Juraat:
2025-02-02@04:43:13 GMT

احتساب تو ثبات چاہتا ہے

اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT

احتساب تو ثبات چاہتا ہے

ب نقاب /ایم آر ملک
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نام نہاد اور قانون سے بالا تر شرفاء کی طرف شاید احتساب کی ایک انگلی بھی نہ اُٹھ سکے،کرپشن سے گدلے پانی کے تالاب میں گرنے والے پتھر سے پانی کناروں سے باہر آچکا ، اب لوٹ مار کو اخلاقی سندمل چکی ، ٹی وی چینلز پربیٹھے حکومتی تنخواہ دار اب جھوٹ کو سچ قرار دیکر میڈیا کو پارسا ئی کے سرٹیفکیٹ دکھائیں گے ،نیب کوماضی میں” پگڑی اُچھال ادارہ” قراردینے والوں کو سانپ سونگھ گیا ،ان مداریوں کی ڈگڈگی پر ناچنے والے 26کروڑ لوگوں کو بے وقوف بنانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا جائے گا ،کھوکھلی نعرے بازی ہے کہ اُن سے کسی قسم کے افاقے کی توقع نہیں ،کرپشن کی جونکوں کو خراج تحسین پیش کرنے والے نام نہاد دانش ور نہیں جانتے کہ مرض لاعلاج سطح پر پہنچ گیا اور سب تدبیریں اُلٹی ہونے والی ہیں ۔
کرپشن زدہ شرفاء کی مسکراہٹیں ہیں کہ خود اپنا مذاق اُڑا رہی ہیں ،150میگا اسکینڈلز میں کون سا شریف اور معزز ہے جو سر بازار ننگا نہیں ہوا مگر بے لباسی کو شاہی لباس سمجھ کر اترایا جارہا ہے ،جن کے خلاف انقلاب آنا تھا وہ انقلاب کا مذاق اُڑا کر خود فریبی کی دلدل میں غرق ہو رہے ہیں۔ ان کے سارے جرائم گیلے کاغذ کی طرح ہیں جس پر نہ کچھ لکھا جا سکتا ہے اور نہ مٹایا جاسکتا۔
غلطیاں شاید بڑے لوگوں کا آرٹ ہوتی ہیں۔ ماضی میں عمران جسے منافقت کے ایوانوں میں بغاوت کی للکار سمجھا گیا خود قابل احتساب وزیروں ،پارلیمنٹیرین کے حصار میں گھر گیا ، احتساب ثبات چاہتا ہے ۔لوٹ مار کرنے والے کتنے ہی بڑے کیو ں نہ ہوتے ،پابند ِ سلاسل ہونا تھے ۔ ماڈل ٹائون میں گرنے والی 14لاشوں کا جے آئی ٹی نے جنہیں مجرم ٹھہرایا ،وہ بدستوردندناتے پھرتے رہے ،احتساب کی ہوا اُنہیں چھو کر بھی نہ گزری۔ وقت کے حکمرانوں نے ماضی کی شاید کوئی کتاب نہیں پڑھی۔
اورنگزیب عالمگیر نے اپنی رہائش گاہ کے قریب ایک قبر کھدوائی مو ذن روزانہ کھودی گئی قبر میں کھڑا ہوکر اذان دیتا، شہشاہ وقت کا کہنا تھا کہ مو ذن جب اللہ اکبر کہے تو مجھے باور ہو کہ لافانی ذات صرف اللہ تعالیٰ کی ہے۔ میں فانی ہوں۔ جاہ و حشمت ،عزو جلال چار روزہ ہے ، ڈھلتی چھائوں ۔قبر کامقصد یہ ہے کہ مجھے آخر مرنا ہے خاک نشیں ہونا ہے۔
