اسلام آباد کے وکلا رہنماؤں نے کہا ہے کہ ججز کے حالیہ تبادلے عدلیہ میں تقسیم اور بدنیتی پر مبنی ہیں، وکلا اس عمل کی بھرپور مخالفت کریں گی، کل 11 بجے ڈسٹرکٹ کورٹ جی الیون میں ملک گیر کنونیشن منعقد کرنے جا رہے ہیں۔

اسلام آباد بار کونسل، اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

چیئرمین اسلام آباد بار کونسل علیم عباسی ایڈووکیٹ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ہماری میٹنگ میں اسلام ہائیکورٹ ڈسٹرکٹ اور ہائیکورٹ کے تمام نمائندے موجود ہیں، ہنگامی پریس کانفرنس کا مقصد،وزرات قانون نے تین ججز کی اسلام آباد میں ٹرانسفر کی، آج کی میٹنگ میں فیصلہ ہوا ہے کہ وکلاء برداری ان ٹرانسفر کو رد کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹرانسفرز عدلیہ میں تقسیم اور بدنیتی پر مبنی ہیں، وکلاء اس عمل کی بھرپور مخالفت کریں گی، کل 11 بجے ڈسٹرکٹ کورٹ جی الیون میں ملک گیر کنونیشن منعقد کرنے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کل اسلام آباد میں وکلاء مکمل ہڑتال کا اعلان کرتے ہیں، کل کوئی وکیل کسی بھی عدالت میں پیش نہیں ہو گا، پاکستان بھر کے وکلاء سے اپیل کی ہے آپ بھی ہمارا ساتھ دیں، صوبائی بار کونسل سے بھی اپیل کرتے ہیں کل کے احتجاج میں ہمارا ساتھ دیں۔

علیم عباسی ایڈوکیٹ نے کہا کہ پاکستان کی تمام وکلاء برداری سے اس متاثر ہو گی، ملک بھر کی بار ایسویشن اور بار کونسل سے مطالبہ کرتے ہیں آپ ہمارا ساتھ دیں، 10 فروری کے جوڈیشنل کمیشن اجلاس کی بھی مذمت کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن اجلاس بھی بدنیتی پر بلایا گیا، 26 آئینی ترمیم کے خلاف تمام درخواستوں کو فل فور سنا جائے۔

علیم عباسی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ سولہ رکنی فل کورٹ پہلے آئینی ترمیم پر فیصلہ کرے، دس فروری کا اجلاس بدنیتی پر مبنی ہے اس اجلاس کو فل فوری منسوخ کیا جائے، یہ وکلاء کی لڑائی نہیں یہ ملک میں رول آف لاء اور عدلیہ کی آزادی کی لڑائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ان سیاسی جماعتوں پر اعتماد نہیں ان لوگوں پر اعتبار نہیں ہے، چھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف جہدوجہد وکلا نے کرنی ہے، ہم اس حکومت وقت اور اس اتحاد کیساتھ اسٹبلشمنٹ کو باور کروانا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم کے بعد ججز کی تعیناتی دیکھ لیں، سندھ ہائیکورٹ میں سارے جیالے بھرتی کر لیے گئے، لاہور ہائیکورٹ میں بھی یہی کچھ ہوگا۔

صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسویشن ریاست علی آزاد نے کہا کہ ہڑتال اور کنونشن کا ہمارا متفقہ فیصلہ ہے، لاہور ہائیکورٹ کا پندرہواں نمبر کا جج بلوچستان کا بارہویں نمبر کے ججز کو یہاں کیوں لایا جا رہا ہے، ان ججز نے وہاں جو انصاف دیا لاہور ہائیکورٹ میں دو لاکھ کیسز التواء میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو عدالت کم اور لنڈے کا مال سمجھ لیا ہے، جس کو جہاں سے چاہو اٹھا کر یہاں بھیج دیا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ سے صوبوں میں کتنی تعیناتیاں ہوئی ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کا گناہ یہ ہے کہ وہ عدلیہ کی آزادی چاہتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے آئین و قانون کے فیصلے کررہے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کو فتح کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں، کل بھی لاہور میں کنوینشن منعقد ہوا کالے کوٹ کیساتھ عوام کی بھی ذمے داری ہے، پاکستان میں اس وقت اندھیرا ہے قانون اور انصاف بھول جائیں۔

