کندھکوٹ(نمائندہ جسارت)کندھکوٹ جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکریٹری جنرل ایم این اے مولانا عبدالغفور حیدری حافظ ربنواز چاچڑ ھاؤس میں پْرھجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے حالات آج سے نہیں بلکہ پاکستان میں شامل ہونے وقت سے ہی خراب تھے۔ فوجی آمروں کے دؤر میں ھمیشہ سرداروں کو گرفتار کر کے جیل بھیجا گیا جو زیادتیاں عروج پر پہنچیں۔ ذوالفقار علی بھٹو کے دؤر حکومت میں بلوچستان کو چلنے نہیں دیا گیا بلوچستان کو برخواست کیا گیا خیبر پختونخواہ کے حالات بہی بلوچستان کی طرح خراب ہیں۔ نواب اکبر بگٹی کو شہید کرنے کے بعد بلوچستان اس وقت حالت جنگ میں ہے ریاست اور حکومت کو چاہیے کہ مسائل طاقت کا استعمال کرنے کے بجائے مذاکرات کے ذریعے حل کیے جائیں۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو خدانخواستہ بنگلادیش جیسا کوئی سانحہ نہ ہو۔ پیکا ایکٹ اظہار کی آزادی کو روکنے کیلئے نہیں ہونا چاہیے۔ قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے ایسے قانون کے حوالے سے صدر اور وزیراعظم سے بات کی ہے ہر ادارے کو چاہیے کہ اپنی حدود میں رہ کر کام کریں اس وقت ملک کے حالات خراب ہیں ریاست کو اپنی ذمیداری ادا کرنی چاہیے کندھ کوٹ ضلع سمیت سندھ کے مختلف اضلاع میں لوگ غیر محفوظ ہیں اغوا برائے تاوان، لوٹ مار، اور بھتہ خوری کے واقعات روز کا معمول بنے ہوئے ہیں۔ حکومت اور ریاست امن قائم کروانے میں ناکام نظر آ رہی ہے چند ڈاکوؤں کو حکومت کنٹرول نہیں کر پا رہی تو ایسے حکمرانوں سے ملک کیسے چلے گا موجودہ حکمرانوں سے ملک نہیں چل پا رہا اسمبلیوں میں نااہل لوگ لائے گئے ہیں جس کو قانون اور آئین کا ہی پتہ نہیں ہے حکومت کی مدت پوری کروانے والے اوپر بیٹھے ہوئے ہیں وہ چاہیں تو حکومت مدت پوری کریگی نہیں چاہیں تو حکومت مدت پوری نہیں کریگی 2024 کے انتخابات میں نامزدگیاں ہوئی ہیں سیلکٹ کر کے نااہل لوگوں کو لاکر ملک کو تباہی کی طرف دھکیلا گیا ہے دریائے سندھ میں سے نہریں نکالنا اور سندھ کے حصے کا پانی چھیننا ناجائزی ہے بلوچستان کو بھی حصے کا پانی نہیں مل رہا جو بڑی ناجائزی ہے جے یو آئی اور پی ٹی آئی والے ماضی میں سخت مخالف رہے اس وقت دونوں جماعتیں اپوزیشن میں ہونے کی وجہ سے سیز فائر کیا ہے عمران خان کے مستقبل کا اللہ کو ہی پتا ہے میرے حلقے قلات میں بنیادی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے سردی میں منفی حرارت 12 تک چلا جاتا ہے پر وہاں گیس نہیں ہے عوام کو شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کیلئے وزیراعظم سے ملاقات کی ہے کندھ کوٹ میں رہنے والی اقلیتی ھندو برادری کو ڈاکوؤں کی جانب سے بھتہ کی پرچیاں مل رہی ہیں جس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اقلیتی ھندو برادری پاکستانی ہیں جو شریف اور کاروباری کمزور طبقہ ہے ۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے حالات

پڑھیں:

وی ایکسکلوسیو: نواز شریف بلوچستان آکر کیا کریں گے، ان کے ہاتھ میں ہے کیا؟ سردار اختر مینگل

بلوچستان نیشنل پارٹی(مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ نواز شریف یہاں آکر کیا کریں گے، ان کے ہاتھ میں کیا ہے۔ کیا ان کے پاس اختیارات ہیں۔

وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا کہ ابتداء حکومت کے 2  وفود آئے تھے جن میں صوبائی وزراء شامل تھے۔ دونوں وفود نے ہمارے مطالبات سنے اور اقرار کیا کہ غلط ہو رہا ہے لیکن پھر وہ اپنی بے بسی کا رونا روتے رہے اور کہا کہ ہمارے ہاتھ میں کچھ نہیں۔ جس کے بعد حکومت سے ہماری کوئی بات نہیں ہوئی۔

ایک سوال کے جواب میں سردار اختر مینگل نے ترجمان بلوچستان حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ ترجمان منتخب ہوتا تو اس کی باتوں کا جواب ضرور دیتا۔ کرایے پر لائے ہوئے ترجمانوں کو ہم ترجمان نہیں گردانتے۔ آج یہ حکومت انہیں تنخواہ دے رہی ہے تو ان کی ترجمانی کر رہے ہیں کل کسی اور کی ترجمانی کریں گے۔

