قومی ایئرلائن کا برطانیہ کیلئے فلائٹ آپریشن دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
سٹی42: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) نے برطانیہ کیلئے اپنا فلائٹ آپریشن دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت مارچ 2025 کے وسط سے لندن اور مانچسٹر کے لیے پروازوں کا آغاز کیا جائے گا۔
پی آئی اے کی انتظامیہ کی جانب سے اس آپریشن کے لیے تمام تیاریاں مکمل کی جا رہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ (ڈی ایف ٹی) کی ٹیم پی آئی اے کے فضائی حفاظتی شعبوں کا آڈٹ کر رہی ہےجس کا مقصد برطانیہ کے فضائی آپریشنز سے متعلق حفاظتی معیاروں کی جانچ کرنا ہے۔ یہ آڈٹ پی آئی اے پر سے برطانیہ کی پروازوں پر عائد پابندی کے خاتمے کا سبب بنے گا۔
جلو پارک: شیر کا پنجرہ جان بوجھ کر کھولنے پر ملازم گرفتار
پی آئی اے کی جانب سے ہیتھرو ایئرپورٹ پر سلاٹ کی فعالی کا کام بھی شروع کر دیا گیا ہے اور ٹرمینل 4 سے آپریشن کے آغاز کی تیاری کی جارہی ہے۔
پی آئی اے کے بوئنگ 777 طیارے اس آپریشن میں استعمال کیے جائیں گے اور برطانیہ کے علاوہ یورپ کے مختلف سیکٹرز جیسے کہ میلان اور سپین کے لیے بھی پروازوں کی حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
برطانیہ کا پناہ کے متلاشی افراد پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ، پارلیمنٹ میں بل پیش
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 31 جنوری2025ء) برطانوی پارلیمنٹ میں بارڈر سکیورٹی، اسائلم اینڈ امیگریشن بل پیش کیا گیا جو پولیس کو پناہ کے متلاشی افراد کے موبائل فون ضبط کرنے کی اجازت دے گا تاکہ سمگلرز کا سراغ لگایا جا سکے۔ اردو نیوز کے مطابق برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر کی حکومت پناہ کے متلاشی اُن افراد پر پابندی برقرار رکھے گی جو جدید غلامی اور انسانی حقوق کے قوانین کے تحت تحفظ کا دعویٰ کرتے ہیں۔ جمعرات کو برطانوی پارلیمنٹ میں بارڈر سکیورٹی، اسائلم اینڈ امیگریشن بل پیش کیا گیا جو پولیس کو پناہ کے متلاشی افراد کے موبائل فون ضبط کرنے کی اجازت دے گا تاکہ سمگلروں کا سراغ لگایا جا سکے۔ جولائی میں اقتدار حاصل کرنے والی لیبر پارٹی گزشتہ کنزرویٹو حکومت کی طرف سے منظور کردہ قانون سازی کے کچھ حصوں کو برقرار رکھنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔(جاری ہے)
لیبر پارٹی نے پارلیمنٹ میں ان اقدامات کے خلاف ووٹ دیا تھا جب 2023 میں ان پر قانون سازی کی گئی تھی۔ برطانوی وزیراعظم کے دفتر اور وزارت داخلہ نے فوری طور پر تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ رائے عامہ کے تجزیے کی ویب سائٹ یوگو کی جانب سے شائع کردہ ٹریکر پول کے مطابق امیگریشن اور سیاسی پناہ ووٹروں کے لیے معیشت اور صحت کے بعد سب سے اہم مسئلہ ہے۔ حکومتی اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ گزشتہ سال 36,816 افراد چھوٹی کشتیوں کے ذریعے برطانیہ پہنچے۔ یہ تعداد 2023 میں برطانیہ پہنچنے والے 29,437 افراد سے 25 فیصد زیادہ ہے۔ چینل کراسنگ پر تازہ ترین حکومتی اعدادوشمار کے مطابق 2018 میں جب سے ڈیٹا اکھٹا کیا گیا، 2024 وہ دوسرا سال ہے جس میں سب سے بڑی تعداد میں تارکین نے برطانیہ کا رُخ کیا۔ گزشتہ برس برطانیہ کی لیبر حکومت نے پناہ کے متلاشی افراد کا بیک لاگ ختم کرنے کے لیے اہم اقدامات کا اعلان کیا تھا۔برطانیہ میں جولائی میں ہونے والے عام انتخابات کے دوران چھوٹی کشتیوں پر برطانیہ میں غیرقانونی آمد کو روکنا ایک اہم معاملہ تھا۔ ملک میں عام انتخابات سے قبل لیبر پارٹی کے شیڈو امیگریشن وزیر سٹیفن کنوک نے کہا تھا کہ رشی سونک کی حکومت نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے مناسب کام نہیں کیا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’چونکہ حکومت کی تمام کوششیں چند سو افراد کو روانڈا پہنچانے پر مرکوز ہیں لیکن اس کی نظر ان ہزاروں افراد کی طرف نہیں ہے جو ہر ماہ انگلش چینل عبور کر رہے ہیں۔ اقتدار سنبھالنے کے چند ہی دنوں کے اندر برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر نے تارکین وطن کو روانڈا بھیجنے کی متنازع سکیم ختم کر دی تھی۔برطانوی وزیراعظم نے انسانی سمگلنگ کرنے والے گروہوں کو ختم کرنے کا وعدہ کیا جو چینل کراسنگ کا انتظام کرتے ہیں اور تارکین وطن سے ہزاروں یورو کا لین دین کرتے ہیں۔