ریاست علی آزاد نے کہا کہ کل کنوینشن کے بعد ریلی بھی نکالی جائے گی، پیکا ایکٹ کے زریعے میڈیا کو فتح کر لیا گیا، پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کے بعد عدلیہ کو فتح کیا جارہا ہے، کنٹرولڈ سسٹم کو نظام نہیں کہہ سکتے، سینئر موسٹ جج کو چیف جسٹس بنانا تھا چھبسیویں آئینی ترمیم میں بھی یہی لکھا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم بھی بدنیتی پر مبنی تھی اسکے باوجود ٹرانسفر کیے جارہے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کا سینئر موسٹ جج کو میٹنگ میں نہیں بیٹھایا جاتا، کیونکہ محسن اختر کیانی کہتا ہے آئین و قانون کے مطابق فیصلے کرو، آٹھ ججز کو بیٹھا کر آپ فیصلہ دیتے ہیں تو ہم اس کی بات نہیں کررہے، ہم ترقیوں سے قبل سپریم کورٹ ججز کے فیصلے کو مانیں گئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ججز کی ترقیوں کے بعد کسی فیصلے کو نہیں مانیں گیے، ہم ہمارے بچے یہیں رہنے والے ہیں ہم نے بیرون ملک نہیں بھاگنا، وکلاء تحریک آج بھی چل رہی ہے لیکن کچھ لوگ اقتدار میں بیٹھ کر فائدہ لے رہے ہیں۔

صدر ڈسٹرکٹ بار ایسویشن نعیم علی گجر نے کہا کہ اسلام آباد کے وکلاء ماضی میں 10 کور کا خطاب ملتا رہا ہے، جب قانون پاس ہونا ہوتا ہو یا کوئی آئینی شکنی ہو تو وکلاء ہی سامنے اتے ہیں، سیاسی جماعتیں جب اقتدار میں اتی ہیں تو ماضی کو بھول جاتی ہیں، تین ججوں میں ایسا کیاکمال ہے؟ پنجاب بلوچستان اور سندھ سے یہاں ٹرانسفر کیاجارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تینوں تعیناتیاں سازش اور بدنیتی پر مبنی ہیں، عوام دیکھ رہی ہے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو عتاب میں لانے کے لیے یہ اقدام کیا جارہا ہے، جس طریقے سے آئین و قانون کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم کس جج یا شیخصیت کیساتھ نہیں۔ہم عدلیہ اور آئین کےساتھ کھڑے ہیں، تین سینئر ججز میں سے ایک کو چیف جسٹس بنانا ہوگا، وکلاء باہر سے انے والے جج کے خلاف بھرپور احتجاج اور مزاحمت کریں گیے، کل ہم ہڑتال کا اعلان کررہے ہیں حکومت اور اپوزیشن آئین و قانون کی دھجیاں نہ بکھیریں، ان کا کہنا تھا کہ ظلم کو کب تک برداشت کیا جائے ؟

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائیکورٹ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ بدنیتی پر مبنی بار کونسل کرتے ہیں کورٹ کے کے بعد

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی کیس: جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین اور جسٹس آصف سعید کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد

سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سینیارٹی سے متعلق اہم کیس کی سماعت کے دوران قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر کو کام سے روکنے کی درخواست مسترد کر دی۔ عدالت نے جسٹس خادم حسین اور جسٹس آصف سعید کو بھی کام سے روکنے کی استدعا قبول نہیں کی۔ عدالت نے اسلام آباد ہائیکورٹ سمیت متعلقہ ہائیکورٹس کے رجسٹرارز کو نوٹسز جاری کر دیے، جبکہ اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر معاونت کی ہدایت کی گئی ہے۔

