Express News:
2025-04-15@09:27:06 GMT

’’شادی کے بعد اپنی بیوی کو چھپا تو نہیں سکتے‘‘، رجب بٹ

اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT

پاکستانی یوٹیوبر اور سوشل میڈیا انفلوئنسر رجب بٹ ’’فیملی ولاگنگ‘‘ اور اپنے ساتھی ڈکی بھائی کی حمایت میں ایک ’’نامناسب‘‘ بات کہہ کر خود سوشل میڈیا صارفین کی تنقید کا نشانہ بن گئے ہیں۔

رجب بٹ نے ڈکی بھائی کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’شادی کے بعد اپنی بیوی کو چھپا تو نہیں سکتے‘‘۔ رجب کے اس بیان پر سوشل میڈیا پر تنقید کی جارہی ہے۔

رجب بٹ نجی چینل پر ایک ٹاک شو میں شریک تھے جہاں انھوں نے اپنی نمود و نمائش والی مہنگی شادی اور فیملی بلاگنگ پر ہونے والی تنقید کے حوالے سے کھل کر گفتگو کی۔

رجب بٹ اپنے فیملی ولاگز کےلیے مشہور ہیں اور ان کے یوٹیوب چینل پر 5.

64 ملین سبسکرائبرز ہیں۔ کچھ عرصہ قبل ہی ہونے والی ان کی شادی پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید کی گئی تھی، کیونکہ اس شادی کی مہنگی تقریبات، بے تحاشا خرچے اور مہمانوں کے قیمتی تحائف کو صارفین نے نمودونمائش قرار دیا تھا۔

رجب بٹ نے فیملی بلاگنگ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کو ڈکی بھائی کی مثال دے سکتا ہوں۔ انھوں نے گیمنگ اور روسٹنگ کی جس میں وہ گالم گلوچ کرتے تھے تو یہ لوگوں کو اچھا نہیں لگا، اس لیے انھوں نے اسے چھوڑ دیا۔

جب ڈکی بھائی نے اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ روزانہ فیملی بلاگنگ شروع کی تو انھیں کامیابی ملی۔ لیکن شادی کے بعد وہ کیا کرسکتے ہیں؟ وہ اپنی بیوی کو چھپا تو نہیں سکتے، جو ان کے ساتھ ہے۔ لوگ ان سے نفرت کریں گے چاہے کچھ بھی ہو کیوں کہ وہ اعلیٰ ڈیجیٹل تخلیق کاروں میں سے نہیں ہے۔

رجب نے مزید کہا کہ جب ایک امیر آدمی کا سی اے پاس بے روزگار بیٹا ایک غریب آدمی کے سی اے فیل بیٹے کو لینڈ کروزر چلاتے ہوئے دیکھے گا تو اسے دکھ ہوگا، اور وہ اس پر تنقید کرے گا۔

نہوں نے کہا کہ اسی طرح، میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا جب میں اعلیٰ درجے کے بلاگرز کی دوڑ میں شامل ہوا تو مجھ پر تنقید شروع ہوگئی۔ شادی سے پہلے میں نے اپنے دوستوں کے ساتھ ویڈیوز کیں تو لوگ اسے بہت پسند کر رہے تھے۔ شادی کے بعد میں نے اپنے دوستوں کے ساتھ ویڈیوز پوسٹ کیں کیونکہ میں نے اپنا زیادہ وقت دوستوں کے ساتھ گزارا تھا تو تنقید ہوئی کہ میں اپنی بیوی کو وقت نہیں دیتا۔ یہاں تک کہ اگر میں اپنی بیوی کو کسی بھی بلاگ میں دکھاتا ہوں تو وہ کہتے ہیں کہ اپنی بیوی کو دکھا کر فالوورز حاصل کررہا ہے۔ اب ہم کیا کرسکتے ہیں۔

رجب نے اپنی شادی پر بے جا نمودونمائش اور اسراف پر کی جانے والی تنقید پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ایک عام شادی کی۔ میری شادی کے چند فنکشنز تھے جن میں مایوں، مہندی، بارات اور ولیمہ کے فنکشنز شامل تھے۔ لیکن اگر میرے دوستوں نے میری شادی پر پیسے خرچ کرکے خوشی منانے کی خواہش پوری کی تو میں انہیں روک نہیں سکتا تھا، کیونکہ میری شادی کو لے کر ان کے بہت ارمان تھے۔

رجب بٹ نے مزید کہا کہ میں وہ نہیں تھا جو خود پر پیسے پھینک رہا تھا۔ میں کیا کرسکتا تھا؟ میں اپنے دوستوں کوروک نہیں سکتا تھا۔

