ویٹ لینڈز (آب گاہیں)ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف دفاع ہے:مریم نواز
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نوازکا ورلڈ ویٹ لینڈز ڈے پر پیغام میں کہنا تھا کہ ویٹ لینڈز ( آب گاہیں) ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف دفاع ہے،اسکا تحفظ ماحولیاتی بقا کے لیے ناگزیر ہے۔مریم نواز نے کہا کہ ویٹ لینڈز ہماری زمین کے پھیپھڑے کہلاتے ہیں اور آبی و جنگلی حیات کے مسکن ہیں، ویٹ لینڈز زمینی پانی کی سطح کو برقرار رکھتے اور کاربن جذب کرتے ہیں، سیلاب بھی کنٹرول کرتے ہیں،پنجاب حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی بار جامع کلائمیٹ پالیسی تشکیل دی ہے۔مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ کلائیمٹ پالیسی کے تحت ویٹ لینڈز اور دیگر قدرتی نظام کے تحفظ اور بحالی کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے، ویٹ لینڈز اور دیگر قدرتی خزانوں کی نگرانی کے لیے واچ ٹاورز اور چیک پوسٹوں کی تعمیر کی جاری ہیں، ویٹ لینڈ اور دیگر قدرتی مسکن پر تفریحی اور تحقیقی مقاصد کے لیے مخصوص سہولیات کی فراہمی یقینی بنا رہے ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ماہی گیری کے نظام کو منظم کیا گیا ہے، خلاف ورزی پر سزائیں دی جا رہی ہیں ، ایسے کسی بھی عمل کی اجازت نہیں دی جائے گی جو ویٹ لینڈ یا دیگر علاقوں کےقدرتی توازن کو نقصان پہنچا سکے،حکومت پنجاب عوام، ماہرین اور عالمی اداروں کے ساتھ مل کر قدرتی ماحول کے تحفظ کیلئے کوشاں ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
بیساکھی کا تہوار جفاکش کسان کی محنت کا ثمر ہے:وزیر اعلی مریم نواز
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ بیساکھی کا تہوار جفاکش کسان کی محنت کا ثمر ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے بیساکھی پر خصوصی پیغام میں کہا کہ بیساکھی پنجاب کا خوبصورت زرعی ثقافتی تہوار ہے۔وزیراعلی پنجاب مریم نوازشریف نے کہا کہ گندم کے سنہری خوشے بیساکھی کی خوشی کا پیغام لاتے ہیں، بیساکھی کا تہوار جفاکش کسان کی محنت کا ثمر ہے، مجھے خوشی ہے کہ آج دنیا بھر میں سکھ برادری بیساکھی کا تہوار منا رہی ہے۔مریم نواز نے مزید کہا کہ بیساکھی کی سکھ بھائیوں کو دل سے مبارکباد پیش کرتی ہوں، بیساکھی کے تہوار پر سکھ بہن بھائیوں کی خوشیوں میں برابر کے شریک ہیں، پچھلے سال کرتار پور میں بیساکھی کے تہوار میں گندم کی کٹائی سے ہونے والی خوشی آج تک نہیں بھول سکی۔وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ پہلی مر تبہ پنجاب میں گندم اگانے والے کسان بھائیوں کو ایک ہزار ٹریکٹر مفت دیئے گئے ہیں، پنجاب کے کاشتکار خاص طور پر گندم اگانے والے کسانوں کو اربوں روپے کے بیج، کھاد اور زرعی آلات مہیا کئے گئے۔