جسٹس مظہر عالم میاں خیل کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کیس میں ہمارے سامنے سات درخواستیں ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل ادریس اشرف نے عدالت کو بتایا کہ وہ بانی پی ٹی آئی اور راجہ مقسط کی نمائندگی کر رہے ہیں، اور ان کی جانب سے بنیادی حقوق کے معاملے پر درخواست دائر کی گئی ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ پہلے ججز کی درخواست سننا بہتر ہوگا، رولز کے مطابق بھی سینئر وکیل کو پہلے سنا جانا چاہیے۔ اس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے وکلا منیر اے ملک اور صلاح الدین روسٹرم پر آگئے، اور منیر اے ملک نے دلائل کا آغاز کیا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اس کیس میں دو اہم نکات ہیں؛ ایک نکتہ یہ ہے کہ ججز کا تبادلہ ہوا، اور دوسرا نکتہ یہ ہے کہ ججز کی سینیارٹی کیا ہوگی؟ عدالت نے ریمارکس دیے کہ سول سروس ملازمین کے سینیارٹی رولز یہاں اپلائی نہیں ہوں گے۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا سینیارٹی پرانی ہائیکورٹ والی چلے گی یا تبادلے کے بعد نئی ہائیکورٹ سے سینیارٹی شروع ہوگی؟

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ آپ کا اعتراض تبادلے پر ہے یا سینیارٹی میں تبدیلی پر؟ منیر اے ملک نے جواب دیا کہ ہمارا اعتراض دونوں معاملات پر ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جج کا تبادلہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت ہوا، وہ پڑھ دیں۔ منیر اے ملک نے عدالتی ہدایت پر آرٹیکل 200 پڑھ دیا۔ عدالت نے کہا کہ آئین کے مطابق جس جج کا تبادلہ ہو، اس کی رضامندی ضروری ہے، اور دونوں متعلقہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس کی رضامندی بھی لازم ہے۔

منیر اے ملک نے کہا کہ جج کا تبادلہ عارضی طور پر ہو سکتا ہے، ہمارا اعتراض یہی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر ایسا ہوتا تو آئین میں لکھا ہوتا، وہاں تو عارضی یا مستقل کا ذکر ہی نہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آئین میں صرف اتنا لکھا ہے کہ صدر جج کا تبادلہ کر سکتے ہیں۔

منیر اے ملک نے مؤقف اپنایا کہ صدر مملکت کے پاس ججز تبادلوں کا لامحدود اختیار نہیں، اور ججز کی تقرری کے آرٹیکل 175 اے کے ساتھ ملا کر اس معاملے کو پڑھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق تمام ججز کے ساتھ یکساں سلوک کیا جانا چاہیے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اگر ججز کے تبادلوں میں اضافی مراعات ہوتیں تو اعتراض بنتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر صدر خود سے ججز کے تبادلے کرے تو سوال اٹھے گا، لیکن چیف جسٹس کی سفارش پر تبادلے آئین کے مطابق ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے مزید کہا کہ صدر مملکت کے پاس ججز کے تبادلوں کا اختیار ہے۔

سپریم کورٹ نے قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سرفراز ڈوگر کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔ اسی طرح جسٹس خادم حسین اور جسٹس محمد آصف کو بھی کام سے روکنے کی استدعا مسترد کی گئی۔

عدالت نے متعلقہ ہائیکورٹس کے رجسٹرارز اور اٹارنی جنرل کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 17 اپریل تک ملتوی کر دی۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ججوں کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد کردی
  • آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی نئی سنیارٹی لسٹ معطل کرنےکی استدعا مستردکردی
  • سپریم کورٹ، اسلام آباد ہائیکورٹ کی نئی سنیارٹی لسٹ معطل کرنے کی استدعا مسترد
  • فیصل آباد فوٹو جرنلسٹ ایسوسی ایشن پریس کلب (رجسٹرڈ) کی جانب سے ممبران میں یونین کارڈز تقسیم، صدر و سیکرٹری سمیت سینئرز کی بھرپور شرکت
  • صدر مملکت کے پاس ججز کے تبادلوں کا اختیار ہے، جسٹس محمد علی مظہر کے ریمارکس
  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی کیس: جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین اور جسٹس آصف سعید کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی  سپریم کورٹ کا آئینی بنچ آج سماعت کریگا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی تنازع، سپریم کورٹ کا 5رکنی بینچ کل سماعت کریگا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی تنازع، سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ سماعت کرے گا
  • ٹرمپ کی ٹیم نے ایران کے ساتھ مذاکرات کے آغاز کو "بہت مثبت" کیوں قرار دیا؟