انسان کے ہاتھوں انسانیت کی تذلیل
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
وی آئی پی پروٹوکول اورسیکورٹی انتظامات اپنی جگہ لیکن انسان اورانسانیت بھی آخرکوئی شے ہے۔ چوکوں اور چوراہوں پر سائیکل اور موٹرسائیکل لیکر رزق کی تلاش میںگھومنے پھرنے والے یہ چھوٹے موٹے،غریب،مسکین اورلاچارانسان جوطاقت کے نشے میں مدہوش افسروں اوران کے ماتحتوں کو کیڑے مکوڑوں سے زیادہ کچھ نظرنہیںآتے ان انسانوں کی بھی توکوئی قدروقیمت،اہمیت اور حیثیت ہے۔یہ انسان چاہے جتناہی کمزور،غریب اورلاچارکیوں نہ ہویہ پھربھی دنیاکی ہرشے سے اعلیٰ وبالا توہے۔کیایہ وہی انسان نہیں جسے دونوں جہانوں کے پروردگارنے اشرف المخلوقات کالقب وخطاب دیکراسے تمام مخلوقات سے برتر اور بہتر قرار دیا۔ روئے زمین پربسنے والاہرانسان اچھی طرح یہ جانتاہے کہ انسانیت سے آگے کچھ نہیں لیکن پھربھی اس جہان میںکچھ انسان دولت، شہرت اورطاقت کے نشے میں پاگل اوربائولے ہو کر نہ صرف دوسرے انسان بلکہ انسانیت تک کو بھول جاتے ہیں۔ ہمارے اس ملک اورمعاشرے میں انسانوں کے ساتھ انسانیت بھولنے والے بھی کچھ کم نہیں۔ایسے لوگ یہاں ہمیشہ کچھ ایساکرتے ہیں کہ جسے دیکھ کر شیطان بھی ان سے پناہ مانگتا ہے۔آپ یقین کریں ایساکام اورسلوک تولوگ جانوروں کے ساتھ بھی نہیں کرتے جوسلوک اس ملک میں انسانوں کے ساتھ انسان کررہے ہیں۔ پنجاب پولیس کے بدمست اہلکارکے ہاتھوں موٹرسائیکل پرسوارایک غریب اوربزرگ شہری کو موٹرسائیکل سمیت گھسیٹتے ہوئے دیکھ کرواللہ سرشرم سے جھک گیا۔ہم کس ملک اورکون سے معاشرے میں رہ رہے ہیں جہاں اشرف المخلوقات کا لقب، خطاب اوردرجہ پانے والے انسانوں کو بھیڑ بکریوں اور جانوروں سے بھی کمتر سمجھا جا رہا ہے۔ وردی کے نشے میں مست اہلکارنے جس طرح بزرگ شہری کوموٹرسائیکل سمیت گھسیٹاایساظلم تو گیدڑ مرغی کودبوچتے ہوئے بھی نہیں کرتا۔ گیدڑ اور لومڑی سمیت دیگر جانور شکار کے ساتھ بھی ایسا سلوک اورکام نہیں کرتے جوسلوک پنجاب پولیس کے اس صاحب نے ایک غریب شہری کے ساتھ کیا۔معلوم نہیں ایسے نمونے اور عجوبے قومی اور عوامی اداروں میں کہاں سے آجاتے ہیں۔؟اس ویڈیو کو دیکھ کر کیا لگتا ہے کہ ایسے بداخلاق اور گلوبٹ ٹائپ پولیس اہلکاراورافسرواقعی انسانوں کے تحفظ کے لئے مامورہوتے ہیں۔ مانا کہ ملک کے حالات ٹھیک نہیں اوردشمن آج بھی اس خواہش اورتاک میں بیٹھاہے کہ یہاں کے حالات خراب کرکے پھرسے یہاں کھیلوں کے دروازے بندکردیئے جائیں۔دشمن کے ایسے ناپاک اورمذموم عزائم کے مقابلے میںٹیم اورکھلاڑیوں کے لئے وی آئی پی پروٹوکول اور سیکورٹی کے سخت انتظامات ازحد ضروری ہیں ہم نہ تووی آئی پی پروٹوکول کے خلاف ہیں اورنہ ہی ہمیں سیکورٹی انتظامات پرکوئی گلہ اورشکوہ ہے،امن کے قیام کے لئے سیکورٹی کے جتنے بھی سخت انتظامات ہوں گے اس پرہمیں ایک نہیں ہزار بار خوشی ہوگی لیکن وی آئی پی پروٹوکول اورسخت سیکورٹی انتظامات کاہرگزیہ مطلب نہیں کہ آپ بزرگ شہریوں کوچوکوں اور چوراہوں پربائیک سمیت گھسیٹتے پھریں۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس روڈ پر اگر روٹ لگا ہوا تھا تو پھروہ بزرگ شہری آگے کیسے آیا۔؟