پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں اضافے کے باعث رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں مشرق وسطیٰ کے ساتھ پاکستان کا تجارتی خسارہ 5.14 فیصد بڑھ کر 6.558 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 6.237 ارب ڈالر تھا۔

بڑھتے ہوئے تجارتی فرق سے پالیسی سازوں کو تشویش ہوگی جس کی بنیادی وجہ خطے سے پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی ہوئی درآمدات ہیں۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق چند ممالک کو برآمدات میں معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

رواں مالی سال میں پٹرولیم کی کھپت میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ مالی سال 2025 کی پہلی ششماہی میں خام تیل کی درآمدات میں ایک سال قبل کے مقابلے میں 16.

15 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

مالی سال 2024 میں مشرق وسطیٰ کے ساتھ تجارتی عدم توازن 20.47 فیصد کم ہو کر 13.014 ارب ڈالر رہ گیا تھا جو اس سے گزشتہ سال 16.365 ارب ڈالر تھا، جس کی بنیادی وجہ پیٹرولیم کی درآمدات میں کمی اور بڑھتی ہوئی مقامی قیمتوں کی وجہ سے کھپت میں کمی تھی۔

جولائی تا دسمبر مشرق وسطیٰ کو برآمدات 6.04 فیصد اضافے کے ساتھ 1.597 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 1.506 ارب ڈالر تھیں، مالی سال 2024 میں خطے کو برآمدات 35.23 فیصد اضافے کے ساتھ 3.155 ارب ڈالر رہیں جو اس سے گزشتہ سال 2.33 ارب ڈالر تھیں۔

اسی دوران مشرق وسطیٰ سے پاکستان کی درآمدات بھی 5.32 فیصد اضافے کے ساتھ 8.155 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 7.743 ارب ڈالر تھیں، مالی سال 2024 میں درآمدات 13.53 فیصد کم ہو کر 16.16 ارب ڈالر رہیں جو اس سے گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 18.69 ارب ڈالر تھیں۔

پاکستان نے حال ہی میں خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے ممالک کے ساتھ ایک آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کیے ہیں تاکہ تجارتی عدم توازن کو کم کیا جاسکے۔

اس عرصے کے دوران متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور قطر میں پاکستانی مصنوعات کی طلب میں اضافہ ہوا۔

جولائی تا دسمبر سعودی عرب کو برآمدات 10.88 فیصد اضافے کے ساتھ 36 کروڑ 39 لاکھ 70 ڈالر رہیں جو گزشتہ سال 32کروڑ 82 لاکھ30 ہزار ڈالر تھیں۔

مالی سال 2024 میں سعودی عرب کو برآمدات 40.98 فیصد اضافے کے ساتھ 71 کروڑ 3 لاکھ 35 ہزار ڈالر رہیں جو مالی سال 23 میں 5 کروڑ 38 لاکھ 51 ہزار ڈالر تھیں، سعودی عرب سے درآمدات 24.58 فیصد کم ہوکر 1.807 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 2.396 ارب ڈالر تھیں۔

مالی سال 2024 میں سعودی عرب سے درآمدات 0.01 فیصد کم ہو کر 4.49 ارب ڈالر رہیں جو اس سے گزشتہ سال 4.50 ارب ڈالر تھیں۔

جولائی تا دسمبر متحدہ عرب امارات کو برآمدات 8.8 فیصد اضافے کے ساتھ 1.088 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ سال ایک ارب ڈالر تھیں، مالی سال 24 میں متحدہ عرب امارات کو برآمدات 41.15 فیصد اضافے کے ساتھ 2.082 ارب ڈالر رہی تھیں جو مالی سال 23 میں 1.475 ارب ڈالر تھیں، جس کی بنیادی وجہ دبئی کو برآمدات میں نمایاں اضافہ ہے۔

متحدہ عرب امارات کو پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی مصنوعات میں چاول، گائے کا گوشت، مردوں اور لڑکوں کی کاٹن مصنوعات، امرود اور آم شامل ہیں، جولائی تا دسمبر متحدہ عرب امارات سے درآمدات بھی 24.9 فیصد اضافے کے ساتھ 3.821 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ سال اسی عرصے میں 3.059 ارب ڈالر تھیں۔

مالی سال 2025 کے چھٹے ماہ میں بحرین کو برآمدات 24.69 فیصد کم ہو کر 26.75 ملین ڈالر رہ گئیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 35.52 ملین ڈالر تھیں۔ مالی سال 2025 کے 6 ماہ میں بحرین سے درآمدات 73.18 فیصد اضافے کے ساتھ 80.86 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں جو 46.69 ملین ڈالر تھیں۔