یہ خبر بھی پڑھیں: حرا مانی کی رجب بٹ سے انوکھی اپیل، رجب نے بڑا تحفہ دینے کا اعلان کردیا

انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں نے اس مقام کو حاصل کرنے کےلیے شب وروز محنت کی ہے۔ میں نے بھی صفر سے شروعات کی تھی اور آج بھی اپنی صحت اور وقت کی پروا کیے بغیر محنت کررہا ہوں۔ آخر ہمارے کام پر تنقید کرنے کے بجائے حوصلہ افزائی کیوں نہیں کی جاتی ہے جو زیادہ بہتر ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: شادی کے بعد سوشل میڈیا کہا کہ میں کے ساتھ

پڑھیں:

جوڈیشری کوئی شاہی دربار نہیں، اگر کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں، اعظم نذیر تارڑ

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کی سب سے خوبصورت بات عدلیہ کا احتساب ہے، یہ عدالتیں شاہی دربار نہیں بلکہ آئینی ادارے ہیں۔ اگر ججز مقدمات کی سماعت نہیں کر سکتے تو انہیں گھر چلے جانا چاہیے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق اور موجودہ چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں جنہوں نے وکلا سے متعلق قانون کے مطابق فیصلے دیے۔ انہوں نے وکلا کے حالیہ احتجاج کا ذکر کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ وکلا کے احتجاج کو دہشت گردی سے کیسے جوڑا جا سکتا ہے؟ ایسا تو مشرف دور میں بھی نہیں ہوا تھا۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وہ کبھی کسی بار سے بیک ڈور رابطے کے ذریعے حمایت حاصل نہیں کرتے، اور ان کا ماننا ہے کہ حکومت کو بار کونسلز کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور وکلا کے درمیان جو معاہدہ ہے، اس میں کبھی کوئی دھوکہ نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کونسل کا خیال ان کا اپنا نہیں تھا، اور یہ واضح کیا کہ ججز کی ٹرانسفر کا فیصلہ چیف جسٹس آف پاکستان کریں گے جس کے بعد وزیراعظم پاکستان اس پر غور کریں گے اور پھر صدر مملکت کے دستخط سے دوسرے صوبوں کے ججز وفاق میں تعینات کیے جائیں گے۔

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچستان اور سندھ سے آنے والے ججز نے عدالت میں تنوع پیدا کیا ہے۔ انہوں نے 1973 کے آئین کو تمام سیاسی جماعتوں کا متفقہ آئین قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب اسی آئین کو مانتے ہیں۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وکلا کا میگا سنٹر پراجیکٹ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اور حکومت کا مقصد صرف عوام کی خدمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ آئندہ بھی استقامت کے ساتھ ملک و قوم کی خدمت جاری رکھیں گے۔

انہوں نے واضح کیا کہ وہ وکلا کے ساتھ ہمیشہ کھڑے رہے ہیں اور جب بھی کوئی وکیل دوست ان سے ملنے آتا ہے تو وہ ملاقات ضرور کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں مزید مثبت خبریں سامنے آئیں گی۔
مزیدپڑھیں:شاہ رخ خان کا ارب پتی پڑوسی، جس کے 29 بچے ہیں

متعلقہ مضامین

  • شہباز حکومت نے کہا ہے ہم عافیہ صدیقی کیلئے مزید کچھ نہیں کر سکتے
  • ہم امریکا پر انحصار کیے بغیر مزید 5 ہزار سال بھی سروائیو کر سکتے ہیں، چینی تھینک ٹینک
  • ناگن فیم مونی رائے ٹرولنگ کا شکار، تنقید کرنے والوں کو کیا جواب دیا؟
  • گرل فرینڈ کو سوٹ کیس میں چھپا کر بوائز ہوسٹل لانے کی کوشش، طالبعلم پکڑا گیا
  • ن لیگ بلوچستان کے رہنماؤں کی اختر مینگل پر تنقید
  • جوڈیشری کوئی شاہی دربار نہیں، اگر کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں، اعظم نذیر تارڑ
  • 26 ویں ترمیم کی خوبصورتی عدلیہ کا احتساب، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر جائیں: وزیر قانون
  • دولہے کو اپنی دلہن کی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کرنا مہنگی پڑگئی
  • یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ، کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں، وزیرقانون
  • لیہ، ایم ڈبلیو ایم عزاداری ونگ ضلع لیہ کے زیراہتمام سعودی اقدامات کے خلاف مظاہرہ