صدر ٹرمپ نے کینیڈا، میکسیکو اور چین کے خلاف ٹیرف کی جنگ چھیڑ دی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ، توقعات کے مطابق، کینیڈا، چین اور میکسیکو کے خلاف ٹیرف کی جنگ چھیڑ دی ہے۔ انہوں نے ہفتے کو ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کیے جس کے تحت چین سے آنے والی تمام اشیا و خدمات پر 10 فیصد جبکہ کینیڈا اور میکسیکو سے آنے والی اشیا و خدمات پر 25 فیصد ڈیوٹی وصول کی جائے گی۔ کینیڈا سے درآمد کی جانے والی بجلی، تیل اور گیس پر البتہ 10 فیصد کی شرح سے ڈیوٹی لی جائے گی۔
کینیڈین وزیرِاعظم جسٹن ٹروڈو نے امریکا سے آنے والی 155 ارب کینیڈین ڈالر مالیت کی اشیا پر 25 فیصد ڈیوٹی لگانے کا اعلان کیا ہے۔ یہ ڈیوٹی منگل سے وصول کی جائے گی۔
جسٹن ٹروڈو نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکا کی طرف سے لگایا جانے والا ٹیرف دونوں ملکوں کے درمیان چند سال قبل ہونے والے آزاد تجارت کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ ٹیرف سے امریکیوں کے لیے مسائل پیدا ہوں گے۔ منگل کو پہلے ہی دن کم وبیش 30 ارب کینیڈین ڈالر مالیت کی اشیا پر امریکیوں کو ٹیرف دینا پڑے گا۔ اگلے 21 دن میں مزید 125 ارب کینیڈین ڈالر مالیت کی اشیا پر ٹیرف دینا پڑے گا۔ جسٹن ٹروڈو کا کہنا تھا کہ ہم توانائی کے چند معاہدوں اور اہم معدنیات کے حوالے سے کئی نان ٹیرف اقدامات کے بارے میں غور کر رہے ہیں۔
امریکی صدر نے جس ٹیرف کا اعلان کیا ہے اُس میں اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے کیونکہ ایگزیکٹیو آرڈر کے تحت اگر کسی ملک نے جواب میں ٹیرف بڑھایا تو مزید ٹیرف کی طرف جانے کی گنجائش ہوگی۔ صدر ٹرمپ نے ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط تو کردیے ہیں تاہم چین، کینیڈا اور میکسیکو سے معاشی جنگ کا خطرہ مزید توانا ہوگیا ہے۔ اس کے نتیجے میں امریکا میں افراطِ زر کی شرح بلند ہوسکتی ہے۔ لوگوں کو جب مہنگائی کا سامنا ہوگا تو مزید خرابیاں پیدا ہوں گی۔
کینیڈین وزیرِاعظم نے گزشتہ روز کہا تھا کہ اگر امریکا نے ٹیرف بڑھانے کی راہ پر چلنے کی کوشش کی تو کینیڈا کے پاس بھی بھرپور قوت سے جواب دینے کے سوا چارہ نہ ہوگا۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ جب تک میکسیکو اور کینیڈا تارکینِ وطن کو امریکا کی طرف دھکیلنے کا سلسلہ جاری رکھیں گے تب تک انہیں امریکا کی طرف سے غیر معمولی ٹیرف کا سامنا رہے گا۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے گفت و شنید کی بھی گنجائش نہیں ہے۔ دونوں ملکوں کو جو کرنا ہے وہ کرنا ہے۔
معاشی اور مالیاتی امور کے تجزیہ کاروں اور مبصرین نے کہا ہے کہ یہ سب کچھ انتہائی خطرناک ہے کیونکہ امریکی صدر نے بظاہر ایک جنگ سی چھیڑ دی ہے۔ کینیڈا اور میکسیکو ایک زمانے سے امریکا کے سب سے بڑے معاشی پارٹنر ہیں۔ اِن دونوں ممالک کے ساتھ یوں ٹیرف کی جنگ چھیڑنا انتہائی خطرناک ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں عالمی معیشت کے لیے بھی مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔
چین کے صدر شی جن پنگ نے بھی کہا ہے کہ ٹیرف سے مسائل حل نہیں کیے جاسکتے بلکہ ایسا کرنا تو مسائل کو مزید پیچیدہ بناتا ہے۔ وقت آگیا ہے کہ امریکا اور دیگر ترقی یافتہ ممالک اپنی معاشی الجھنوں کو مذاکرات کی میز پر سلجھائیں تاکہ عالمی معیشت کے لیے مزید خرابیوں کو ٹالا جاسکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اور میکسیکو ٹیرف کی کی طرف
پڑھیں:
کینیڈا کا جوابی ردعمل، امریکا پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنے خطاب میں امریکا پر 25 فیصد جوابی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ کینیڈا اپنا دفاع کرنا جانتا ہے اور وہ ہر صورت اپنے ملک کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کی جانب سے ٹیرف عائد کیے جانے پر کینیڈا نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ امریکا اور کینیڈا کے درمیان تجارتی جنگ چھڑ گئی، دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر بھاری ٹیرف عائد کیا ہے۔ کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنے خطاب میں امریکا پر 25 فیصد جوابی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ کینیڈا اپنا دفاع کرنا جانتا ہے اور وہ ہر صورت اپنے ملک کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ جسٹن ٹروڈو کا کہنا تھا کہ کینیڈا اور میکسیکو امریکی ٹیرف کا مقابلہ کرنے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔
کینیڈین وزیراعظم نے عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ مقامی اشیاء خریدیں اور چھٹیاں بھی اپنے ملک میں گزاریں۔ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بڑے تجارتی شراکت داروں چین، کینیڈا اور میکسیکو پر نئے ٹیرف لاگو کیے ہیں۔ ٹرمپ نے کینیڈین حکام کو آگاہ کیا کہ برآمد کیے جانیوالے سامان پر منگل سے 25 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے، تاہم کینیڈین آئل پر یہ ٹیکس دس فیصد لگایا گیا ہے۔