منیب بٹ نے طلاق کے بڑھتے رجحان کی اہم وجوہات بتادیں
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
پاکستانی اداکار منیب بٹ نے معاشرے میں طلاق کے بڑھتے ہوئے رجحان پر لب کشائی کرتے ہوئے اس کی اہم وجوہات کی بھی نشاندہی کردی۔
ڈراما ‘کوئی چاند رکھ’ ، ‘یاریاں’ ، ‘کیسا ہے نصیباں’ اور ‘باندی’ جیسے ڈراموں میں بہترین اداکاری کے جوہر دکھانے والے اداکار منیب بٹ نے سال 21 نومبر 2018 میں ساتھی اداکارہ ایمن خان سے محبت کی شادی کی جس کے ایک سال بعد 2019 میں انکے گھر ننھی پری امل بٹ کی پیدائش ہوئی اور سال 2023 میں ایک اور ننھی پری کے والدین بنے جس کا نام میرال بٹ رکھا۔
منیب بٹ اور ایمن خان نے کم عمری میں شادی کی جو 7 سال گزر جانے کے باوجود کامیاب ہے اور یہی وجہ ہے کہ منیب بٹ اب ٹی وی شوز میں بیٹھ کر شادی جلدی کرنے کا مشورہ دیتے دکھتے ہیں اور ساتھ ساتھ وہ کامیاب شادی کا راز بھی بتاتے ہیں۔
منیب بٹ جواؤنٹ فیملی سسٹم میں رہنے کو سپورٹ کرتے ہیں اور حال ہی میں انہوں نے معاشرے میں طلاق کے بڑھتے ہوئے رجحان پر بات کرتے ہوئے بھی جوائنٹ فیملی سسٹم کا ذکر کیا۔
View this post on InstagramA post shared by Galaxy Lollywood (@galaxylollywood)
انہوں نے کہا کہ ‘شوشل میڈیا کی وجہ سے ہم پر مغربی معاشرے کا اس قدر پریشر ہے کہ آج کل لڑکا لڑکی چاہتے ہیں کہ شادی کرکے گھر الگ کرلو، جبکہ شادی کے بعد والدین کے ساتھ رہنا آپکی شادی کو سنبھالنے کیلئے بہت ضروری ہے’۔
منیب بٹ نے کہا کہ ‘بڑوں کے ساتھ نہ رہنے میں برائی یہ ہے کہ جب نئی نئی شادی ہوئی ہوتی ہے تو ظاہر سی بات ہے دونوں کی پرورش الگ ماحول میں ہوئی ہوتی ہے اس لیے اختلاف کا جنم لینا عام بات ہے اور ایسے میں گھر کے بڑے اہم کردار نبھاتے ہیں، یہاں اگر لڑائی ہوئی اور شور اٹھا تو گھر کے بڑے آپ کے پاس آجاتے ہیں کہ کیا ہوا؟ آپ معاملہ بتا دیتے ہیں کہ اور پھر وہ ثالث کا کردار نبھاتے ہوئے عقل فہمی سے صلح کروادیتے ہیں، لیکن اگر آپ اکیلے رہ رہے ہوتے ہیں تو ثالث کا کردار نبھانے والا کوئی نہیں ہوتا اور لڑائیاں بڑھتی چلی جاتی ہیں۔
اسی پوڈ کاسٹ میں منیب بٹ نے انٹرنیٹ اور موبائل کو بھی بڑھتی طلاق کی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ‘میرے ہاتھ میں موبائل ہے جس پر ایک ٹیپ سے میں ایپس، ریکارڈنگ، کیمرہ، دیگر فیچرز کھول اور بند کرلیتا ہوں، میری انگلی کے ایک اشارے پر سب ہورہا ہے اور اسی وجہ سے مجھ میں صبر ختم ہوگیا ہے کیونکہ مجھے انتظار کی عادت نہیں رہی ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘یہی صبر جو ہم میں سے ختم ہوگیا ہے اس کی وجہ سے ہم رشتوں میں بھی صبر سے کام نہیں لیتے، فوری فیصلہ لینے کے عادی ہوچکے ہیں، شادی کے معاملات میں بھی صبر نہیں کرتے اور چھوٹی سی بھی بات پر سیدھا طلاق کی طرف بڑھ جاتے ہیں’۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
جی ایچ کیو حملہ کیس میں سرکاری گواہ پیش نہیں ہوئے، جیل ٹرائل ٹل گیا
راولپنڈی:جی ایچ کیو حملہ کیس میں سرکاری گواہ پیش نہ ہونے کی وجہ سے جیل ٹرائل ٹل گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ کے روبرو ہوئی، جس میں مقدمات کے چالان کی نقول ملزمان میں تقسیم کی گئی، جس کے بعد عدالت نے ملزمان کو واپس جانے کی اجازت دے دی۔
دورانِ سماعت دونوں گواہوں نے سرکاری وکیل کے ذریعے استدعا کی کہ مصروفیات کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے، جس پر عدالت نے کیس کی سماعت 16 اپریل تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ جی ایچ کیو حملہ کیس میں سرکاری گواہان 2 ماہ سے طلبی کے باوجود پیش نہیں ہو رہے۔ عدالت نے آج دونوں گواہوں مجسٹریٹ مجتبیٰ اور سب انسپکٹر ریاض کو طلب کررکھا تھا۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وکیل صفائی فیصل ملک ایڈووکیٹ نے کہا کہ آئندہ تاریخ 16 اپریل کو گواہ نہ آئے تو جیل ٹرائل پھر بھی نہیں ہوگا۔ وکلائے صفائی کی پوری ٹیم موجود ہے، گواہ نہیں آرہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے 9 مئی کے تمام مقدمات کو یکجا کرنے کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔ عدالت سے استدعا کی ہے کہ ہم بانی پی ٹی آئی کی موجودگی میں دلائل دینا چاہتے ہیں۔
شیخ رشید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہمیں 9 مئی کے ٹرائل کی چارج شیٹس دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات ہو رہے ہیں، کس سے ہو رہے ہیں یہ تو پارٹیاں ہی بتا سکتی ہیں۔ حالات بہتر ہونے چاہییں، ملک کو آگے بڑھنا چاہیے۔ عام آدمی کے حالات بہتر ہونے چاہییں۔ انہوں نے کہا کہ 36 ہزار کیسز ہیں، 25 ہزار مفرور ہیں۔ 4 ماہ میں 9 مئی کے کیسز کا ٹرائل مکمل ہونا مشکل ہے۔
سابق ڈپٹی اسپیکر واثق قیوم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے مقدمات کا ٹرائل مکمل ہونا چاہیے، حقائق سامنے آنے چاہییں۔ مقدمات میں 35 ہزار سے زائد کارکنوں کو شامل کیا گیا، بعد میں مزید کارکنوں کو شامل کیا گیا ۔ میں سمجھتا ہوں کہ 4 ماہ میں ٹرائل مکمل ہونا چاہیے، سب کچھ سامنے آنا چاہیے۔ ابھی تک مقدمات کی باقاعدہ سماعت بھی شروع نہیں ہوئی۔ 2 سال ہو گئے ہیں عدالتوں میں پیش ہوتے ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کیسز میں وعدہ معاف گواہ نہیں ہوں نہ ہی اس حوالے سے پولیس کو کوئی بیان دیا ہے۔ عدالت میں درخواست اور اپنا بیان جمع کرا دیا ہے کہ 9 مئی کسی کیس میں گواہ نہیں ہوں۔ 9مئی کے کسی مقدمے میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف پولیس یا کسی عدالت بیان نہیں دیا۔