جب وہ اپنی یا کسی پولیس اہلکاراورافسرکی غلطی سے آگے آ گیا تھا تو پھراسے موٹرسائیکل سمیت روڈ پر گھسیٹنے کی کیا ضرورت تھی۔؟ اچھے الفاظ، برادرانہ رویے، بہتر سلوک اوراچھے اخلاق کے ساتھ بھی تواسے روکا جا سکتا تھا۔اللہ کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے ہماری والدہ محترمہ اکثرکہاکرتی تھیں کہ کسی سے کہیں کہ کھائیں یہ بھی کھاناہے اوراگرکہیں کہ انڈھیلیں یہ بھی ایک طرح کھانے کی دعوت ہے لیکن الفاظ اورلہجے میں اتنافرق ہے کہ اگلااسے پھرکبھی بھول نہیں سکتا۔ پولیس کاشیرجوان بزرگ کو گھسیٹنے کے بغیربھی تواس کے موٹرسائیکل کو روک سکتاتھاپراس نے روکنے کے بجائے اس غریب بزرگ کو گھسیٹنا زیادہ مناسب سمجھا۔ کیا دنیاکے سامنے ایک غریب اوربزرگ شہری کوگھسیٹ کر انسان اورانسانیت کو تماشا بنانا فرض ہو گیا تھا۔؟ نہیں ہرگز نہیں۔ مہذب معاشروں میں بزرگوں، غریبوں اور محنت کشوں کواس طرح روڈوں پرنہیں گھسیٹا جاتا۔ جہاں معزز شہریوں اور بزرگوں کو چوکوں اور چوراہوں پر گھسیٹا جاتا ہے وہاں پھر ترقی اور خوشحالی کانام ونشان نہیں ہوتا۔آج ہم دردرکی خاک اس لئے چھان رہے ہیں کہ ہم میں نہ بڑوں سے بات کرنے اوران کی عزت کرنے کی کوئی تمیز ہے اور نہ چھوٹوں پرشفقت کرنے کی کوئی عادت۔ اللہ کے پیارے حبیبﷺ نے فرمایاتھاکہ جو بڑوں کی عزت اورچھوٹوں پرشفقت نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں۔افسوس کہ پیارے حبیب ﷺکی پیاری باتیں،وعظ اورنصیحتیں بھی اب ہمیں یادنہیں رہیں۔ہمیں اگراللہ کے احکامات اورنبی علیہ السلام کے ارشادات کاذرہ بھی علم ہوتاتوہم آج ملک وقوم کے بزرگوں کواس طرح سڑکوں پرکبھی نہ گھسیٹتے۔ پولیس جوان یہ ملک کے ساتھ قوم کے بھی محافظ ہوتے ہیں۔ اب اگر محافظ ہی شہریوں وبزرگوں کوسرعام چوکوں اور چوراہوں پرلاتیں و مکے مارنے اورگھسیٹنے والے بن جائیں توپھر عوام کا کیا ہو گا۔؟ ہزاروں ایماندار اور بااخلاق پولیس افسر و اہلکار برسوں کی قربانیاں دے کر اداروں کا معیار و مورال بلند کرتے ہیں لیکن ایسے ہی کچھ افسر اور اہلکار اختیارات سے تجاوز کرکے برسوں کی محنت اور قربانیوں پر چند ہی لمحوں میں پانی پھیر دیتے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازنے میاں صاحب کے نقش قدم پرچلتے ہوئے بہت کم عرصے میں پنجاب کے اندرریکارڈترقیاتی کام کروائے ہیں۔ مریم نوازکوایسے سرکاری افسروں اوراہلکاروں کاقبلہ درست کرنے کے لئے بھی کچھ کرناچاہئیے۔محکمہ صحت،تعلیم اوردیگرشعبوں میں انقلابی اقدامات کی طرح محکمہ پولیس میں بھی ایساکوئی انقلابی قدم اٹھاچاہئیے کہ جس سے پولیس جوان گلوبٹ کے بجائے عوام کے حقیقی محافظ دکھائی دیں۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: کے ساتھ ہیں کہ کے لئے
پڑھیں:
راولپنڈی: 21 سالہ کنواری لڑکی بہنوئی کے ہاتھوں حاملہ ہونے کے بعد قتل
