بھارت، پاکستان تنازعہ کشمیر کو نتیجہ خیز مذاکراتی عمل کے ذریعے حل کریں، حریت کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی یہ منصبی ذمہ داری ہے کہ وہ تقریبا 78سال پرانے تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے کردار ادا کریں۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارت اور پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ خطے میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کے لیے تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ایک دیرپا اور نتیجہ خیز مذاکراتی عمل کے ذریعے حل کریں۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی یہ منصبی ذمہ داری ہے کہ وہ تقریبا 78سال پرانے تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے کردار ادا کریں۔ انہوں نے تشویش کا اظہار کیا کہ کشمیری بھارت کے غیر قانونی قبضے میں مسلسل خوف و دہشت کے ماحول میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ترجمان نے کہا کہ بی جے پی کی ہندوتوا بھارتی حکومت نے 5 اگست 2019ء کو مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت سلب کرنے کے بعد علاقے میں نت نئے قوانین نافذ کیے جن کا واحد مقصد کشمیریوں سے ان کا سب کچھ چھیننا اور علاقے کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے کہا کہ فرقہ پرست طاقتوں نے مقامی آبادی کے خلاف دہشت گردی کا راج شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ گجر بکروال برادری کے گھروں کو مسمار کر کے انہیں دربدر ہونے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت بڑی ڈھٹائی سے اپنے آئینی وعدوں اور ضمانتوں سے مکر گیا اور آر ایس ایس کے ہندو توا یجنڈے کو آگے بڑھانے کیلئے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت اور منفرد شناخت ختم کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ تنازعہ کشمیر کو حل کیے بغیر خطے میں دیرپا امن و سلامتی ہرگز ممکن نہیں اور نہ ہی پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں بہتری آ سکتی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حریت کانفرنس انہوں نے
پڑھیں:
وقف املاک پر ذاتی ملکیت کے دعوؤں میں نمایاں اضافہ تشویشناک ہے، درخشاں اندرابی
کشمیر وقف بورڈ کی چیئرپرسن نے کہا کہ وقف بورڈ کا بنیادی مقصد نہ صرف ان املاک کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے بلکہ انکے انتظام و انصرام میں شفافیت لانا اور انکی آمدنی کو دینی و فلاحی مقاصد کیلئے استعمال کرنا بھی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر وقف بورڈ کی چیئرپرسن ڈاکٹر درخشاں اندرابی نے کہا ہے کہ ملک کے مختلف حصوں، بالخصوص وادی کشمیر میں درگاہوں اور وقف املاک پر ذاتی ملکیت کے دعووں میں نمایاں اضافہ ایک نہایت تشویشناک رجحان ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی مقدس جگہوں کو ذاتی مفاد کے تحت دیکھنا اور ان پر قبضے کے دعوے کرنا نہ صرف قانونی طور پر غلط ہے بلکہ روحانی لحاظ سے بھی قابلِ افسوس ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ درگاہیں، مزارات اور دیگر وقف سے متعلق اثاثے کسی فرد، خاندان یا طبقے کی ملکیت نہیں ہیں بلکہ یہ دین اسلام سے وابستہ وہ مقامات ہیں جو پوری امتِ مسلمہ کی اجتماعی میراث سمجھے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کا صحیح مقام تب ہی برقرار رہ سکتا ہے جب یہ مکمل طور پر وقف بورڈ یا ایسے ذمہ دار اداروں کے زیرِ انتظام ہوں جو شفافیت، ایمانداری اور خلوصِ نیت کے ساتھ ان کی دیکھ بھال کریں۔
ڈاکٹر درخشاں اندرابی نے یہ اہم بیان ضلع اننت ناگ کے علاقے عشمقَام کے اپنے دورے کے دوران دیا، جہاں وہ مقامی درگاہ پر حاضری دینے پہنچی تھیں، جہاں پر آج نمازِ پنجگانہ کے بعد "روایتی چراغاں" کا بھی خصوصی اہتمام کیا جا رہا ہے جس میں مقامی عقیدت مندوں کی بڑی تعداد شامل ہونگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر وقف بورڈ کا بنیادی مقصد نہ صرف ان املاک کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے بلکہ ان کے انتظام و انصرام میں شفافیت لانا اور ان کی آمدنی کو دینی و فلاحی مقاصد کے لئے استعمال کرنا بھی ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ وقف املاک کو ذاتی جائیداد نہ سمجھیں بلکہ ان کے تحفظ کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