Express News:
2025-04-14@03:17:10 GMT

آج کا دن کیسا رہے گا؟

اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT

حمل:

21 مارچ تا 21 اپریل

آج آپ میں بہت زیادہ توانائی اور جوش ہوگا۔ آپ نئی شروعات کے لیے بہت پرجوش رہیں گے۔ آپ کی قیادت کی صلاحیتیں نمایاں ہوں گی اور آپ دوسروں کو متاثر کرنے میں کامیاب ہوں گے۔ تاہم، اپنی جرات کی وجہ سے کسی سے بحث سے بچیں۔

 

 

ثور:

22 اپریل تا 20 مئی

آج آپ کو مالی فائدہ ہونے کا امکان ہے۔ آپ کو کوئی اچھی خبر مل سکتی ہے۔ لیکن اپنی صحت کا خاص خیال رکھیں، خاص طور پر پیٹ سے متعلق مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ آج کا دن کھانے پینے میں احتیاط برتنے کا ہے، خاص طور پر تیلی ہوئی چیزیں کھانے سے گریز کریں۔

 

 

جوزا:

21 مئی تا 21 جون

آج آپ کے ذہن میں بہت سارے نئے خیالات آئیں گے۔ آپ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے کچھ نیا کام شروع کر سکتے ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ممکن ہے کہ آپ ذہنی طور پر تھوڑے پریشان رہیں۔ زیادہ دیر تک کام نہ کریں اور کچھ وقت آرام بھی کریں۔

 

سرطان:

آج آپ کے گھر والوں کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئے گی۔ آپ ان کے ساتھ مل کر کوئی خوشی کا موقع منا سکتے ہیں۔ لیکن کسی قریبی دوست یا رشتے دار سے اختلاف ہو سکتا ہے۔ خاص طور پر اگر آپ نے ان سے کوئی وعدہ کیا تھا اور پورا نہیں کیا تو۔

 

اسد:

24 جولائی تا 23 اگست

آج آپ کے لیے خود اعتمادی اور خود اظہار کا دن ہے۔ آپ اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے پر توجہ دیں گے۔ لیکن اپنی صحت کا خاص خیال رکھیں، خاص طور پر دل کی بیماریوں کے مریضوں کو احتیاط سے کام لینا چاہیے۔

سنبلہ:

24 اگست تا 23 ستمبر

آج آپ کے لیے کام اور کاروبار کے لحاظ سے اچھا دن ہے۔ آپ اپنے کام میں محنت اور لگن سے کامیابی حاصل کریں گے۔ لیکن کسی چھوٹی موٹی بیماری کا شکار ہونا پڑ سکتا ہے۔ خاص طور پر الرجی کے مریضوں کو احتیاط برتنی چاہیے۔

میزان:

24 ستمبر تا 23 اکتوبر

آج آپ کے لیے محبت اور رومانس کا دن ہے۔ آپ اپنے پارٹنر کے ساتھ وقت گزار کر خوشی محسوس کریں گے۔ لیکن کسی فیصلے کو لینے میں دشواری ہو سکتی ہے۔ اس لیے کسی قابل اعتماد شخص سے مشورہ لیں۔

عقرب:

24 اکتوبر تا 22 نومبر

آج آپ کے مالی معاملات میں بہتری آئے گی۔ آپ کو کوئی اچھی خبر مل سکتی ہے۔ لیکن کسی پرانی بات کو لے کر پریشان ہو سکتے ہیں۔

قوس:

23 نومبر تا 22 دسمبر

آج آپ کے لیے سفر اور تعلیم کے لحاظ سے اچھا دن ہے۔ آپ کسی نئی جگہ کی سیر کر سکتے ہیں یا کسی نئی چیز سیکھ سکتے ہیں۔ لیکن کسی سے بحث ہو سکتی ہے۔ اس لیے اپنی بات کو نرمی سے پیش کریں۔

جدی:

23 دسمبر تا 20 جنوری

آج آپ کے لیے کام اور کاروبار کے لحاظ سے اچھا دن ہے۔ آپ اپنے کام میں محنت اور لگن سے کامیابی حاصل کریں گے۔ لیکن اپنی صحت کا خاص خیال رکھیں، خاص طور پر کمر درد کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

دلو:

21 جنوری تا 19 فروری

آج آپ کے لیے دوستوں اور ساتھیوں کے ساتھ وقت گزارنے کا بہترین موقع ہے۔ لیکن کسی سے اختلاف ہو سکتا ہے۔ اس لیے اپنی بات کو صاف طور پر بیان کریں۔

حوت:

