرت کا نام نہ لو، پورا ٹولا رنگے ہاتھوں پکڑا گیا، ہم کہتے تھے ان کے ہاتھ کرپشن میں رنگے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میاں شہباز شریف نے معیشت پر توجہ دی، یہ توشہ خانہ سے چیزیں چوری کررہے تھے، کہا گیا ہے کہ تین سو ڈالر سے زیادہ کی چیز نہیں لے سکیں گے، اگر وزیر اعظم چیزیں بیچ دیتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک شفافیت کے کارنامے کررہا ہے، یہ سڑک اس وقت کیوں نہ بنی جب کہتے تھے ہم عوام کی خدمت کررہے ہیں، جو وعدے کیئے ہیں وہ پورے کررہے ہیں، جب بھی تعمیر و ترقی ہوئی ن لیگ کے دور میں ہوئی ہے۔عطا تارڑ نے کہا کہ ان کے دور میں کام نہ ہوا کیونکہ یہ لوگ پیسے کمانے میں لگے ہوئے تھے کیش اکھٹا کررہے تھے، ڈیلیں کررہے تھے، ہم نے وعدہ کیا تھا اس حلقے کو مثالی بنائے گے، ہم بین القوامی سطح پر بھی پاکستان کا مقدمہ لڑتے ہیں، ٹان شپ کا علاقہ ایک مثالی علاقہ بنے گا، شہباز شریف ڈیفالٹ کے دھانے سے واپس لے آئے ہیں، پاکستان کی معیشت دنیا کی بہترین معیشت بنے گی، وعدہ کیا تھا پبلک سیکرٹریٹ بھی کھلے گا آپ کے درمیان بھی رہے گے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس علاقے کی فلاح و بہبود کے لئے جو بھی کرنا پڑا کرے گے، پنگی گوگی اور کپتان لوٹ کے کھاگئے پاکستان، ان کو تو فکر ہی نہ تھی، آپ کے ساتھ مل کر پاکستان کے لئے کام دے گے، یہ وہ لوگ ہیں جو شہدا کی بے حرمتی کرتے ہیں، ہم تو شہدا کی تعظیم کرنے والے لوگ ہیں، یہ پاکستان ہے تو سیاست اور سیاسی جماعتیں ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: شہباز شریف نے کہا کہ عطا تارڑ رہے ہیں

پڑھیں:

عالمی امن مشقیں وقت کی ضرورت، بلیو اکانومی سے معیشت مستحکم ہو سکتی ہے، ایکسپریس فورم

لاہور:

پاک بحریہ کی عالمی امن مشقیں وقت کی ضرورت ہیں، دنیا کی 90 فیصد تجارت سمندر کے ذریعے ہوتی ہے جس کیلیے سیکیورٹی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

عالمی امن ، میری ٹائم سیکیورٹی، بحری تعاون، بلیو اکانومی جیسے اہم معاملات کے پیش نظر پاک بحریہ نے دنیا کو اکٹھا کرنے میں 2007 سے لیڈ لی ہے۔

رواں برس 7 سے 11 فروری تک عالمی امن مشقوں کیساتھ پہلی مرتبہ امن ڈائیلاگ کا اہتمام بھی کیا جا رہا ہے جس میں دنیا بھر کی بحری افواج کے سربراہان اور ماہرین شرکت کریں گے۔ بحر ہند اور بحیرہ عرب ، عالمی توانائی کوریڈور کا سنگم ہے۔

گوادر بھی دنیا کی توجہ کا مرکز ہے۔ پاکستان نیوی اس حوالے سے حکومت کو ہر ممکن تعاون فراہم کر رہی ہے۔ اگر ہم بلیو اکانومی پر توجہ دیں، ممکنہ خطرات سے نمٹنے کیلیے بین الاقوامی بحری تعاون کومزید فروغ دیں تومعاشی استحکام ممکن بنایا جاسکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار ماہرین نے ’’پاکستان نیوی کے زیر اہتمام امن مشقوں اور امن ڈائیلاگ کی اہمیت اور فوائد‘‘ کے حوالے سے منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا۔ فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سرانجام دیے۔

ریئر ایڈمرل (ر) نوید احمد رضوی نے کہا کہ پاکستان نیوی نے 2007 میں امن مشقوں کا آغاز کیاجس میں 28 ممالک نے حصہ لیا، گزشتہ مشقوں میں 50 جبکہ رواں برس 60 سے زائد ممالک اس میں شریک ہورہے ہیں۔ 

یہ پاکستان، خصوصاً امن مشقوں اور ہمارے سمندر میں دنیا کی دلچسپی کو ظاہر کرتا ہے،بحر ہند اور بحیرہ عرب ، عالمی توانائی کوریڈور کا سنگم ہے، اس کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے پاکستان نیوی نے یہ فیصلہ کیا کہ یہاں عالمی طاقتوں کو اکٹھا کرکے چیلنجز اور مواقع دیکھے جائیں اور یہ طے کیا جائے کہ مسائل سے کیسے نمٹنا ہے۔

