پی ایف یو جے کی کال پر پیکا ایکٹ کے خلاف صحافیوں کا مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
نوشہروفیروز(ڈسٹرکٹ رپورٹر)پی ایف یو جے کی کال پر پیکا ایکٹ کیخلاف محراب پور یونین آف جرنلسٹس کیجانب احتجاج کیا گیا مظاہرین نے پریس کلب محراب پور سے ریلی نکال کر جناح چوک پر احتجاج کیا گیا احتجاج میں صحافیوں سمیت تحصیل بار ایسوسی ایشن، جماعت اسلامی ، تحریک انصاف، ایم کیو ایم پاکستان، پاکستان فلاح پارٹی، زرگر یونین کے نمائندوں نے شرکت کی مظاہرین نے بازوں پر سیاہ پیٹیاں اور ہاتھوں میں مذمتی بینر اٹھا رکھے تھے بھرپور احتجاج کے دوران حکومت کیخلاف شدید نعرے بازی کی گئی احتجاج کی قیادت ضلعی نائب صدر منور حسین منور، صدر محراب پور یونین آف جرنلسٹس محمود الحسن جلالی سینئر صحافی عابد علی ساحل طْورنے کی مظاہرے کے دوران ایڈووکیٹ محمد رمضان مغل, ڈاکٹر راشد مغل, رانا غلام حسین, ندیم غوری, حسین سہتو, رانا غلام شبیر, سجاد سرویا, خلیق الرحمان خالد ایڈووکیٹ , آصف جاوید رندھاوا ایڈووکیٹ سمیت صحافیوں علم دین مغل, راجہ نوناری, بچل ہنگورو, سرفراز نواز,۔رانا ندیم انجم , شہزاد مغل, اطہر جوکھیو, سری چند, عظیم نوناری, محسن ملاح, احمد ندیم مغل, قیوم میمن, حزب اللہ چانگ, حسنین شاہ و دیگر مقررین کا کہنا تھا کہ حکومت نے بڑی عجلت میں پیکا ایکٹ کو پاس کیا ہے صحافتی آزادی کو سلب کرنے کی کوشش کی گئی اظہار رائے کی آزادی پر قدغن لگانے کو کسی طور صحافی برادری برداشت نہیں کریگی پی ایف یو جے قائد افضل بٹ، لالہ اسد پٹھان آگے کے لائحہ عمل کا اعلان کریں پاکستان بھر سے صحافی برادری شانہ بشانہ انکے ساتھ ہے انکا مزید کہنا تھا کہ پیکا قانون کے نفاذ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بنیادی انسانی حقوق اور آزادء اظہار رائے کے مغائیر قرار دیتے ہوئے اس کالے قانون کی فوری واپسی کا مطالبہ کیا مقررین نے کہا کہ صحافیوں حق سچ کی آواز بلند کرنے اور سچ کو سامنے لانے سے نہیں روکا جاسکتا ستم یہ ہے کہ اس قسم کا سیاہ قانون مارشل دور میں بھی سامنے نہیں آیا مگر دن رات جمہوریت کا راگ الاپنے والی سیاسی جماعتوں کی آتحادی حکومت کے دور میں اس کالے قانون کو پارلیمنٹ میں بلڈوز کرکے راتوں رات نافذ کر دیا گیا ہے جو قابل مذمت ہے صحافی اپنے قلم کی حرمت پر آنچ نہیں آنے دینگے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مغربی بنگال میں وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف ایک بار پھر پُرتشدد مظاہرے
مرتضیٰ حسین نامی ایک احتجاجی نے بتایا کہ پولیس کی فائرنگ سے تین افراد شدید زخمی ہوئے ہیں، فی الحال صورتحال پر قابو پانے کیلئے علاقے میں مزید فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مغربی بنگال کے مرشد آباد میں وقف ایکٹ کے خلاف آج ایک بار پھر تشدد پھوٹ پڑا۔ اس کی وجہ سے جنگی پور سب ڈویژن کے سوتی اور شمشیر گنج بلاک سب سے زیادہ متاثرہ علاقے رہے، مظاہرین نے وہاں پتھراؤ کیا۔ اس پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے بھی داغے۔ اس تصادم کے دوران فراکہ کے ایس ڈی او پی منیر الاسلام زخمی ہوگئے۔ مظاہرین نے ایک بس کو آگ لگا دی۔ صورتحال کو دیکھتے ہوئے سوتی میں بی ایس ایف کو تعینات کر دیا ہے۔ ادھر مظاہرین کا دعویٰ ہے کہ پولیس نے فائرنگ کی جس سے تین افراد زخمی ہوئے۔ تاہم پولیس نے فائرنگ کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔
اس بارے میں بی ایس ایف ساؤتھ بنگال فرنٹیئر کے ڈی آئی جی پی آر او نولوت پال کمار پانڈے نے بتایا کہ آج مرشد آباد کے جنگی پور میں وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کرنے کے لئے ایک بھیڑ جمع ہوئی۔ اس کے بعد بھیڑ بے قابو ہوگئی جس سے امن و امان کی صورتحال پیدا ہوگئی۔ ضلعی انتظامیہ کی درخواست پر فوجیوں کو معمول کی بحالی میں انتظامیہ کی مدد کے لئے تعینات کیا گیا ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ وقف بل کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے مظاہرین نے سوتی اور شمشیر گنج بلاکس میں نئے ڈاک بنگلہ کراسنگ کو بلاک کر دیا۔ اس دوران دو مقامات پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ اینٹوں کے جواب میں پولیس کو لاٹھی چارج بھی کرنا پڑا ۔ اس کے علاوہ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے داغے گئے۔
اس سلسلے میں جنگی پور پولیس کے ضلع سپرنٹنڈنٹ آنند موہن رائے نے کہا کہ حالات اس وقت قابو میں ہیں۔ وقف بل میں ترمیم کے خلاف جنگی پور سب ڈویژن میں بدامنی ہے۔ اس سے قبل بدھ کے روز رگھوناتھ گنج تھانہ علاقے کے تحت عمر پور میں مقامی لوگوں نے پولیس کی کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی تھی اور احتجاج کیا تھا۔ اس دن سے جنگی پور سب ڈسٹرکٹ میں انٹرنیٹ خدمات معطل ہیں۔ دفعہ 163 کے نفاذ کے نتیجے میں رگھوناتھ گنج میں جلوسوں اور اجتماعات پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ دریں اثناء مرتضیٰ حسین نامی ایک احتجاجی نے بتایا کہ پولیس کی فائرنگ سے تین افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔ فی الحال صورتحال پر قابو پانے کے لئے علاقے میں مزید فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ انتظامیہ نے کہا ہے کہ انٹرنیٹ سروسز کی بندش کی مدت میں توسیع کی جائے گی۔