برطانوی شہزادے ہیری کو امریکی شہریت دینے کے حوالے سے سخت مؤقف رکھنے والے ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکا صدر بننے اور پھر شہریت کے قانون میں تبدیلی نے نئے خدشات کو جنم دیدیا۔

برطانوی شہزادے ہیری نے امریکی اداکارہ میگن مارکل سے پسند کی شادی تھی جس کے بعد شاہی اعزازات سے دستبردار اور اپنے خاندان کو چھوڑ کر اہلیہ کے ساتھ ہی امریکا میں سکونت اختیار کی تھی۔ 

تاہم یہ واضح نہیں تھا کہ شہزادہ ہیری کو کسی نوعیت کا ویزہ یا شہریت دی گئی ہے اور اس حوالے سے ایک کیس بھی امریکی عدالت میں زیر سماعت ہے۔

 شہزادہ ہیری کی ویزا تفصیلات جاننے کے لیے یہ مقدمہ ہیریٹیج فاؤنڈیشن نے دائر کیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی شہزداہ ہیری کی امریکا میں سکونت پر سوالات اُٹھائے تھے اور انتخابی مہم کے دوران متعدد بار اعلان کیا تھا کہ صدر بننے کے بعد اس پر کارروائی کریں گے۔

یاد رہے کہ شہزادہ ہیری نے ماضی میں کوکین، بھنگ اور منشیات کے عادی ہونے کا اپنی کتاب ’اسپیئر‘ اور کئی انٹرویوز میں اعتراف کیا تھا۔

یہی اعتراف ان کے لیے مصیبت بن گیا کیوں کہ منشیات کے استعمال سے متعلق غلط بیانی اور چھپانے پر امریکی ویزا منسوخ اور ڈی پورٹ بھی کیا جا سکتا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاملے پر شہزادہ ہیری کی مدد سے صاف انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہیری نے ملکہ الزبتھ کو دھوکا دیا اور یہ ناقابل معافی ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: شہزادہ ہیری

پڑھیں:

متحدہ عرب امارات میں شادی، طلاق اور بچوں کی تحویل سے متعلق قوانین میں بڑی تبدیلی

ابوظہبی: متحدہ عرب امارات میں 15 اپریل سے وفاقی پرسنل اسٹیٹس قانون میں اہم تبدیلیوں کا اطلاق ہوگیا ہے، جن میں شادی، طلاق، بچوں کی تحویل اور ازدواجی زندگی سے متعلق کئی نئے اصول شامل کیے گئے ہیں۔

نئے قانون کے تحت خواتین کو اپنی پسند سے شادی کرنے کا اختیار دیا گیا ہے، اور اگر ان کے سرپرست انکار کریں تو وہ عدالت سے رجوع کر سکتی ہیں۔ اگر خاتون غیر ملکی مسلم ہو اور اس کے ملک کے قانون میں سرپرست کی اجازت لازمی نہ ہو تو شادی کے لیے سرپرست کی منظوری ضروری نہیں ہوگی۔

قانون کے مطابق شادی کی کم از کم عمر 18 سال مقرر کی گئی ہے، اور اگر میاں بیوی کے درمیان عمر کا فرق 30 سال سے زیادہ ہو تو شادی صرف عدالت کی منظوری سے ہی ممکن ہوگی۔

منگنی کو ایک قانونی وعدہ تصور کیا گیا ہے، لیکن اسے شادی نہیں مانا جائے گا۔ اگر منگنی ختم ہو جائے تو 25 ہزار درہم سے زائد مالیت کے تحائف واپس کیے جا سکتے ہیں، بشرطیکہ وہ شادی کے وعدے سے مشروط ہوں۔

ازدواجی گھر کے حوالے سے بھی قانون میں وضاحت کی گئی ہے کہ بیوی کو مناسب رہائش فراہم کرنا شوہر کی ذمہ داری ہے، اور شوہر اپنی بیوی کے ساتھ اپنے والدین یا دوسری شادی سے بچوں کو رکھ سکتا ہے اگر اس سے بیوی کو نقصان نہ ہو۔

بچوں کی تحویل کے معاملے میں بڑی تبدیلی کرتے ہوئے اب تحویل کی عمر 18 سال مقرر کی گئی ہے، اور 15 سال یا اس سے زائد عمر کے بچے خود فیصلہ کر سکتے ہیں کہ وہ والد یا والدہ کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔

قانون میں ایسے افراد کے لیے بھی سخت سزائیں رکھی گئی ہیں جو بچوں کے ساتھ بغیر اجازت سفر کریں یا والدین کی ذمہ داریاں نظر انداز کریں۔ ایسی خلاف ورزیوں پر 5 ہزار سے ایک لاکھ درہم تک جرمانہ یا قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت میں تیزی سے کمی، اکنامسٹ
  • ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت میں تاریخی کمی، معاشی پالیسیاں عوامی غصے کی زد میں
  • امریکا کیساتھ مذاکرات عمان سے اٹلی منتقل؛ ایران کا برہمی کا اظہار
  • امریکا کس بلندی پر تھا اور ٹرمپ نے کس پستی میں جا گرایا ہے، جوبائیڈن
  • متحدہ عرب امارات میں شادی، طلاق اور بچوں کی تحویل سے متعلق قوانین میں بڑی تبدیلی
  • ٹرمپ نے ملک میں مہنگائی میں کمی آنے کا دعوی کر دیا
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکا میں مہنگائی کم کرنےکادعویٰ
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مطالبات نہ ماننے پر ہارورڈ یونیورسٹی کےلئے سوا دو ارب ڈالر کی امداد روک دی
  • ایران کو جوہری ہتھیاروں کا خواب دیکھنا چھوڑ دے.ڈونلڈ ٹرمپ
  • ایران جوہری ہتھیاروں کا خواب چھوڑ دے ورنہ سنگین ردعمل کیلئے تیار رہے: ٹرمپ