راولپنڈی کے تھانہ جاتلی کے علاقے نتھہ چھتر میں انسانیت کو شرما دینے والا افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں بہن کے گھر مقیم 21 سالہ یتیم کنواری لڑکی کو بہنوئی اور ایک دوسرا شخص مبینہ زیادتی کا نشانہ بناتا رہا، اہل خانہ بھی تشدد سے پیچھے نہ رہے حاملہ ہونے کا پتہ چلا تو مبینہ طور پر زہریلی گولیاں کھلا کر موٹ کے گھاٹ اتار دیا۔
جرم چھپانے کے لیے موت کو طبی ظاہر کر کے نعش کو اچانک دفنا بھی دیا معاملہ سوشل میڈیا پر سامنے آنے پر سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی نے نوٹس لیا اور قبر کشائی کروا کے پوسٹمارٹم کرایا گیا تو لڑکی 8 ماہ کی حاملہ ثابت ہوئی تشدد کی بھی تصدیق ہوئی، پولیس نے بہنوئی گلفراز اور امین نامی ملزم سمیت دیگر ملوث ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
پولیس کے مطابق رواں ماہ 13 جنوری کو سوشل میڈیا پر واقعہ وائرل ہوا تو سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی نے نوٹس لیکر ایس پی صدر نبیل کھوکھر کو اپنی نگرانی میں چھان بین کی ہدایات کیں۔
پولیس ٹیم نے علاقے سے پوچھ گچھ کے بعد قانون کارروائی شروع کر کے عدالت سے قبر کشائی و پوسٹمارٹم کی اجازت لیکر پوسٹمارٹم کرایا تو لڑکی کے 8 ماہ سے حاملہ ہونے اور اس پر مبینہ تشدد کیے جانے کی تصدیق ہوئی جس پر تھانہ جاتلی نے پولیس مدعیت میں ہی ملزمان گلفراز عرف گلو، دوسرے ملزم امین، گلفراز کی والدہ اور ہمشیرہ کے خلاف قتل ، مبینہ زیادتی ، جرم کو چھپانے و شہادتوں کو ضائع کرنے سمیت تشدد وغیرہ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔
پولیس کی جانب سے ایف آئی آر میں ملزمہ گلزار بیگم کے مقتولہ کو زہر دینے کے انکشاف بھی شامل ہیں اسی طرح نتھہ چھتر کے رہائشی رستم علی وغیرہ دو بھائیوں کے انکشافات کو بھی ایف آئی آر کا حصہ بنایا گیا ہے جس میں وہ پولیس کو بتاتے ہیں کہ مقتولہ کی ہمشیرہ مسماتہ رافعہ جو اسی گھر میں بیاہی ہوئی ہے نے انھیں بتایا ہے کہ گلفراز عرف گلو ، مسماتہ گلزار بیگم اور مسماتہ انیلہ بی بی اکثر اوقات ہمشیرہ (مقتولہ) کو تشدد کا نشانہ بناتے رہتے۔
واقعہ سے قبل مقتولہ بہن نے اس کو بتایا کہ اس کے ساتھ گلفراز عرف گلو اور امین رفیق مبینہ زیادتی کرتے ہیں جس سے حمل ہوا اور 13 جنوری کو بچوں کو اسکول چھوڑ کر واپس آئی تو دیکھا مسماتہ گلزار بیگم اور مسماتہ انیلہ میری ہمشیرہ کو ڈنڈوں سے تشدد کر رہی تھیں اس دوران مقتولہ کی ہمیشرہ نے بتایا کہ انھوں نے گلفراز کے ساتھ مل کر زہریلی گولیاں پانی میں ملا کر پلا دی ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا تھا کہ زہرخوانی کے متعلق حتمی تجزیے اور ڈی این اے کے نمونے فرانزک سائنس ایجنسی کو بیجھوا دیے گئے ہیں جبکہ ملزمان گلفراز عرف گلو اور امین رفیق اور دونوں خواتین ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس ٹیمیں چھاپے مارنے میں مصروف ہیں ملزمان کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