سندھ میں زرعی ٹیکس کے نفاذ کی تیاری، پیپلز پارٹی سے اسمبلی ممبران کو اعتماد میں لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
سندھ میں زرعی ٹیکس کے نفاذ کے حوالے سے قانون سازی کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق، پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کی ہدایت پر پارٹی ارکان سندھ اسمبلی کو اعتماد میں لے لیا گیا ہے، جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ نے پارلیمانی پارٹی کو زرعی ٹیکس سے متعلق قانون سازی پر آگاہ کردیا ہے۔
اس حوالے سے اجلاس گزشتہ شب وزیر اعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوا، جس میں شرکا کو بتایا گیا کہ زرعی ٹیکس کا نفاذ آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت ضروری ہے۔ اجلاس میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا پہلے ہی زرعی ٹیکس سے متعلق قانون سازی کر چکے ہیں۔
اب سندھ کابینہ کا اجلاس کل صبح وزیر اعلیٰ ہاؤس میں طلب کیا گیا ہے، جس میں زرعی ٹیکس سے متعلق قانونی مسودے کی منظوری دی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق، کابینہ کی منظوری کے بعد سندھ اسمبلی میں اس قانون پر باقاعدہ قانون سازی کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں زراعت اور اس سے منسلک لائیو اسٹاک پر بھی ٹیکس لاگو ہوگا، جبکہ سندھ میں زرعی ٹیکس کی شرح 15 سے 45 فیصد تک مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔
پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی نے پارٹی قیادت کے سامنے اپنے تحفظات اور آراء کا اظہار کیا، تاہم ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ حکومت پر اس حوالے سے شدید دباؤ تھا۔
پنجاب کابینہ نے 14 نومبر اور خیبر پختونخوا کابینہ نے 27 جنوری کو زرعی ٹیکس کی منظوری دی تھی، اور اب سندھ میں بھی اس قانون پر عمل درآمد کی تیاری کی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: میں زرعی ٹیکس
پڑھیں:
ٹنڈوجام ،6 کینال نکالنے کیخلاف لوک سبھا کی بھوک ہڑتال
ٹنڈو جام (نمائندہ جسارت) سندھ سبھا کے مرکزی رہنما شبیر سندھی کی قیادت میں دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے خلاف عبدالستار ایدھی چوک پر 2 روزہ بھوک ہڑتال شروع کردی گئی ہے۔ اس موقع پر شبیر سندھی، وقار انڑ، بختیار میر جت، اعجاز سراز اور دیگر رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دریائے سندھ کے پانی پر پیپلز پارٹی سے مل کر وفاق ڈاکا مارنے کی سازش کر رہا ہے، 6 نئی نہریں نکال کر سندھ کی زمین بنجر بنانے کی سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ کا قانون بھی اسی لیے بنایا گیا ہے کہ معاملے پر سندھ کی عوام کی آواز کو دبایا جاسکے، سندھ کے مفادات کے خلاف کسی بھی فیصلے کو قبول نہیں کریں گے۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ملک میں آئین و قانون کے مطابق فیصلے کرنے کے بجائے غیر آئینی حکم نامے جاری کیے جا رہے ہیں، سندھ کی زرخیز زمینوں کو ’’گرین پاکستان‘‘ کے نام پر نجی کمپنیوں کو دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا پیپلز پارٹی اور ان کے حامیوں نے صدرات کے بدلے سندھ کو بیچ دیا لیکن سندھ کے عوام نے ہمیشہ پُرامن جدوجہد کے ذریعے ہر سازش کو ناکام بنایا ہے اور ہم سندھ کو بنجر کرنے منصوبے کو پرامن جدوجہد کے ذریعے ناکام بنائیں گے۔ انہوں نے کہا سندھ اور دریا ہمارے لیے موت اور زندگی ہے، اس پر سمجھوتا نہیں کر سکتے اور اگر پیپلز پارٹی نے ہوش کے خون نہ لیے تو اس کے خلاف پورا سندھ بھوک ہڑتال پر بیٹھ جائے گا اور اس سلسلے میں سندھ کے رہنے والوں سے رابطہ قائم کر رہے ہیں۔ رہنماؤں نے اعلان کیا کہ جب تک نئے کینالوں کی تعمیر کا منصوبہ ختم نہیں کیا جاتا، احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