مالی سال 2025 کے 6 ماہ میں کویت کو برآمدات 4.62 فیصد کم ہو کر 5 کروڑ 91 لاکھ 80 ہزار ڈالر رہیں جو مالی سال 2023 میں 6 کروڑ 20لاکھ 5 ہزار ڈالر تھیں، تاہم درآمدات 4.33 فیصد اضافے کے ساتھ 77 کروڑ 61 لاکھ 20 ہزار ڈالر سے بڑھ کر 80 کروڑ 97 لاکھ 30 ہزار ڈالر ہوگئیں۔

رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران قطر کو پاکستان کی برآمدات 26.26 فیصد اضافے کے ساتھ 5 کروڑ 95 لاکھ 10 ہزار ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 8 کروڑ 71 لاکھ ڈالر تھیں، رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران قطر سے درآمدات 1.637 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 1.466 ارب ڈالر تھیں جو 11.66 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہیں۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں جو اس سے گزشتہ سال متحدہ عرب امارات جولائی تا دسمبر مالی سال 2024 میں ارب ڈالر تھیں رواں مالی سال فیصد کم ہو کر مالی سال 2025 کو برآمدات سے درآمدات پاکستان کی کی درآمدات ملین ڈالر ہزار ڈالر

پڑھیں:

درآمدات میں اضافے کے باعث انٹربینک میں ڈالر مضبوط، اوپن مارکیٹ میں روپیہ تگڑا

کراچی:

آئی ایم ایف اجلاس اور درآمدات میں اضافے جیسے عوامل کے باعث  انٹربینک میں ڈالر مضبوط رہا جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا۔

آئی ایم ایف کی اسپرنگ میٹنگز کے باعث پاکستان کو قرضے کی قسط موصول ہونے میں ممکنہ تاخیر اور 3سالہ وقفے کے بعد پاکستان کی ماہانہ نان آئل امپورٹس بڑھ کر 3ارب 80کروڑ ڈالر کی سطح پر آنے جیسے عوامل کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں پیر کو بھی روپے کی نسبت ڈالر تگڑا رہا، تاہم اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا، اس طرح سے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ ایک دوسرے کی مخالف سمت پر گامزن رہی۔

معاشی سرگرمیوں میں بہتری سے رواں سال کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں رہنے، سال کے اختتام تک زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 14ارب ڈالر رہنے کی پیش گوئیوں اور مارچ میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے 4ارب 10کروڑ ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات زر موصول ہونے سے انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے دوران ڈالر کی قدر ایک موقع پر 04پیسے کی کمی سے 280روپے 42پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی۔

لیکن درآمدی نوعیت کی طلب بڑھنے سے ڈالر نے یوٹرن لیا جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 14پیسے کے اضافے سے 280روپے 60پیسے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 02پیسے کی کمی سے 282روپے 06پیسے سطح پر بند ہوئی۔

متعلقہ مضامین

  • ترسیلات زر میں اضافے کی خبر کے بعد اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان، 600 پوائنٹس کا اضافہ
  • آئندہ مالی سال کیلیے دفاعی بجٹ کا تخمینہ کیا ہوگا؟تفصیلات سامنے آگئیں
  • آئندہ مالی سال کیلیے دفاعی بجٹ کا تخمینہ کیا ہوگا
  • درآمدات میں اضافے کے باعث انٹربینک میں ڈالر مضبوط، اوپن مارکیٹ میں روپیہ تگڑا
  • آئندہ مالی سال کیلیے دفاعی بجٹ کا تخمینہ کیا ہوگا، تفصیلات سامنے آگئیں
  • آئندہ مالی سال کے دفاعی بجٹ میں 159ارب روپے اضافے کا امکان
  • گزشتہ ماہ سے مہنگائی بڑھ رہی ہے، گورنر سٹیٹ بینک کا اعتراف
  • آئندہ مالی سال 2025۔26 میں دفاعی بجٹ میں 159ارب روپے اضافے کا تخمینہ
  • سمندرپارپاکستانیوں کی ترسیلات زرمیں 9ماہ کے دوران 33.2فیصد اضافہ
  • تنخواہیں جمود کا شکار اور مہنگائی تاریخی سطح پر‘ تنخواہ دار طبقے کی مالی مشکلات میں اضافہ ہو ا ہے.سیلریڈ کلاس الائنس