آرمی چیف کا دورہ بلوچستان؛ شہداء کی نمازجنازہ میں شرکت
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بلوچستان کا دورہ کیا جب کہ اس موقع پر شہداء کی نمازجنازہ میں شرکت کرکے زخمی ہونے والے سپاہیوں کی عیادت کی۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر کو دورہ بلوچستان کے موقع پر سیکیورٹی صورت حال پر جامع بریفنگ دی گئی۔آئی ایس پی آر نے بتایا کہ بریفنگ میں سینئر عسکری اور انٹیلیجنس حکام بھی شریک ہوئے جب کہ آرمی چیف، گورنر اور وزیراعلیٰ بلوچستان نے شہداء کی نمازجنازہ میں بھی شرکت۔ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے کہ آرمی چیف، گورنر اور وزیراعلیٰ بلوچستان نے سی ایم ایچ پہنچ کر زخمیوں کی عیادت کی اور آرمی چیف نے ہر قیمت پر وطن عزیز کے دفاع کے لئے جوانوں کےعزم کو سراہا۔ترجمان پاک فوج نے مزید بتایا کہ آرمی چیف نے دہشت گردی کے خلاف پاک فوج، فرنٹیئر کور اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے بہادر افسروں اور جوانوں کی بہادری اور عزم کو بھی سراہا۔آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ آرمی چیف نے بلوچستان کے عوام کی سلامتی اور بہبود کے لیے پاک فوج کے عزم کا اعادہ کیا جب کہ آرمی چیف نے صوبائی حکومت کو امن، استحکام اور ترقی کے لئے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: رمی چیف نے ا رمی چیف پاک فوج
پڑھیں:
سپریم کورٹ:آرمی ایکٹ میں بھی کچھ بنیادی حقوق دیے گئے ہیں، جسٹس محمد علی مظہر
فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف کیس کی سماعت جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ کر رہا ہے، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال بھی بینچ کا حصہ ہیں۔
وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے جواب الجواب میں دلائل جاری ہیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے خواجہ حارث سے مکالمہ کیا کہ آپ 20 منٹ میں دلائل مکمل کرلیں،اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ 20 منٹ میں تو نہیں مگر آج دلائل مکمل کرلوں گا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر خواجہ حارث آج دلائل مکمل کرتے ہیں تو اٹارنی جنرل کل دلائل دیں گے۔
مزید پڑھیں: سویلینز کا ملٹری ٹرائل: شکایت کنندہ خود کیسے ٹرائل کر سکتا ہے، جسٹس جمال مندوخیل کا استفسار
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آرمی ایکٹ میں بھی کچھ بنیادی حقوق دیے گئے ہیں، رینجرز اور ایف سی اہلکار نوکری سے نکالے جانے کے خلاف سروس ٹربیونل سے رجوع کرتے ہیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا پولیس اور رینجرز کی اپنی الگ عدالت ہوتی ہے، کیا پولیس میں آئی جی اپیل سنتا ہے یا یا ایس پی کیس چلاتا ہے؟
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ بھارت میں بھی آزادانہ فورم دستیاب ہے، ایف آئی آر کے بغیر نہ گرفتاری ہو سکتی ہے نہ ہی مجسٹریٹ کے آرڈر کے بغیر حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ 9 مئی واقعات کے ملزمان پر آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہوئے، فوج نے براہ راست کوئی ایف آئی آر درج نہیں کرائی۔
مزید پڑھیں: سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیخلاف درخواستوں پر آئینی بینچ کا آئندہ 2 سماعتوں پر فیصلہ دینے کا عندیہ
جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ انسداد دہشتگردی کی عدالتوں کے ذریعے سویلین کی حوالگی فوج کو دی گئی، حراست میں دینا درست تھا یا نہیں یہ الگ بحث ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ اس کیس کے مستقبل کے لیے بہت گہرے اثرات ہوں گے۔ ایف بی علی کیس پر آج بھی اتنی دہائیوں بعد بحث ہو رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی بینچ جسٹس امین الدین سپریم کورٹ۔ فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل