وفاقی حکومت نے متنازع پیکا قانون میں ترمیم کا اشارہ دیدیا WhatsAppFacebookTwitter 0 2 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )حکومت کی جانب سے متنازع پیکا قانون میں ترمیم کا اشارہ دیدیا گیا ۔ مسلم لیگ ن کے رہنما عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ جب آئین میں 26ترامیم کرسکتے ہیں، تو پیکا قانون کوئی آسمانی صحیفہ نہیں ہے۔

سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پیکا ایکٹ کے حوالے سے میں نے وزیراعظم شہباز شریف سے خود بات کی ہے، پیکا قانون کو درست کرنے کی کوشش کریں گے۔انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ پیکا ایکٹ کے حوالے سے صحافیوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: پیکا قانون

پڑھیں:

وفاقی کابینہ میں توسیع: ’وفاقی حکومت عدم توازن کا شکار ہوگئی ہے‘

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی جانب سے وفاقی کابینہ میں 27 نئے وزرا، وزرائے مملکت اور مشیروں کو شامل کیا گیا ہے، کابینہ میں مسلم لیگ ن، ایم کیو ایم، بلوچستان عوامی پارٹی، پی ٹی آئی کے سابق رہنما پرویز خٹک، سابق سینیئر بیوروکریٹ ڈاکٹر توقیر شاہ، آزاد رکن اسمبلی مبارک زیب، صحافی حذیفہ رحمان، مختار بھرت، شذرہ منصب، وجیہہ قمر، معین وٹو، جنید انور، پیر عمران شاہ، اورنگزیب کھچی، رانا مبشر، رضا حیات ہراج سمیت دیگر نئے چہروں کو شامل کیا گیا ہے۔

حکومت کے اس فیصلے پر مختلف آرا پائی جاتی ہیں۔ وی نیوز نے تجزیہ کاروں سے جاننے کی کوشش کی کہ حکومت کی جانب سے کابینہ میں توسیع کا فیصلہ کتنا درست ہے؟

یہ بھی پڑھیں وفاقی کابینہ میں توسیع: کچھ وزیروں کے پاس نصف درجن وزارتیں اور بعض کے پاس ایک بھی نہیں

کابینہ میں شامل چہروں میں سے اکثر کی سفارش ہے، ماجد نظامی

تجزیہ کار ماجد نظامی نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہاکہ حکومتی حلقوں کی جانب سے کابینہ میں توسیع اس چیز کا اظہار ہے کہ اب حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے، اس لیے وہ اپنی کابینہ میں توسیع کررہے ہیں، اور اپنی حکومت کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ جب ہم کابینہ میں شامل ناموں پر نظر دوڑاتے ہیں تو مخلتف امتزاج نظر آتے ہیں، جن میں اکثر کی سفارش ہے۔ جیسے عون چوہدری اور پرویز خٹک ہیں، دوسری جانب کچھ ایسے نام ہیں جن کی سیاسی طور پر ن لیگ کی جانب سے جگہ بنائی گئی ہے، ان ناموں میں جنید انوار، حذیفہ رحمان اور مبارک زیب وغیرہ شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی ایڈجسٹمنٹ کی وجہ ان کا مسلم لیگ ن کے ساتھ پرانا تعلق ہے، اور کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جن کے ساتھ سیاسی جوڑ توڑ کے دوران وعدے کیے گئے تھے۔

انہوں نے مزید کہاکہ کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جن کی وزارتوں کو تبدیل کیا گیا ہے، حکومت کی جانب سے ایسا پیکج بنایا گیا ہے جس میں سب کو راضی کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ حکومت کا اختیار ہے کہ وہ کابینہ میں کس حد تک توسیع کرتی ہے اور کتنے لوگوں کو اپنے ساتھ ملانا چاہتی ہے۔

