آئی ایم ایف کی شرائط مکمل کرنے کیلیے سندھ حکومت متحرک
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
کراچی:بین الاقوامی مالیاتی فنڈ( آئی ایم ایف) زرعی ٹیکس کے نفاذ کی شرائط پوری کرنے کے لیے سندھ حکومت متحرک ہوگئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبائی اراکین نے زراعت پر ٹیکس سے متعلق قانون سازی سے آگاہ کرتے ہوئے ارکان اسمبلی کو اعتماد میں لے لیا۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے ارکان اسمبلی کو بتایا کہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ زرعی ٹیکس سے متعلق قانون سازی کر چکے ہیں،آئی ایم ایف کی شرائط پر زرعی ٹیکس کا نفاذ ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ زراعت پر ٹیکس سے متعلق قانون سازی کرنے سے صوبوں میں ترقی ہوگی، جس کے باعث عوام کو ریلیف ملے گا، زراعت کسی بھی صوبے کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
خیال رہےکہ مراد علی شاہ نے زراعت پر ٹیکس سے متعلق قانون سازی کے لیے سندھ کابینہ کا اجلاس کل طلب کر لیا ہے، جس میں زرعی ٹیکس سے متعلق قانونی مسودے کی منظوری دی جائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ٹیکس سے متعلق قانون سازی زرعی ٹیکس
پڑھیں:
زراعت اور لائیو اسٹاک کا پورا ایگریکلچر سیکٹر جمود کا شکار ہے
کوئٹہ (نمائندہ جسارت )گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل نے کہا ہے کہ زراعت اور لائیو اسٹاک میں اپنی وسیع صلاحیت رکھنے کے باوجود بلوچستان کا پورا ایگریکلچر سیکٹر جمود کا شکار ہے کیونکہ ہم زرعی تجارت پر مبنی ایک جامع حکمت عملی بنانے میں اب تک ناکام ہیں۔ ہم آج بھی معیاری بیجوں کے حصول کیلئے دوسرے ممالک کے محتاج ہیں۔کوئٹہ میں لسبیلہ یونیورسٹی کے زیرِ اہتمام زراعت پر مبنی تجارت کے فروغ کیلئے ایک مشاورتی سیشن کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے گورنربلوچستان نے کہا کہ ہمارے زمیندار جدید زرعی طریقوں سے نابلد ہیں تو دوسری طرف ہمارے زرعی ماہرین کی ان پٹ بھی ناکافی ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان پورے ملک کی لائیو اسٹاک کی ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ موسیٰ خیل اور ژوب جیسے اضلاع میں مون سون کی بارشیں بھی وافر مقدار میں ہوتی ہیں جس کا ہمیں مؤثر طریقے سے استعمال کرنا ہوگا۔ جدید سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ذریعے ہم بارانی زمینوں کو بھی قابل کاشت بنا سکتے ہیں جس سے پیداواری معیار اور مقدار دونوں میں اضافہ کیا جا سکتا ہے لیکن ہمیں ماہرانہ رہنمائی کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنی زرعی تحقیق کو ترقی دینے کیلئے بائیو انجینئرنگ کے ماہرین سے تعاون حاصل کرنا چاہیے ۔ پاکستان کے 44 فیصد رقبے کے ساتھ، بلوچستان ملک کی زرعی ترقی کی قیادت کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قلت آب پر قابو پانے کیلئے اپنے زمینداروں اور کسانوں کو ڈرپ ایریگیشن سسٹم کے بارے میں آگاہ کرنا لازمی ہے اور ژوب سے لیکر خضدار تک زیتون کے درختوں جیسی فصلوں کیلئے کم پانی کے استعمال کو بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔ گورنر نے کہا کہ زرعی معیشت کے فروغ کے حوالے سے لسبیلہ یوبیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک ترین اور ان کی پوری ٹیم خراج تحسین کے مستحق ہے۔