فضائی آلودگی کے خاتمے تک سکھ کاسانس نہیں لیں گے، یہ نسلوں کی بقا کا مسئلہ ہے، مریم اورنگزیب
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا ہے جب تک فضا صاف وسازگار نہیں ہوجاتی، سکھ کاسانس نہیں لیں گے، آخر یہ ہماری نسلوں کی بقا کا مسئلہ ہے۔
حکومت پنجاب کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیراعلیٰ مریم نواز کی قیادت میں صاف اور سرسبز پنجاب کے وژن کے تحت ماحولیاتی تحفظ کے بڑے اقدامات کرتے ہوئے پنجاب میں اربوں روپے کی مالیت کے صوبے بھر میں 30 جدید ایئر کوالٹی مانیٹرنگ اسٹیشنز نصب کردیے گئے۔
اسی سال 31 مارچ تک 30 مزید مانیٹرز لگاۓ جاٸیں گے،اس سے قبل ان مانیٹرز کی تعداد صرف 3 تھی، پنجاب کے ہر کونے کے فضاٸی تحفظ کے لیے 100 اے کیواٸی مانیٹرز کے ہدف کی تکمیل پر کام جاری ہے، فضائی آلودگی پر سخت نگرانی کے لیے لاہور میں 5 موبائل اور 8 فکسڈ مانیٹرنگ اسٹیشنزقاٸم کردیے گیے، اسٹیشنز خودکارنظام کے تحت سیٹلاٸٹ سے منسلک ہر گھنٹے کا فضاٸی ڈیٹا فراہم کریں گے۔
بڑے شہروں میں فیصل آباد، ملتان، راولپنڈی، گوجرانوالہ سمیت کئی شہروں میں ایئر کوالٹی اسٹیشنز قائم کیے گئے، ماحولیاتی ڈیٹا اب لائیو دستیابی کے سلسلے میں حکومت کو فضائی آلودگی سے متعلق فوری اور درست معلومات کی فراہمی ممکن بنادی گٸی۔
بہتر فیصلوں سے صحت مند پنجاب کے لیے جدید اسٹیشنز سے حاصل ڈیٹا ماحولیاتی پالیسی سازی میں مددگار ثابت ہوگا، موسمیاتی تبدیلیوں سے تحفظ کے لیے وزیراعلی مریم نواز شریف کا کلین اینڈ گرین انیشی ایٹو مزید مستحکم ہوگا، صنعتی اور شہری علاقوں پر کڑی نظررکھنے کےلیے فکسڈ مانیٹرنگ اسٹیشنز سے آلودگی کے ہاٹ اسپاٹس کی نشاندہی کرنا اسان ہوگا۔
سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ فضائی آلودگی کے خلاف جنگ کےلیے جدید ٹیکنالوجی سے کاربن مونو آکسائیڈ، سلفر ڈائی آکسائیڈ، اوزون کی مانیٹرنگ کی جارہی ہے، ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے جدید ترین ایکشن پلان پر عملدرآمد جاری رہے گا، یہ ایئر کوالٹی مانیٹرنگ اسٹیشنز موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور ماحول کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ نہ صرف پنجاب کو صاف اور سرسبز بنائے گا بلکہ ہر شہری کی صحت کا تحفظ بھی یقینی بنائے گا، جب تک فضا صاف وسازگارنہیں ہوجاتی، سکھ کاسانس نہیں لیں گے، آخر یہ ہماری نسلوں کی بقا کا مسئلہ ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مانیٹرنگ اسٹیشنز کے لیے
پڑھیں:
جہاز رانی میں مضر ماحول گیسوں کا اخراج کم کرنے پر تاریخی معاہدہ طے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 اپریل 2025ء) دنیا بھر کے ممالک نے عالمگیر جہاز رانی سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کا معاہدہ طے کر لیا ہے جس میں ایندھن کے استعمال پر لازمی ضوابط تشکیل دیے گئے ہیں اور اس صنعت میں کاربن کے اخراج کی قیمت وصول کرنے کا طریقہ کار متعارف کرایا گیا ہے۔
یہ معاہدہ بحری امور پر اقوام متحدہ کے عالمی ادارے (آئی ایم او) کی سمندری ماحول کے تحفظ کی کمیٹی کے اجلاس میں طے پایا۔