20 فروری تا 20 مارچ

آج آپ کے لیے روحانی ترقی کا دن ہے۔ آپ مراقبہ یا یوگا کر سکتے ہیں۔ لیکن ذہنی دباؤ محسوس ہو سکتا ہے۔ اس لیے کوشش کریں کہ آپ آرام کریں اور موسیقی سنیں۔

(نوٹ: یہ عام پیش گوئیاں ہیں اور ہر ایک پر لاگو نہیں ہوسکتی ہیں۔)

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: آج آپ کے لیے لیکن کسی سکتے ہیں کے ساتھ سکتی ہے سکتا ہے اس لیے

پڑھیں:

تنہائی کا المیہ

انسان فطری طور پر ایک سماجی حیوان ہے۔ وہ تنہا رہنے کے لیے نہیں بنایا گیا، بلکہ اس کی روح، اس کی ذہنی اور جسمانی صحت کا انحصار دوسروں کے ساتھ میل جول، تعلقات اور معاشرتی سرگرمیوں پر ہے۔ لیکن آج کی جدید دنیا، خاص طور پر مغربی ممالک میں تنہائی ایک خاموش قاتل بن چکی ہے۔ یہ المیہ صرف احساسِ کمتری یا اداسی تک محدود نہیں، بلکہ اس کے صحت پر ایسے مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مسلسل تنہائی سگریٹ نوشی، موٹاپے اور شراب نوشی سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔ایک تحقیق کے مطابق، تنہائی کے منفی اثرات دن میں 15 سگریٹ پینے کے برابر ہیں۔ دل کے امراض، ذہنی دباؤ، نیند کی خرابی اور حتیٰ کہ الزائمر جیسے امراض کی ایک بڑی وجہ تنہائی بنتی جا رہی ہے۔ہم جس دور میں جی رہے ہیں، وہ بظاہر ترقی یافتہ اور سہولیات سے بھرپور ہے، لیکن اس کی تہہ میں ایک ایسا خاموش عذاب چھپا ہے جو رفتہ رفتہ روح اور جسم کو چاٹ جاتا ہےوہ ہے ’’تنہائی‘‘۔
انسان فطرتاً ایک سماجی مخلوق ہے۔ اْس کی شخصیت، نفسیات اور صحت سب کچھ میل جول، تعلقات اور محبت کی فضا میں پنپتے ہیں۔ تنہائی تو جانوروں کے لئے بھی تکلیف دہ ہوتی ہے اسی لئے انہیں بھی تنہا نہیں رکھتا جاتا ۔ انسان کو حیوان ناطق کہا جاتا ہے اور بات چیت کے لئے اُسے کسی اور انسان کی ضرورت ہوتی ہے۔ انسانوں کے لئے سب سے اذیت ناک سزا قید تنہائی ہے۔ لیکن تنہائی کا مطلب یہ نہیں کہ آپ بالکل اکیلے ہیں بلکہ تنہائی یہ ہے کہ آپ ہزاروں کے ہجوم میں ہیں لیکن آپ کے ساتھ کسی کا تعلق نہیں، آپ اپنے دل کی بات کسی سے نہیں کرسکتے، اپنے جذبات اور دکھ سکھ کے معاملات کسی کے ساتھ نہیں کرسکتے۔ اس کی منظر کشی کسی نے اس شعر میں خوب کی ہے
زِندگی کی راہوں میں رَنج و غَم کے میلے ہیں
بھیڑ ہے قیامت کی پھر بھی ہم اکیلے ہیں
یہ دور جدید کا المیہ ہے کہ ہم فیس بک، انسٹاگرام اور دوسرے سوشل پلیٹ فارمز پر ہزاروں’’دوست‘‘ رکھتے ہیں، لیکن حقیقت میں کوئی حقیقی دوست نہیں ہوتا۔ لیکن افسوس کہ جدید دنیا، بالخصوص یورپ کے ترقی یافتہ ممالک جیسے سویڈن، ایک ایسی زندگی کی طرف بڑھ رہے ہیں جہاں تنہائی روزمرہ کا معمول بن چکی ہے۔سویڈن جیسے ترقی یافتہ ملک میں تنہائی ایک بڑا سماجی مسئلہ ہے۔ یورپی یونین کی جاری کردہ معلومات کے مطابق، سویڈن میں ہر تیسرا فرد خود کو تنہا محسوس کرتا ہے۔ یہاں کے لوگ معاشی طور پر مستحکم ہیں، لیکن سماجی روابط انتہائی کمزور ہیں۔ رہائش کے جدید نظام، انفرادی طرزِ زندگی اور خاندانی ڈھانچے کے ٹوٹنے کی وجہ سے لوگ ایک دوسرے سے کٹ گئے ہیں۔ نتیجتاً، خودکشی کی شرح بھی تشویشناک حد تک بلند ہے۔ عمر رسیدہ لوگوں میں تنہائی کا عنصر بہت زیادہ ہوتا ہے۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ بوڑھے لوگ جب خریداری کے لئے دوکانوں میں جاتے ہیں تو وہاں بات چیت کرنے کے بہانے تلاش کرتے ہیں۔ وہ ہاں موجود گاہکوں سے گفتگو کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور دوکانداروں سے چیزوں کی قیمتوں اور دیگر امور کے حوالے سے بات کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ تنہائی دورکرنے کا ایک ذریعہ ہوتا ہے۔ آج کے دور میں ہمسائیوں کی کوئی خبرگیری نہیں کرتا۔ ساتھ ساتھ گھروں میں رہنے والوں کو ایک دوسرے کا کوئی علم نہیں ہوتا ہے۔ بعض اوقات ایسی خبریں بھی پڑھنے کو ملتی ہیں کہ کوئی شخص اپنے گھر یا اپارٹمنٹ میں انتقال کرچکا ہوتا ہے اور ہفتوں بعد اس کا علم ہوتا ہے۔ مغربی معاشرے کا یہ ایک بہت بڑا المیہ ہے۔ مشرقی معاشرے میں بھی جدید طرز زندگی اور امیر علاقوں میں یورپ جیسی صورت حال ہے۔ پرائیویسی کے چکر میں لوگ تنہائی کی چکی میں پس رہے ہیں اور ایک دوسرے سے دور ہوتے جارہے ہیں۔
یہ امر خوش آئند ہے کہ ایشیائی معاشرے، خاص طور پر پاکستان اور بھارت میں خاندانی نظام اب بھی مضبوط ہے۔ یہاں میل جول، مذہبی تقریبات، شادی بیاہ اور تہواروں کا ایک ایسا سلسلہ ہے جو لوگوں کو جوڑے رکھتا ہے۔ تنظیمیں، رضاکارانہ کام اور محلے داری کے روایتی نظام نے تنہائی کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ سماجی، علمی، مذہبی اور کھیلوں کی سرگرمیاں تنہائی کا سد باب ہیں۔ خاندان اور دوستوں سے تعلق رکھنا، چھوٹی چھوٹی ملاقاتیں، فون کالز یا ویڈیو چیٹ بھی اس ضمن میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔ مذہبی تقریبات میں شرکت مساجد، گرجا گھروں یا مندروں میں اجتماعی عبادت اور تقریبات روحانی سکون کے ساتھ ساتھ سماجی تعلقات بھی بڑھاتی ہیں۔ لوگ ایک دوسرے سے ملتے ہیں اور خیال رکھتے ہیں۔ ایسی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔
تنہائی کوئی ذاتی مسئلہ نہیں، بلکہ ایک اجتماعی المیہ ہے جس کا حل ہم سب کے مشترکہ اقدامات میں پوشیدہ ہے۔ حکومتوں کو چاہیے کہ وہ سماجی مراکز بنائیں، نفسیاتی مدد کی سہولیات فراہم کریں اور عوامی سطح پر اس مسئلے کے بارے میں آگاہی پھیلائیں۔ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اپنے اردگرد موجود تنہا لوگوں کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھائیں۔ایک دوسرے سے رابطہ رکھا جائے اور دوست احباب کو صر ف کام کی غرض سے فون نہ کیا جائے بلکہ کچھ وقت کے بعد ویسے ہی ایک دوسرے کی خیریت معلوم کرلینی چاہیے۔ اچھا دوست وہی ہے جوکسی ضرورت کے علاوہ رابطہ کرے اور خیریت دریافت کرے۔ کسی نے خوب کہا ہے کہ ’’تنہائی محبت کی کمی کا نام نہیں، محبت بانٹنے والوں کی کمی کا نام ہے۔‘‘

متعلقہ مضامین

  • پی ایس ایل کی فریاد
  • عمر ایوب نے پی ٹی آئی میں اختلافات سے متعلق وضاحت دے دی
  • ستاروں کی روشنی میں آج بروزاتوار ،13اپریل 2025 آپ کا کیرئر،صحت، دن کیسا رہے گا ؟
  •   امریکا میں موجود 54 پاکستانی طلبا ایکسچینج پروگرام کے تحت اپنی تعلیم مکمل کریں گے، طے شدہ الانس اور مراعات بھی ملتی رہیں گی،امریکہ کی وضاحت
  • اس کا حل کیا ہے؟
  • آئینی ادارے اپنی حدود میں کام کریں، یہی جمہوری نظام کی بقا ہے، مولانا فضل الرحمان
  • آئینی ادارے اپنی حدود میں کام کریں، یہی جمہوری نظام کی بقا ہے، مولانا فضل الرحمان
  • ٹریجیڈی اور کامیڈی
  • تنہائی کا المیہ