خیبرپختونخوا میں بٹگرام ہائیڈرو پاور پروجیکٹ پی ٹی آئی حکومت کی نااہلی کا ثبوت بن گیا۔ 11 سال بعد بھی ہائیڈرو پاور پروجیکٹ غیر فعال، عوام بجلی سے محروم۔

11 سال قبل پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان  کی جانب سے بٹگرام میں مختلف ہائیڈرو پاور پروجیکٹس کا افتتاح کیا گیا تھا، جن میں 2 علاقوں بٹہ موڑی اور شنگرئی میں ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی تعمیر بھی شامل تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کے 200 یونٹ تک کا بل حکومت دے گی، یہ رعایت کس کے لیے ہے؟

اس منصوبے کے تحت کروڑوں روپے کی لاگت سے بننے والے پاور پلانٹ کے ذریعے علاقے میں سستی بجلی کی فراہمی کے بلند دعوے اور وعدے کیے گئے تھے۔ تاہم ایک دہائی سے زیادہ کا وقت گزرنے کے باوجود یہ منصوبہ تاحال فعال نہیں ہوسکا، نتیجتاً علاقہ مکین آج بھی بجلی سے محروم ہیں۔

علاقے مکینوں کے مطابق ہائیڈرو پاور پلانٹ کی تعمیر پر بھاری رقم خرچ کی گئی، لیکن منصوبہ بدانتظامی اور لاپروای کا شکار ہو کر عوامی فائدے کے بجائے نقصان کا باعث بن گیا۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے بھی اس منصوبے کا دوبارہ افتتاح کیا، لیکن اس کے باوجود پلانٹ عملی طور پر غیر فعال رہا۔

یہ بھی پڑھیں: صوبے میں بجلی کی پیداوار کے باوجود خیبرپختونخوا حکومت بجلی کے بلوں پر سبسڈی کے لیے کیوں تیار نہیں؟

علاقہ مکینوں کے مطابق پاور پلانٹ میں نصب قیمتی سامان اور دیگر مشینری غائب ہوچکی ہے۔ منصوبے کے مقام پر نہ صرف ٹربائن کی قیمتی اشیا چوری ہوگئیں ہیں بلکہ دروازے اور کھڑکیاں بھی چرا لی گئیں۔

علاقہ شنگرئی کے بلدیاتی نمائندے محمد ظریف کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ کئی بار اس مسئلے کو متعلقہ سرکاری دفاتر اور پی ٹی آئی کے وزرا کے نوٹس میں لایا گیا، لیکن ان کی جانب سے کوئی مؤثر اقدام نہیں کیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بٹگرام ہائیڈرو پاور پروجیکٹ بجلی پیداوار حکومت خیبرپختونخوا عوام لوڈ شیڈنگ محروم منصوبہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بجلی پیداوار حکومت خیبرپختونخوا عوام لوڈ شیڈنگ

پڑھیں:

