کریم آباد کا نامکمل انڈر پاس تاجر وں کیلیے زحمت کا باعث بن گیا، کاروبار ٹھپ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
کراچی:سندھ حکومت کی عدم توجہ کے باعث کریم آباد انڈر پاس کی تعمیر دکانداروں کے لیے وبال جان بن گئی ہے، انڈر پاس کی تعمیرات کے باعث رمضان المبارک کے دوران تاجراور دکاندار اپنا کاروبار مکمل طور پر نہیں چلاسکیں گے دکانداروں کو اپنی دکان کا کرایہ اور سیلز مین کی ماہانہ تنخواہ نکالنا مشکل ہو گیا۔
دوکانداروں اور سیلز مینوں کے گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت آگئی ہے کریم آباد مارکیٹ کے تاجر شدید پریشان ہیں کہ یہ انڈر پاس کب مکمل ہوگا؟ کریم آباد کے اطراف میں موجود مارکیٹوں کے تاجر اور رہائشی ذہنی اذیت کا شکار ہیں۔
کریم اباد مارکیٹ کے ایک دکاندار نے جسارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہماری دکان میں 6 سیلزمین تھے جس میں سے چار سیلز مین کو دوکان سے فارغ کر دیا ہے ہمیں اپنی دوکان کا کرایہ نکالنا مشکل ہوگیا ہے۔دکانوں کے کرائے 80 ہزار روپے تک ہیں جب ہمارے پاس کسٹمر نہیں آئے گے تو ہماری دوکانداری کیسے چلے گی؟ دوکانوں کا کرایہ سیلزمین بجلی کا بل اور دیگر اخراجات کیسے پورا کریں گے؟ کریم آباد انڈر پاس کی تعمیرات کے باعث ہمارا کاروبار مکمل طور پر ٹھپ ہوگیا ہے، ہمارے گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت آگئی ہے۔
انہوں کہا کہ کریم آباد انڈر پاس کے اطراف میں 35 سے زائد صرف اسپورٹس کی دکانیں ہیں، اس کے علاوہ مینا بازار فوٹو اسٹیٹ کی مشینیں فیصل بازار اور اس طرح کے دیگردکانیں اور بازار موجود ہیں سب کا کاروبار تباہ ہو گیا ہے، جس سے بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کریم آباد انڈر پاس کی کوئی ضرورت نہیں تھی بلا وجہ انڈر پاس کے نام پر سڑک کو کھود کر چھوڑ دیا گیا ہے تاجروں کا کہنا ہے کہ جب سندھ کا وزیر اعلی پیپلز پارٹی کا ہے پاکستان کا صدر پیپلز پارٹی کا ہے وزیر بلدیات پیپلز پارٹی کا ہے اور میئر کراچی بھی پیپلز پارٹی کا ہے تو اب کسی فنڈز کا مسئلہ نہیں ہونا چاہیے جب جناح ایونیو اسلام آباد کا انڈر پاس 42 دنوں میں مکمل ہوسکتا ہے تو کیوں کراچی کا کریم آباد انٹر پاس ڈیڑھ سال بعد بھی نا مکمل ہے؟
انہوں نے کہا کہ ہم دکاندار بے روزگاری کے آخری نہج پر آچکے ہیں ہمارا گزارا مشکل ہو گیا ہے، ہمارا معاشی قتل عام بن کیا جائے اور ہمیں اپنی دکانوں میں آسانی کے ساتھ دوکانداری کرنے دی جائے، جتنی جلدی ہو سکے سندھ حکومت کے ڈی اے اس منصوبے کو مکمل کریں ۔
دوکاندار نے کہا کہ میئر کراچی بھی کریم آباد انڈر پاس چورنگی پر تشریف لائے تھے اور فوٹو سیشن کر کے چلے گئے پیپلز پارٹی کا المیہ ہے کہ یہ پارٹی خود کوئی کام نہ کرتی ہے اور نہ کسی اور کو کرنے دیتی ہے، ہم اپنی مدد اپ کے تحت سڑکوں کو ٹھیک کرنے کے لیے ملبے ڈال رہے ہیں میری بلاول زرداری سے گزارش ہے کہ وہ یہاں آئیں اور دیکھیں کہ دکاندار کتنے پریشان ہیں رمضان المبارک کی امد امد ہے اور ہمارا کاروبار مکمل طور پر ٹھپ ہے ہمیں اپنے بچوں کا پیٹ پالنا مشکل ہو گیا ہے روزی روٹی کے مسائل پیدا ہوگئے ہیں ہمارے گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت آگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کریم آباد کراچی کی مشہور مارکیٹ ہے لیکن انڈر پاس کی تعمیرات میں تاخیر اور سڑکوں پر پڑے گڑھوں کے باعث لوگوں نے کریم آباد مارکیٹ کا رخ کرنا چھوڑ دیا ہے۔واضح رہے کہ کریم اباد چورنگی پر عثمان میموریل اسپتال سے ضیاء الدین اسپتال جانے اور انے والے دونوں ٹریک کے لیے تقریبا ایک کلومیٹر طویل انڈر پاس بنایا جا رہا ہے کریم اباد چورنگی پر زیر تعمیر انڈر پاس کی تاخیر کے باعث لاگت میں تین گنا اضافہ ہو گیا ہے منصوبہ شروع ہوتے وقت اصل تخمینہ ایک ارب 35 کروڑ روپے تھا جو بڑھ کر 4 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔
کریم آباد انڈر پاس منصوبہ کے لیے فنڈ محکمہ لوکل گورنمنٹ سندھ فراہم کر رہی ہے اور کراچی ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈی اے انڈر پاس کی تعمیر کر رہی ہے جبکہ کام کا اغاز اپریل 2023 میں ہوا تھا اور اپریل 2025 پہ مکمل کیا جانا ہے تاہم 22 ماہ بعد بھی اب تک 35 فیصد کام مکمل ہوا ہے اورابھی تک انڈر پاس کی کھدائی کا کام بھی مکمل نہیں ہوا سکا ہےتقریبا ایک کلومیٹر طویل انڈر پاس کو 24 ماہ میں مکمل کرنے کا دعوی کیا گیا تھا جو تاحال نامکمل ہے اس حوالے سے روزنامہ جسارت نے کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ترجمان سے انڈر پاس کے حوالے سے موقف جاننے کی کوشش کی تاہم انہوں نے فون کال اٹینڈ نہیں کی
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کریم آباد انڈر پاس انڈر پاس کی نے کہا کہ ہو گیا ہے انہوں نے مشکل ہو کے باعث کہ کریم ہے اور کے لیے
پڑھیں:
نئی سعودی ائرلائن ’’فلائی ادیل‘‘کا پاکستان کیلیے فلائٹ آپریشن شروع
کراچی:سعودی عرب کی نئی ایئرلائن فلائی ادیل نے پاکستان کے لیے فضائی سروس کا باضابطہ آغاز کر دیا ہے، جس کے تحت پہلی پرواز کراچی پہنچ گئی۔
پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی(پی اے اے) کے مطابق فلائی ادیل کی پہلی پرواز (F-3166) ہفتے کی صبح 8 بج کر 4 منٹ پر جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر لینڈ کر گئی۔ اس موقع پر ایئرلائن کے طیارے کو روایتی واٹر سلوٹ دے کر خوش آمدید کہا گیا۔
واضح رہے کہ فلائی ادیل سعودی عرب کی ایک معروف اور کم لاگت ایئرلائن ہے، جو مسافروں کو سستی اور معیاری سفری سہولیات فراہم کرنے کے لیے مشہور ہے۔ پاکستان کے لیے فلائٹ آپریشن کا آغاز دونوں ممالک کے درمیان فضائی روابط کو مزید مضبوط بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
ذرائع کے حوالے سے میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ابتدائی طور پر کراچی کے لیے پروازیں شروع کی گئی ہیں تاہم مستقبل میں اسلام آباد، لاہور اور دیگر شہروں کے لیے بھی سروس میں توسیع کا امکان ہے۔