سابق  وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے بھی ’پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پیکا) قانون کے خلاف آواز اٹھادی اور کہا کہ پیکا قانون میں اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ضروری ترامیم لائی جائیں۔
 سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر جاری بیان میں مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سعد رفیق نے کہا کہ بے شک فیک نیوز ایک بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے لیکن کسی حکومت کے پاس شہریوں پر شکنجہ کسنے کے لامحدود نہیں ہونے چاہئیں، پیکا قانون پر نمائندہ میڈیا تنظیموں سے مشاورت کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس قانون کے تحت بنائے جانے والے ٹربیونلز کے فیصلوں کے خلاف اپیل کا حق ہائیکورٹس کو دیا جائے، بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے پیکا قانون میں اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ضروری ترامیم لائی جائیں۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ یاد رہے قوانین کی چھڑی ہمیشہ وقت بدلنے کے ساتھ اسے بنانے والوں کے خلاف استعمال ہوتی ہے۔
 واضح رہے کہ گزشتہ روز (29 جنوری) صدر مملکت آصف زرداری نے پیکا ترمیمی بل 2025 پر دستخط کردیے تھے، جس کے بعد پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قانون بن گیا ہے۔
 23 جنوری کو قومی اسمبلی نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور کیا تھا، جبکہ یہ بل سینیٹ سے 28 جنوری کو منظور ہوا تھا۔
 صحافتی تنظمیوں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل مسترد کردیا تھا اور اس کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے اور احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
 صحافی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں کہا گیا تھا کہ وفاقی حکومت قومی اسمبلی سے مشاورت کے بغیر متنازع بل منظور کروا کر ‏وعدہ خلافی کی مرتکب ہوئی ہے، اس بل کا محور صرف سوشل میڈیا نہیں بلکہ اس کا ہدف الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز بھی ہیں جس کا مقصد اختلاف رائے کو جرم بنا دینا ہے۔
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے 22 جنوری کو پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔
دی پریونشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (ترمیمی) بل 2025 میں سیکشن 26 (اے) کا اضافہ کیا گیا ہے، جس کے تحت آن لائن ’جعلی خبروں‘ کے مرتکب افراد کو سزا دی جائے گی، ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ جو بھی شخص جان بوجھ کر جھوٹی معلومات پھیلاتا ہے، یا کسی دوسرے شخص کو بھیجتا ہے، جس سے معاشرے میں خوف یا بےامنی پھیل سکتی ہے، تو اسے تین سال تک قید، 20 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو  سکتی ہیں۔
 پیکا ایکٹ ترمیمی قانون 2025 کے مطابق سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہوگا، جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں بھی دفاتر قائم کیے جائیں گے۔
ترمیمی ایکٹ کے مطابق اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن اور رجسٹریشن کی منسوخی، معیارات کے تعین کی مجاز ہو گی جب کہ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کے ساتھ صارفین کے تحفظ اور حقوق کو یقینی بنائے گی۔
پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی پر اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کے علاوہ متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت جاری کرنے کی مجاز ہوگی، سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں کا متاثرہ فرد 24 گھنٹے میں اتھارٹی کو درخواست دینے کا پابند ہو گا۔
  ایکٹ کے مطابق اتھارٹی کل 9 اراکین پر مشتمل ہو گی، سیکریٹری داخلہ، چیئرمین پیمرا، چیئرمین پی ٹی اے (یا چیئرمین پی ٹی اے کی جانب سے نامزد کردہ کوئی بھی رکن) ہوں گے، بیچلرز ڈگری ہولڈر اور متعلقہ فیلڈ میں کم از کم 15 سالہ تجربہ رکھنے والا شخص اتھارٹی کا چیئرمین تعینات کیا جاسکے گا، چیئرمین اور 5 اراکین کی تعیناتی پانچ سالہ مدت کے لیے کی جائے گی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پیکا ایکٹ ترمیمی بل سوشل میڈیا پیکا قانون کے خلاف خلاف ا کہا کہ

پڑھیں:

فواد چوہدری کے پی ٹی آئی وکلاء اور موجودہ قیادت پر سنگین الزامات

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے پی ٹی آئی کے وکلاء اورموجودہ قیادت پرسنگین الزامات لگا دیئے اور کہا یہ پارٹی پرقبضہ کرناچاہتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی وکلاء اور موجودہ قیادت پرسنگین الزامات لگادیئے۔

سابق وزیر نے کہا کہ بانی کے نام پر کوئی ایم این اے اور کوئی سینیٹر بن گیا، پی ٹی آئی وکلا قیادت چاہتی ہے بانی و دیگر کو سزائیں ہوجائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی وکلا، قیادت پارٹی پرقبضہ کرناچاہتی ہے، ریس لگی ہے کون بانی سے ملے اورغلط معلومات دے۔

سابق وزیر نے مزید کہا کہ آج پی ٹی آئی کاایک بھی وکیل سپریم کورٹ نہیں آیا، بانی پی ٹی آئی کےحقوق کوتہس نہس کررہےہیں، موجودہ پی ٹی آئی قیادت حکومت سےملی ہوئی ہے۔
مزیدپڑھیں:پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ،آخرکار وہ خبر آہی گئی جس کاسب کوانتظار تھا

متعلقہ مضامین

  • وقف ایکٹ کی مخالفت کرنے والوں پر شکنجہ
  • واشنگٹن کو بانی پی ٹی آئی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، سینئر وزیر
  • فواد چوہدری کے پی ٹی آئی وکلاء اور موجودہ قیادت پر سنگین الزامات
  • بھارت میں وقف قوانین کے خلاف ملک گیر تحریک
  • مسلم پرسنل لاء بورڈ کے زیر اہتمام حیدرآباد میں وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف 19 اپریل کو احتجاج کی کال
  • پی آئی سی میں زائدالمیعاد اسٹنٹس کا معاملہ، ذمہ داروں کیخلاف محکمانہ کارروائی ہوچکی، وزیر صحت پنجاب
  • مغربی بنگال میں وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف ایک بار پھر پُرتشدد مظاہرے
  • حکومت تعلیمی معیاربہتر بنانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے،خواجہ سلمان رفیق
  • پیکا ایکٹ کے تحت کارروائیاں جاری، ایک اور صحافی کو گرفتار کرلیا گیا
  • نیب کی کرپشن کے الزامات پر سندھ بلنڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے سابق ڈی جیز کیخلاف تحقیقات