جماعت اسلامی کے خیبر پختونخوا میں بجلی کے بھاری بلز کیخلاف احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے بحراللہ خان ایڈوکیٹ نے کہا کہ 1994ء سے بے نظیر بھٹو حکومت نے اپنے منظور نظر افراد کے آئی پی پیز کے ساتھ مہنگی بجلی خریدنے کے شرمناک معاہدوں کا سلسلہ شروع کیا اور بعد میں آنے والی زرداری، نواز شریف اور عمران خان کی حکومتوں نے بھی اس ظالمانہ معاہدوں کے سلسلہ کو جاری رکھا۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان انجیبئر حافظ نعیم الرحمٰن کی کال پر ملک بھر کی طرح پشاور سمیت صوبہ خیبر پختونخوا کے طول و عرض میں بھی بجلی کے بھاری بلز اور آئی پی پیز کے ساتھ مہنگے اور شرمناک معاہدے کے خلاف احتجاجی مظاہرے اور ریلیوں کا اہتمام کیا گیا۔ اس سلسلے میں صوبائی ہیڈکوارٹر پشاور میں واپڈا ہاوس کے سامنے جماعت اسلامی کے ضلعی امیر بحراللہ خان ایڈوکیٹ کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے بحراللہ خان ایڈوکیٹ نے کہا کہ 1994ء سے بے نظیر بھٹو حکومت نے اپنے منظور نظر افراد کے آئی پی پیز کے ساتھ مہنگی بجلی خریدنے کے شرمناک معاہدوں کا سلسلہ شروع کیا اور بعد میں آنے والی زرداری، نواز شریف اور عمران خان کی حکومتوں نے بھی اس ظالمانہ معاہدوں کے سلسلہ کو جاری رکھا۔ حکمرانوں نے اپنے قریبی شخصیات کو نوازتے ہوئے ان کے مہنگے آئی پی پیز کے ساتھ شرمناک معاہدوں کا سلسلہ تسلسل سے جاری رکھا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تک عوام سے 21 سو ارب روپے سے زائد رقم ہڑپ کئے ہیں اور ستم ظریفی کا مقام ہے کہ ان میں بعض آئی پی پیز نے ایک یونٹ بھی پیدا نہیں کیا لیکن کپیسٹی پیمنٹ کی آڑ میں انہیں بھی اربوں روپے کی ادائیگیاں کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی اس وقت صوبے میں گزشتہ 13 سالوں سے اقتدار میں ہے اور آج صوبے میں کرپشن کا یہ عالم ہے کہ ٹرانسفر اور پوسٹنگ میں صوبے کے وزیراعلیٰ اور اس کے بھائی کانام زبان زدعام ہے جبکہ عمران خان ڈیڑھ سال سے جیل میں ہے اور ہر مسئلے پر جیل سے بیان دے رہا ہے لیکن اپنی صوبائی حکومت کی بدترین کرپشن پر خاموش ہے۔ صوبائی حکومت نے گزشتہ ہفتہ صوبے میں زرعی آمدن پر 45 فیصد انکم ٹیکس اور اس سے زائد آمدن پر سپر ٹیکس عائد کیا ہے جوکہ عوام اور زراعت دشمنی کی بدترین مثال ہے۔ تحت بھائی مردان میں بھی جماعت اسلامی کے تحت بجلی کے ناروا بلز اور مہنگے آئی پی پیز معاہدوں کے خلاف جماعت اسلامی خیبر پختونخوا وسطی کے امیر عبدالواسع اور ضلعی امیر غلام رسول کی قیادت میں احتجاجی ریلی کا اہتمام کیا گیا۔

جس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے صوبائی امیر عبدالواسع نے کہا کہ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے جب آئی پی پیز کے خلاف گزشتہ سال تحریک کا آغاز کیا تو حکومت اور سرکاری حکام کا موقف تھا کہ ماضی کی حکومتوں نے آئی پی پیز کے ساتھ تحریری معاہدے کئے ہیں اور یہ عالمی معاہدے ہیں جنہیں ہم ختم نہیں کرسکتے ہیں ہماری مسلسل احتجاجی تحریک کے نتیجے میں حکومت ایک تحریری معاہدے پر مجبور ہوگئی اور آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظرثانی کے بعد پانچ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم کردیئے گئے جبکہ 14 کے ریٹ کم کردیئے گئے جن سے حکومت کو اربوں روپے کی بچت ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا عزم ہے کہ حکومت کے آئی پی پیز کے ساتھ شرمناک معاہدوں کے خلاف جاری تحریک کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظرثانی کے نتیجے میں جو اربوں روپے کی بچت ہوئی ہے تو اس کا فائدہ عوام کو منتقل کیا جائے اور سات روپے فی یونٹ بنے والی بجلی عوام کو 45 روپے فی یونٹ کیوں مل رہی ہے۔ صوابی، چارسدہ، نوشہرہ اور صوبے کے دیگر ضلعی ہیڈکوارٹرز پر بھی جماعت اسلامی کے تحت احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کا اہتمام کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخوا حکومت کا مستحق خاندانوں کیلئے رمضان پیکیج کا اعلان
  • ملتان، جماعت اسلامی کے زیراہتمام مہنگی بجلی اور آئی پی پیز مافیا کے خلاف احتجاجی مظاہرہ 
  • حکومت ضد نہ کرے ، بجلی سستی کرے، لیاقت بلوچ
  • بجلی کے 200 یونٹ تک کا بل حکومت دے گی، کروڑوں روپے کے فنڈز بھی جاری
  • جماعت اسلامی کے خیبر پختونخوا میں بجلی کے بھاری بلز کیخلاف احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں
  • کوئٹہ، جماعت اسلامی کا مہنگی بجلی کیخلاف احتجاجی مظاہرہ
  • خیبرپختونخوا: سرکاری ہیلی کاپٹر کو ایئر ایمبولینس میں تبدیل کرنے کی منظوری
  • حکومت کا کیپٹو پاور پلانٹس کو نیشنل گرڈ میں ضم کرنے کا فیصلہ
  • افغان قبائل سے مذاکرات: خیبرپختونخوا حکومت کا وفد افغانستان بھیجنے کا اعلان