اس کا مقصد 2050 تک اس شعبے سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو نیٹ زیرو سطح پر لانا ہے۔ معاہدےکی رسمی منطوری رواں سال اکتوبر میں دی جائے گی اور یہ 2027 میں نافذ العمل ہو گا۔ Tweet URLمعاہدے کے ضوابط کا اطلاق 5,000 ٹن سے زیادہ وزنی بحری جہازوں پر ہو گا جو جہاز رانی سے 85 فیصد کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس خارج کرنےکے ذمہ دار ہیں۔
(جاری ہے)
آلودگی کی روک تھام'آئی ایم او' کے سیکرٹری جنرل آرسینیو ڈومینگیز نے اس کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے معاہدے پر موثر عملدرآمد کے لیے مشترکہ جذبے سے کام لینے پر زور دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ معاہدے کے مسودے میں 'آئی ایم او' کے نیٹ زیرو فریم ورک کے حوالے سے ترامیم کی منظوری موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کی اجتماعی کوششوں میں ایک اور نمایاں قدم ہے۔
یہ ترامیم جہاز رانی سے آلودگی کے اخراج کی روک تھام کے بین الاقوامی کنونشن کی شرائط کے تحت کی گئی ہیں جس میں خاص طور پر فضا میں شامل ہونے والی آلودگی کو روکنا شامل ہے۔اس طرح جہاز رانی کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
اس معاہدے میں جہازوں کے لیے توانائی کی استعداد کے حوالے سے شرائط بھی شامل ہیں جن پر اتفاق رائے کے لیے لندن میں 'آئی ایم او' کی کمیٹی کے اجلاس میں کڑی گفت و شنید ہوئی۔
اطلاعات کے مطابق امریکہ سمیت درجن بھر ممالک نے معاہدے کی مخالفت کی۔ تاہم اس تجویز پر رائے شماری کرائی گئی جس میں اسے منظوری مل گئی۔جہاز راں صنعت کے لیے اہم موڑاس معاہدے میں دہرا طریقہ کار متعارف کرایا گیا ہے جس میں بحری جہازوں میں استعمال ہونے والے ایندھن کے حوالے سے عالمگیر ضوابط کے نفاذ کی بدولت گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں نمایاں کمی آئے گی۔
دوسری جانب، گرین ہاؤس گیسوں بالخصوص کاربن کے اخراج پر قیمت عائد کرنے کے نتیجے میں بحری جہاز مخصوص حد سے زیادہ مقدار میں آلودگی خارج کرنے پر ادائیگی کے پابند ہوں گے۔معاہدے کے تحت، جو بحری جہاز مقررہ حد سے کم مقدار میں کاربن خارج کریں گے انہیں مالی فوائد دیے جائیں گے اور اس طرح سمندری نقل و حمل کو ماحول دوست بنانے میں مدد ملے گی۔
کمزور ممالک کی مدد'آئی ایم او' کا نیٹ زیرو فنڈ بھی اس معاہدے کا ایک اہم حصہ ہے جس میں کاربن کے اضافی اخراج پر جہازوں یا جہاز راں کمپنیوں سے حاصل ہونے اولا معاوضہ جمع کیا جائے گا۔ اس فنڈ کے ذریعے ترقی پذیر ممالک کو جہازرانی کے شعبے میں اختراع، تحقیق، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور ماحول دوست اقدامات کی جانب منتقلی کے لیے مدد فراہم کی جائے گی۔
اس فنڈ کو چھوٹے جزائر پر مشتمل ترقی پذیر ممالک (ایس آئی ڈی ایس) اور کم ترین ترقی یافتہ ممالک (ایل سی ڈی) پر فضائی آلودگی کے منفی اثرات میں کمی لانے کی غرض سے بھی استعمال کیا جائے گا۔ یہ ممالک موسمیاتی تبدیلی کے علاوہ جہاز رانی کے شعبے میں معاشی دباؤ کے منفی اثرات بھی جھیلتے ہیں۔