امن مشقوں کی تین جہتیں، مشقیں، ڈائیلاگ اور اعلیٰ سطحی مشاورت ہیں۔حالیہ امن مشقوں اور ڈائیلاگ میں دنیا کو گوادر کی اہمیت دکھانے اور بتانے میں بھی مدد ملے گی، گوادر کی صورت میں ہم ایک اور کراچی بسانے جا رہے ہیں جو ہمارے روایتی دشمن سے بھی دور ہے، وہاں لوگوں کو روزگار ملے گا، عالمی تجارت ہوگی ، ہمیں اپنا ہائوس ان آرڈر کرنا ہے، دشمن کی سازشوں کو ناکام جبکہ گوادر کو کامیاب بنانا ہے۔

انھوں نے کہا کہ بلیو اکانومی سے پاکستان کی معیشت مستحکم ہوسکتی ہے، اس میں صرف ماہی گیری ہی شامل نہیں بلکہ معدنیات، تجارت، سیاحت و دیگربھی شامل ہیں۔ ڈائریکٹر میری ٹائم سینٹر فار ایکسیلنس، کمانڈر (ر) فیصل شبیر نے کہاکہ رواں برس امن مشقوں میں 60 سے زائد ممالک شرکت کریں گے۔

پاکستان کا خصوصی اکنامک زون دو لاکھ چالیس ہزار مربع کلومیٹر ہے جبکہ براعظمی علاقہ 50ہزار مربع کلومیٹر ہے، بحر ہند 38 ممالک کے ساتھ لگتا ہے،یہ سب کا حق ہے کہ وہ اس کے وسائل استعمال کریں لیکن اس میں کوئی تنازع نہ ہو ۔

انھوں نے کہا کہ امن مشقوں میں امریکا، یورپ، مشرق وسطیٰ و دیگر ممالک ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہونگے، ہماری 90 فیصد تجارت بذریعہ سمندر ہوتی ہے، جتنے بھی جہاز پاکستان کی حدود یا بحیرہ عرب سے گزر رہے ہیں، ان کی حفاظت ہم نے یقینی بنانی ہے۔

انھوں نے کہا کہ 2023ء کی امن مشقوں میں ایران، سری لنکا و دیگر علاقائی ممالک نے بھی شرکت کی، اس میں سب سے دلچسپ پہلو یہ ہے کہ امریکا اور چین بھی شریک ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ سی پیک اور گوادر کے حوالے سے پاکستان نیوی ہر طرح سے تیار ہے ۔

چین کے لیے بھی گوادر اہم ہے، یہ عالمی تجارت کیلیے ٹرانزیشنل روٹ بھی ہوگا۔ماہر امور خارجہ محمد مہدی نے کہاکہ پاکستان نیوی کی جانب سے امن مشقیںوقت کی ضرورت ہیں، یہ مشقیں 2007ء سے ہو رہی ہیں مگر اس بار ساٹھ ممالک حصہ لیں گے جن میں امریکا بھی شامل ہے۔

انھوں نے کہا کہ بلیو اکانومی میں اہم شعبہ ماہی گیری ہے۔ پاکستان کی مچھلی کی مصنوعات کی سالانہ ایکسپورٹس تین سو سے چار سو ملین ڈالر ہے حالانکہ اس میں برآمدی قوت تین سے چار ارب ڈالر ہے جسے محنت کرکے مزید بھی قابل قدر حد تک بڑھایا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیر اعظم شہباز شریف ملک کو ڈیفالٹ کے دہانے سے ترقی کی منازل پر لے کر گئے، عطا تارڑ
  • پنکی، گوگی، کپتان نحوست ختم ہوچکی، اب ملک ترقی کرےگا، عطااللہ تارڑ
  • وزیر اعظم معیشت کو ڈیفالٹ کے دھانے سے واپس لے آئے، ملک دنیا کی بہترین معیشت بنے گا، وزیر اطلاعات
  • عالمی امن مشقیں وقت کی ضرورت، بلیو اکانومی سے معیشت مستحکم ہو سکتی ہے، ایکسپریس فورم
  • ٹرمپ کاغزہ سے نقل مکانی کا منصوبہ،ایک نیا نقبہ !
  • صدر کا ایرو سپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک کا دورہ، منصوبہ معیشت کی بنیاد بننے کیلئے تیار، بریفنگ
  • امریکا کیلیے چین کی بڑھتی ہوئی معاشی اور عسکری طاقت کو روکنا ممکن نہیں ہے
  • گارڈن سے لاپتا ہونے والے بچوں کے لواحقین اپنے بچوں کی بازیابی کے لیے سندھ اسمبلی کے باہر مظاہرہ کررہے ہیں
  • پاکستان کی ابھرتی معیشت ۔۔حقیقت اور امکانات