آئی ایم ایف کی شرائط مکمل کرنے کیلیے سندھ حکومت متحرک
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
کراچی:بین الاقوامی مالیاتی فنڈ( آئی ایم ایف) زرعی ٹیکس کے نفاذ کی شرائط پوری کرنے کے لیے سندھ حکومت متحرک ہوگئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبائی اراکین نے زراعت پر ٹیکس سے متعلق قانون سازی سے آگاہ کرتے ہوئے ارکان اسمبلی کو اعتماد میں لے لیا۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے ارکان اسمبلی کو بتایا کہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ زرعی ٹیکس سے متعلق قانون سازی کر چکے ہیں،آئی ایم ایف کی شرائط پر زرعی ٹیکس کا نفاذ ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ زراعت پر ٹیکس سے متعلق قانون سازی کرنے سے صوبوں میں ترقی ہوگی، جس کے باعث عوام کو ریلیف ملے گا، زراعت کسی بھی صوبے کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
خیال رہےکہ مراد علی شاہ نے زراعت پر ٹیکس سے متعلق قانون سازی کے لیے سندھ کابینہ کا اجلاس کل طلب کر لیا ہے، جس میں زرعی ٹیکس سے متعلق قانونی مسودے کی منظوری دی جائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ٹیکس سے متعلق قانون سازی زرعی ٹیکس
پڑھیں:
پی آئی اے کی نجکاری مکمل کرنے کے لیے حکومت کیا کررہی ہے؟
ملکی معیشت پر بڑا بوجھ بننے والی قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری کی باتیں 2014 سے کی جارہی ہیں تاہم اب تک یہ عمل مکمل نہیں ہوسکا ہے، حکومت نے جلد نجکاری کے لیے پی آئی اے قرض کا بوجھ کم کرنے کے لیے 80 فیصد سے زائد قرض ایک اور کمپنی کو منتقل کر دیا اور پی آئی اے سی ایل کے نام سے ایک الگ کمپنی تشکیل دی جس پر قرض کا بوجھ بھی کم کیا گیا۔
گزشتہ سال 31 اکتوبر کو پی آئی اے کی نجکاری کے لیے بولی کا بھی انعقاد کیا تاہم خریداری میں دلچسپی لینے والی صرف ایک کمپنی نے بولی میں حصہ لیا اور صرف 10 ارب روپے کی بولی لگائی۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے نجکاری: واحد کمپنی بلیو ورلڈ سٹی نے ریزور سے کم بولی لگادی، معاملہ ملتوی
نجکاری کمیشن نے چونکہ پی آئی اے کی ریزرو قیمت 85 ارب 3 کروڑ روپے رکھی تھی اس لیے بلیو ورلڈ کنسورشیم کی 10 ارب روپے کی بولی مسترد کر دی گئی اور اب تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل نہیں ہو سکا ہے۔
اب نجکاری کمیشن کی جانب سے سینیٹ کمیٹی برائے نجکاری کو بتایا گیا ہے کہ نجکاری کے لیے اشتہار جلد جاری کیا جارہا ہے اور اس سال کے آخر تک بولی کا عمل بھی ہوجائے گا۔
سیکریٹری نجکاری کمیشن عثمان باجوہ نے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے لیے کامیاب بولی حاصل نہ ہونے کی وجہ یہ تھی کہ پی آئی اے پر 45 ارب روپے کا قرض تھا اور نئے جہازوں کی خریداری پر عائد 18 فیصد سیلز ٹیکس تھا، اس مرتبہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ پی آئی اے کا 45 ارب کا قرض دوسری کمپنی ہولڈ کو کو منتقل کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: آئینی بینچ نے پی آئی اے کی نجکاری روکنے کا حکم واپس لے لیا
اس وقت پی آئی اے پر آپریشنل قرض ہے اور جہازوں کی لیز کا قرض ہے، دوسری جانب پی آئی اے کے نئے جہازوں کی خریداری پر عائد 18 فیصد سیلز ٹیکس کی چھوٹ دی جائے گی۔
سیکریٹری نجکاری کمیشن نے بتایا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر پی آئی اے کی خریداری میں دلچسپی کا اظہار کرنے والی پارٹیوں کے ساتھ میٹنگ کے لیے کمیٹی قائم کی گئی، اس کمیٹی نے دسمبر سے مارچ تک 4 میٹنگز کی ہیں اور یہ جانچنے کی کوشش کی ہے کہ دلچسپی رکھنے والی پارٹیاں کتنے ارب روپے میں پی آئی اے کی خریداری میں دلچسپی رکھتی ہیں۔
17 مارچ کو کمیٹی نے پی آئی اے کی دوسری مرتبہ نجکاری کے لیے کچھ تجاویز دی ہیں، آخری مرتبہ 65 فیصد شیئر آفر کیے گئے تھے تاہم اس مرتبہ 51 سے 100 فیصد شیئر کی نیلامی کی جائے گی، اس کے علاوہ خریداروں کے لیے کوالفیکیشن کرائٹیریا کو بھی مزید سخت کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے 20 برس بعد منافع حاصل کرنے میں کامیاب، وزیراعظم شہباز شریف نے خوشخبری سنا دی
سیکریٹری نجکاری کمیشن نے بتایا کہ اس مرتبہ نجکاری کا عمل جلد مکمل کرلیا جائے گا، اس مرتبہ پی آئی اے کے قرض کا بوجھ بھی کم نہیں پڑنا، آخری مرتبہ جن کمپنیوں نے خریداری میں دلچسپی ختم کردی تھی اس مرتبہ ان کی دلچسپی بھی سامنے آرہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی آئی اے قومی ایئرلائن نجکاری وفاقی حکومت