’جہاں تک بات ہے شاہوانی اسٹیڈیم کی اجازت کی تو وہاں انہوں نے جلسہ کرنے کی اجازت دی تھی۔ ہم جب سے وڈھ سے نکلے ہیں جلسے کررہے ہیں۔ روزانہ لکپاس پر 2 جلسے کرتے ہیں۔ ہم جلسہ کرنے نہیں بلکہ احتجاج ریکارڈ کروانے آئے ہیں۔ چاہے آپ ہمارے مطالبات مانیں یا نہ مانیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا جارہا ہے، آپ کو اس لیے احتجاج نہیں کرنے دیا جارہا کیونکہ سیکیورٹی کا مسئلہ ہے۔ ہم شاہوانی اسٹیڈیم نہیں گئے اور وہاں سے انہوں نے بم برآمد کر لیا۔ ہم کوئٹہ نہیں گئے لیکن کیا وہاں تخریب کاری رکی ہے۔ دراصل حکومت ایکسپوز ہوچکی ہے اور خوف زدہ ہے۔ حکومت جانتی ہے کہ اگر ہم کوئٹہ آگئے تو ان کے کارناموں کا بھانڈا پھوڑیں گے اسی لیے انہوں نے ہمارے لیے رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں۔

سردار اختر مینگل نے کہا کہ وہ حکومت جسے خود سیاست کا پتا نہیں، جنہوں نے سیاست 4 نمبر دروازے سے کی ہو، ایسے لوگ ہمیں سیاست کا درس نہ دیں۔ ہم نے اپنی تمام عمر لوگوں کے لیے عوامی سیاست کی ہے۔ اگر ہمیں سیاست کرنا ہوتی تو اس وقت کرتے جب دھاندلی کرکے فارم۔47 والوں کو ہماری نشستیں دی جارہی تھیں لیکن اس مسئلے پر کوئی بھی غیرت مند خاموش نہیں رہتا۔

ایک سوال کے جواب میں سردار اختر مینگل نے کہا کہ پارلیمان کو اس لیے خیر باد کہا کیونکہ وہاں ہماری بات نہیں سنی جارہی تھی۔

’مجھے اس بات کی فکر نہیں کہ پارلیمان میں ہماری بات سنی جارہی ہے یا نہیں، مجھے ان لوگوں کی فکر تھی جنہوں نے ہمیں اپنا ووٹ دیا تھا۔ جن لوگوں نے ہم پر اعتماد کیا ہم انہیں یہ بتانا چاہتے تھے کہ ہم آپ کے مسائل پر خاموش نہیں۔‘

سرفراز بگٹی کے دور حکومت سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سردار اختر مینگل نے کہا کہ دنیا جب ترقی کرتی ہے تو مثبت پہلو سامنے آتے ہیں۔ یہ واحد ملک ہے جہاں وقت کے بہاؤ کے ساتھ ساتھ پالیسیوں میں منفی تبدیلی دکھائی دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرفراز بگٹی کا دور ماضی کی منفی پالیسیوں کی عکاسی کرتا ہے۔

سردار اختر مینگل نے کہا کہ ریاست کے مائنڈ سیٹ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ حکومتیں تبدیلی ہوئیں، نام نہاد جمہوری لوگ آئے، مارشل لا لگائے گئے لیکن بلوچستان کے حالات اس لیے نہیں بدل رہے کیونکہ ایک مائنڈ سیٹ نہیں بدل رہا۔ جب تک اس مائنڈ سیٹ کو تبدیل نہیں کیا جائے گا تب تک حالات تبدیل نہیں ہوں گے۔ اور مائنڈ سیٹ یہ ہے کہ بلوچستان کو صوبہ نہیں ایک کالونی تصور کیا جاتا ہے۔ جب اس سوچ کے تحت حکومت ہوگی تو حالات بگڑیں گے۔

سردار اختر مینگل نے کہا کہ نواز شریف یہاں آکر کیا کریں گے ان کے ہاتھ میں کیا ہے۔ کیا ان کے پاس اختیارات ہیں۔ نواز شریف صاحب کو اگر کچھ کرنا تھا تو جس وقت الیکشن سے قبل میں نے انہیں خط لکھا تھا تو وہ تب کچھ نہیں کر سکے، جب وہ کبھی نشستیں حاصل کرنے کی امید سے تھے، اب جب وہ نہ وزیراعظم ہیں اور نہ انتخابات میں انہیں کچھ ملا۔ ہاں! نواز شریف نے اپنے اصولوں کو بلی چڑھایا جس کے نتیجے میں ان کا بھائی وزیر اعظم بنا اور بیٹی وزیر اعلیٰ بنی  لیکن انہیں کچھ حاصل نہیں ہوا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • وفاق اور صوبے کے درمیان کمیونیکیشن گیپ بلوچستان میں بغاوت کی وجہ ہے، ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند
  • ماحول خراب ہوگا تو ٹیلنٹ پرفارمینس نہیں دے پائے گا، عاطف رانا
  • نواز شریف بلوچستان آکر کیا کریں گے، ان کے ہاتھ میں ہے کیا؟   اختر مینگل
  • نواز شریف بلوچستان آکر کیا کریں گے، ان کے ہاتھ میں ہے کیا؟ سردار اختر مینگل
  • وزیراعلیٰ بلوچستان سے مولانا عبدالغفور حیدری کی سربراہی میں جے یو آئی کی وفد سے ملاقات
  • وی ایکسکلوسیو: نواز شریف بلوچستان آکر کیا کریں گے، ان کے ہاتھ میں ہے کیا؟ سردار اختر مینگل
  • ہمارے ملک کی حکومت پھٹی ہوئی قمیض کی طرح ہے، مولانا فضل الرحمن
  • نوازشریف کی سیاست میں واپسی مشاورت کی حد تک ہے
  • بلوچستان کا سیاسی حل تلاش کرنا ہوگا
  • بلوچستان کے حالات کیسے ٹھیک ہوسکتے ہیں، گورنر نے بتادیا