ایران کے نئے بیلسٹک میزائل کی رونمائی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 فروری 2025ء) دو فروری بروز اتوار تہران سے موصولہ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ایران نے اپنی عسکری طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک نئے بیلسٹک میزائل کی رونمائی کی۔ اس موقع پر تہران میں منعقدہ تقریب نقاب کشائی میں ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے شرکت کی۔
سرکاری ٹیلی ویژن نے میزائل کی تصاویر نشر کیں، جسے ' اعتماد‘ کا نام دیا گیا ہے۔
کہا گیا ہے کہ اس کی زیادہ سے زیادہ رینج 1,700 کلومیٹر (1,056 میل) ہے اور یہ ایرانی وزارت دفاع کی طرف سے ''سب سے حالیہ دنوں میں تیار کیا جانے والا بیلسٹک میزائل‘‘ ہے۔ایرانی میزائلوں کی رینج کیا ہے اور یہ کتنے طاقتور ہیں؟
واضح رہے کہ مغربی ممالک ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں پیشرفت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس پر مشرق وسطیٰ کو غیر مستحکم کرنے کا الزام لگاتے ہیں۔
(جاری ہے)
ایران کے میزائل، بشمول نئے بیلسٹک میزائل کے، تہران کے دیرینہ حریف اسرائیل تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ایران نے غزہ کی جنگ کے دوران گزشتہ سال دو بار اسرائیل کو نشانہ بنایا تھا۔
ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے سرکاری ٹیلی وژن چینل پر اپنے ایک خطاب میں کہا، ''دفاعی صلاحیتوں اور خلائی ٹیکنالوجیز کی ترقی کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ کوئی بھی ملک ایرانی سرزمین پر حملہ کرنے کی جرات نہ کرے۔
‘‘بائیڈن ایران کے جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملوں کے حق میں نہیں
تقریب رونمائی
ایران کے جدید ترین بیلسٹک میزائل کی تقریب رونمائی ایران کے قومی ایرو اسپیس ڈے کے موقع پر اور 10 فروری 1979ء کو اسلامی جمہوریہ کے قیام کی 46 ویں سالگرہ سے چند روز قبل منعقد ہوئی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی واپسی کے بعد سے، جنہوں نے اپنی پہلی مدت میں ایران پر ''زیادہ سے زیادہ دباؤ‘‘ کی پالیسی اختیار کی تھی، تہران نے طاقت کے متعدد مظاہرے کیے ہیں، جن میں بڑے پیمانے پر فوجی مشقیں اور زیر زمین فوجی اڈوں کی پریزنٹیشن شامل ہے۔
ساتھ ہی، تہران نے اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر آمادگی کا عندیہ دیا ہے۔ ایران کا نیوکلئیر پروگرام کئی دہائیوں سے مغربی ممالک کے ساتھ کشیدگی کا سبب بنا ہوا ہے۔ایران اسرائیل پر میزائل حملے کی تیاری کر رہا ہے، امریکہ
ایران کی ہتھیار سازی
ایران، جو کبھی اپنے فوجی ساز و سامان کے لیے اس وقت کے اتحادی امریکہ پر انحصار کرتا تھا، 1979ء کے اسلامی انقلاب کے بعد سے واشنگٹن کی جانب سے تعلقات منقطع کرنے اور پابندیوں کا شکار رہا ہے اور تب سے اپنے ہتھیار سازی پر خود انحصاری اختیار کرنے پر مجبور ہے۔
ایران 1980ء سے 1988ء تک عراق کے ساتھ جنگ کے سبب ہتھیاروں کی پابندی کا شکار رہا۔ اب ایران کے پاس اپنے بنائے گئے ہتھیاروں کا کافی ذخیرہ ہے، جس میں میزائل، فضائی دفاعی نظام اور ڈرونز شامل ہیں۔ک م/ا ب ا (اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بیلسٹک میزائل میزائل کی ایران کے
پڑھیں:
ایرانی وزیرخارجہ کا 8 پاکستانی شہریوں کے قتل پر انصاف یقینی بنانے کا وعدہ
اسلام آباد:ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار سے رابطہ کرکے 8 پاکستانی شہریوں کے قتل کے واقعے میں انصاف یقینی بنانے کا وعدہ کیا ہے۔
ترجمان دفترخارجہ کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے اسحاق ڈار کو ٹیلی فون کیا اور مقتول پاکستانیوں کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کی۔
ایرانی وزیر خارجہ نے 8 پاکستانی شہریوں کے الم ناک قتل پر تعزیت کی اور انصاف یقینی بنانے کا وعدہ کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ ایرانی وزیر خارجہ نے پاکستانیوں کے قاتلوں کو سزا دلانے اور لاشیں واپس بھیجنے میں تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
اس موقع پر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے ایران اور امریکا کے درمیان 12 اپریل کو عمان میں منعقدہ مذاکرات کو سراہا۔
خیال رہے کہ رواں ہفتے ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے 8 افراد کو قتل کیا گیا تھا، جن کا تعلق پنجاب سے ہے۔