ایم ڈی کیٹ ری ٹیسٹ کے حوالے سے بڑی خبر آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
اسلام آباد میں ایم ڈی کیٹ ری ٹیسٹ کے حوالے سے تحقیقات مکمل کر لی گئیں۔ذرائع کے مطابق ایس زیڈ بی ایم یونیورسٹی کے ایم ڈی کیٹ ری ٹیسٹ کی تحقیقات مکمل کر لی گئی ہیں، پی ایم ڈی سی کی خصوصی کمیٹی نے تحقیقات کی ہیں، جس کے لیے 9 رکنی انکوائری کمیٹی قائم کی گئی تھی۔انکوائری رپورٹ اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی ہے، جو ہائیکورٹ میں جمع کرائی جائے گی، ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم ڈی کیٹ ری ٹیسٹ میں گریس مارکنگ ثابت نہ ہو سکی، شکایت کنندہ ری ٹیسٹ میں گریس مارکنگ ثابت نہ کر سکے۔یاد رہے کہ ایس زیڈ بی ایم یونیورسٹی نے عدالتی حکم پر ایم ڈی کیٹ ری ٹیسٹ کرایا تھا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ری ٹیسٹ کے امیدواران نے گریس مارکنگ کا الزام لگایا تھا، تاہم ری ٹیسٹ میں گریس مارکنگ نہیں ہوئی۔تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ ایم ڈی سی کونسل بیرسٹر سلطان منصور تھے، جب کہ سرکاری و نجی میڈیکل جامعات کے نمائندے بھی کمیٹی میں شامل تھے، وائس چانسلر جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر امجد سراج میمن کمیٹی کے رکن تھے۔دیگر کمیٹی ارکان میں وائس چانسلر راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد عمر، پرنسپل آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میجر جنرل سہیل امین، وائس چانسلر خیبر میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر جواد احمد، شفا تعمیر ملت یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال خان، رجسٹرار پی ایم ڈی سی ڈاکٹر شائستہ فیصل، ڈائریکٹر امتحانات ڈاکٹر امداد علی، رکن پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ایڈووکیٹ جہانگیر جدون شامل تھے۔رپورٹ کے مطابق پی ایم ڈی سی تحقیقاتی کمیٹی کا اجلاس 27 جنوری کو منعقد ہوا تھا جس میں شکایت کنندگان اور زیڈ ایس بی ایم یونیورسٹی کے نمائندے شریک ہوئے تھے، شکایت کنندگان نے تحقیقاتی کمیٹی کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا، اور گریس مارکنگ کے الزامات لگائے۔30 دسمبر 2024 کو منعقد ہونے والے ایس زیڈ بی ایم یونیورسٹی کے ایم ڈی کیٹ ری ٹیسٹ میں ملک بھر سے 12500 امیدوار شریک ہوئے تھے، اس سے قبل ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ 22 ستمبر 2024 کو ہوا تھا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹیسٹ اور ری ٹیسٹ میں مقابلے کے امتحان کے مروجہ طریقہ کار اپنائے گئے، اور یونیورسٹی نے ری ٹیسٹ کا پری اور پوسٹ ہاک اینالیسز کرایا، تفصیلی تجزیے میں تمام نکات کا جائزہ لیا گیا، جس میں گریس مارکنگ کی نشان دہی نہیں ہوئی۔رپورٹ کے مطابق ایم ڈی کیٹ ری ٹیسٹ میں 2061 طلبہ نے 170 سے زائد نمبر لیے، پنجاب کے 1496 طلبہ، اسلام آباد کے 123 طلبہ، سندھ کے 29 طلبہ، بلوچستان کے 1496 طلبہ، خیبرپختونخوا کے 179 طلبہ، آزاد کشمیر کے 171 طلبہ، گلگت بلتستان کے 28، اور سابقہ فاٹا کے 14 طلبہ نے 170 سے زائد نمبر لیے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بی ایم یونیورسٹی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ری ٹیسٹ میں ایم ڈی سی
پڑھیں:
جامعہ کراچی میں آئی ایس او کے تحت یکجہتی فلسطین ریلی، طلبہ و طالبات کی شرکت
ریلی سے خطاب میں علامہ صادق رضا تقوی نے اسلامی ممالک کے سربراہان کو غزہ کے مظلوم عوام کے قتل عام میں شریک قرار دیتے ہوئے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ "شراکا" نامی صہیونی تنظیم کو فی الفور پاکستان میں کالعدم قرار دیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن جامعہ کراچی یونٹ کے زیرِ اہتمام پوائنٹ ٹرمنل سے فارمیسی چوک تک یکجہتی فلسطین ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ ریلی میں بڑی تعداد میں طلبہ و طالبات نے شرکت کی اور غزہ، لبنان، یمن اور شام پر جاری امریکی و صہیونی جارحیت کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔ ریلی سے صدر آئی ایس او جامعہ کراچی اظہر عباس، ممتاز عالم دین علامہ صادق رضا تقوی اور مختلف طلبہ تنظیمات کے رہنماؤں نے خطاب کیا۔ مقررین نے فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ غاصب ریاست اسرائیل کا دورہ کرنے والے ملک دشمن صحافی وفود کے خلاف فوری کارروائی کرے۔ صدر آئی ایس او جامعہ کراچی اظہر عباس نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت پاکستان کو مسئلہ فلسطین پر امریکی موقف کے بجائے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے اصولی موقف کو اپنانا چاہیئے۔
علامہ صادق رضا تقوی نے اسلامی ممالک کے سربراہان کو غزہ کے مظلوم عوام کے قتل عام میں شریک قرار دیتے ہوئے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ "شراکا" نامی صہیونی تنظیم کو فی الفور پاکستان میں کالعدم قرار دیا جائے۔ مقررین نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے صہیونیوں کی حمایت کرنے والے اداروں کے ساتھ شراکت داری کو قابلِ مذمت قرار دیا اور جامعہ کراچی میں فلسطین فنڈ مہم کو روکے جانے کو افسوسناک قرار دیا۔ ریلی کے مقررین نے واضح کیا کہ مسئلہ فلسطین کا واحد حل غاصب صہیونی ریاست کی نابودی ہے اور دو ریاستی حل کی بات کرنے والے نہ صرف فلسطینی عوام کے مجرم ہیں بلکہ نظریہ پاکستان کے بھی مخالف ہیں۔