اسلام آباد: جنوری میں کتنے جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کیا گیا؟
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
— فائل فوٹو
اسلام آباد پولیس نے جنوری میں گرفتار کیے گئے جرائم پیشہ افراد کے اعداد و شمار جاری کر دیے۔
پولیس کے مطابق جنوری میں 2 ہزار637 جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کیا گیا اور ان ملزمان سے 24 کروڑ 40 لاکھ روپے سے زائد کا مال مسروقہ برآمد کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے کیپیٹل پولیس نے 2024ء میں 24ہزار سے زائد جرائم پیشہ عناصر کو گرفتار کیاپولیس نے بتایا کہ جنوری میں سنگین جرائم میں ملوث 99 گینگز کے 228 ملزمان گرفتار کیے گئے جبکہ 205 منشیات فروشوں کو بھی گرفتار کیا گیا۔
پولیس کے مطابق اسلام آباد کو اسلحہ سے پاک کرنے کی مہم میں 334 ملزمان کی گرفتاری بھی عمل میں آئی۔
پولیس نے بتایا کہ جنوری میں 371 اشتہاری، مفرور اور عادی مجرموں کو گرفتار کیا گیا۔
ڈی آئی جی اسلام آباد نے اس حوالے سے کہا کہ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف بھرپور کارروائیاں جاری رکھی جائیں گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: گرفتار کیا گیا کو گرفتار کیا اسلام ا باد جرائم پیشہ پولیس نے
پڑھیں:
کرم: اسسٹنٹ کمشنر پر فائرنگ میں ملوث 2 دہشت گرد گرفتار
اسسٹنٹ کمشنر کرم پر فائرنگ میں ملوث 2 دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ بوشہرہ میں فائرنگ کے واقعات میں ملوث ملزمان کے کلاف 3 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق جمعے کو اسسٹنٹ کمشنر سعید منان پر فائرنگ کرنے والے 2 دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے، پولیس حکام کے مطابق گرفتار ملزمان کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے،واقعے کا مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے، مزید افراد کی گرفتاری کے لیے کارروائی جاری ہے۔
دریں اثنا، گزشتہ روز بوشہرہ میں فائرنگ کے واقعات کے ملزمان کے خلاف 3 محتلف ایف آئی آر درج کر لی گئیں۔
پولیس کے مطابق پہلی ایف آئی آر صبح فائرنگ کے واقعے پر درج کی گئی ہے، دوسری ایف آئی آر اے سی ریوینیو پر حملے کے واقعے پر سی ٹی ڈی نے درج کی ہے جبکہ تیسری ایف آئی آر بھی سی ٹی ڈی نے سپاہی عاشق حسین کے قتل کے خلاف درج کی ہے۔
یاد رہے کہ نومبر 2024 میں لوئر کرم کے علاقے باغان میں ایک قافلے پر حملے میں 40 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد کئی دہائیوں پرانے زمینی تنازعات کے باعث ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم 130 مزید جانیں چلی گئی تھیں۔
سیکیورٹی کی غیر مستحکم صورتحال کے باعث مرکزی سڑک ہفتوں تک بند رہی، جس کے نتیجے میں اپر کرم کے علاقے پاراچنار میں اشیائے ضروریہ اور ادویات کی قلت پیدا ہوگئی تھی۔
اگرچہ یکم جنوری کو متحارب قبائل کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا، تاہم اس ماہ ایک سرکاری قافلے اور امدادی قافلے پر حملوں نے امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
اس کے جواب میں، حکام نے تحصیل لوئر کرم میں محدود ’انسداد دہشت گردی آپریشن‘ شروع کیا تھا، جس میں عارضی طور پر بے گھر افراد (ٹی ڈی پیز) کے لیے کیمپ قائم کرنے کا حکم دیا گیا کیونکہ ایک ہزار سے زائد خاندان بے گھر ہوگئے تھے۔