’قابل اعتراض بات یہ ہے کہ پنجاب کے علاوہ دیگر صوبوں سے کم لوگ شامل ہیں‘

ماجد نظامی نے کہاکہ یہ بات درست ہے کہ کابینہ کی تعداد میں اضافے سے آنے والے اخراجات پر سوالیہ نشان اٹھتا ہے، اس کو اپوزیشن تنقید کا نشانہ بناتی ہے، لیکن اگر ملک درست سمت میں چل رہا ہو، اور ترقی کی جانب گامزن ہو تو کابینہ کی توسیع میں کسی قسم کا کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ اعتراضات تب ہوتے ہیں جب معاملات خراب ہوں اور معاشی صورتحال درست نہ ہو۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ایک قابل اعتراض بات یہ بھی ہے کہ کابینہ میں وفاقی وزرا اور وزرائے مملکت کی تعداد دیکھیں تو اس میں خیبرپختونخوا، بلوچستان اور سندھ سے انتہائی کم تعداد میں لوگ شامل ہیں، جو کہ 10 سے بھی کم ہیں۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کو اس معاملے پر توجہ دینی چاہیے کیونکہ جب ایک حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ وہ وفاق کی جماعت ہے اور وہ ایک وفاقی حکومت ہے تو پھر اس میں یہ عدم توازن نہیں ہونا چاہیے کہ پنجاب سے دو تہائی وزرا ہوں اور باقی 3 صوبوں سے نمائندگی بہت کم ہو۔

پیپلزپارٹی کے کابینہ میں شمولیت سے انکار پر شہباز شریف نے دیگر لوگ شامل کیے، رانا عثمان

سیاسی امور پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کار رانا عثمان نے کہا کہ شہباز شریف کی کابینہ مختصر تھی لیکن اب انہوں نے اپنے لوگوں کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے اس میں اضافہ کیا ہے۔ جب کابینہ میں مزید لوگوں کو شامل کیا جاتا ہے اور عہدے دیے جاتے ہیں قومی خزانے پر بوجھ بڑھ جاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ تقریباً ہر حکومت کے دور میں کابینہ میں توسیع کی جاتی ہے، عمران خان کے دور میں بھی ایسا ہوا تھا لیکن جب حکومتیں آتی ہیں تو کہا جاتا ہے کہ وہ اپنی کابینہ کو مختصر رکھیں گے لیکن اس کے بعد وہی ہوتا ہے جو اب شہباز شریف نے کیا۔

رانا عثمان نے کہاکہ شہباز شریف نے اتحادی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کو کابینہ میں شامل کرنے کی بھرپور کوشش کی لیکن وہ اس میں ناکام رہے، کیوں کہ پیپلزپارٹی کابینہ میں شامل ہوکر حکومت کا بوجھ نہیں اٹھانا چاہتی۔

یہ بھی پڑھیں وفاقی کابینہ میں توسیع کی 3 وجوہات سامنے آگئیں

انہوں نے کہاکہ جب پیپلزپارٹی نے کابینہ میں شمولیت سے انکار کردیا تو ن لیگ نے اپنی ہی پارٹی کے اہم رہنماؤں کو کابینہ میں شامل کیا، جن میں سینیئر رہنما حنیف عباسی اور سب سے حیران کن حذیفہ رحمان ہیں، جو صحافی رہ چکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews ایڈجسٹمنٹ شہباز شریف کابینہ میں اضافہ وزارتیں تبدیل وزیراعظم پاکستان وفاقی کابینہ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  •  صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے وفاقی حکومت کا چینی درآمد کرنے کا فیصلہ
  • نمرہ خان نے دوسری شادی کا عندیہ دیدیا
  • پیکا ایکٹ: گستاخانہ مواد پھیلانے والے ملزم کی درخواستِ ضمانت مسترد
  • گستاخانہ مواد پھیلانے پر پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں ملزم کی درخواست ضمانت مسترد
  • عمر ایوب کا قانون کی حکمرانی کیلئے اپنی تحریک تیز کرنے کا اعلان
  • خیبر پختونخوا کے عوام نے افغان مہاجرین کے فوری انخلا کو خوش آئند قرار دیدیا
  • وفاقی کابینہ میں توسیع: ’وفاقی حکومت عدم توازن کا شکار ہوگئی ہے‘
  • عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں: لیاقت بلوچ
  • ن لیگ نے خواتین پر تشدد کیخلاف قانون سازی کی ہے: شہباز شریف
  • حکومت پنجاب نے ٹیکس کٹوتی کا نیا قانون متعارف کرا دیا