شہنشاہ جہانگیر کی بیوی اپنے وقت کی طاقت ور ترین عورت تھی جہانگیر دربار لگاتا تو اُس کے بالوں پر ہاتھ رکھ کر بیٹھتا آج شاہدرہ کے قریب نورجہان کی قبر کے صرف آثار باقی ہیں موت کے بے رحم ہاتھ سب کچھ فنا کر گئے ۔ایک مغل حکمران پر جب عتاب ٹوٹا ،اقتدار کی نیا ڈوبی قابض فوج محلات پر آچڑھی تو وہ صرف اپنی جان بچا کر بھاگا۔ بھاگتے ہوئے رات کے سناٹے میں اُس نے دور تک اپنی بیٹیوں اور بیوی کی درد ناک چیخیں سنیں ان چیخوں کی باز گشت بھاگتے ہوئے میلوں اُس کا پیچھا کرتی رہیں ۔
بہادر شاہ ظفر کو لال قلعہ میں قید کردیا گیا اُس کے دو بیٹوں اور ایک پوتے کو خونی گیٹ پر ہاتھ پائوں باندھ کر قتل کردیا گیا۔ شہزادوں کے سر طشت میںرکھ کر ابو ظفر بہادر شاہ کی مہمان نوازی کیلئے بھیجے گئے۔ چشم ِ فلک نے وہ المناک منظر بھی دیکھا ،جب ہندوستان میں مغلیہ سلطنت کا آخری تاجدار مغل ایک غاصب ،ڈاکو اور احسان فراموش قوم کی عدالت میں ملزموں کے کٹہرے میں کھڑا تھا۔ وقت نے یہ بھی دیکھا کہ 21دن مقدمہ کی سماعت کے بعد شہنشاہ ہند مجرم قرار پایا، خود ساختہ عدالت کے فیصلے کے مطابق لوہے کی سلائیاں آگ میں تاپ کر شہنشاہ ہند کو دونوں آنکھوں سے محروم کر کے رنگون بھیج دیا گیا۔ فطرت کے قوانین کو جب انسان توڑنا چاہتاہے تو فطرت کبھی اُسے معاف نہیں کرتی۔
راجہ داہر کو درباری نجومیوں نے باور کرایا کہ اگر تم اپنے اقتدار کو دوام بخشنا چاہتے ہو تو اپنی خوبصورت اکلوتی بہن کی شادی کسی اور سے نہ کرنا ،انہی نجومیوں میں سے ایک نجومی نے یہ پیشگوئی بھی کر دی کہ تم خود اپنی بہن سے شادی کر لو۔ راجہ داہر نے اپنی بہن سے شادی کر لی۔ قانون فطرت کے خلاف یہ اُس کا جرم عظیم تھا ۔بس یہیں سے اُس کے اقتدار کی طنابیں ٹوٹنے لگیں ۔رب کائنات کا کوڑا حرکت میںآیا
سینکڑوں کوس دور سے محمد بن قاسم اُس کی سرکوبی کیلئے روانہ ہوا۔
راجہ داہر کی فوج اُس کے اپنے ہاتھیوں کے پائوں تلے کچلی گئی اور وہ خود عبرت ناک موت سے دوچار ہوا ۔محمد بن قاسم جب فاتح کی حیثیت سے راجہ داہر کے محل میں داخل ہوا تو احاطے میں اُس کی بہن کی لاش جل رہی تھی۔ بر صغیر کی دھرتی پر قدم قدم پر بکھرے یہ تاریخی واقعات ایک تازیانہ ایک سبق کی شکل میں موجود ہیں ۔وقت کے اُن حکمرانوں کیلئے جو اپنے آپ کو عقل کل سمجھتے ہیں ۔رضا شاہ پہلوی شہنشاہ ایران جب جلاوطنی کے دوران موت کے آہنی پنجے کا شکار ہوا تو وطن میں چند گز زمین کا ٹکڑا نصیب نہ ہو سکا۔ جب احتساب محض کمزور لوگوں کیلئے قانون بن جائے اور طاقت ور اِس کی لاش کو گھسیٹتے پھریں تو قدرت کا کوڑا حرکت میں آتا ہے کیونکہ سب سے بڑا محتسب وہی ہے۔ عمران خان نے احتساب کی روایت کو پس پشت ڈال کر قابل ِ احتساب لوگوں کو کھل کھیلنے کا موقع فراہم کیا ،بے لاگ احتساب کسی تفریق کے بغیر جاری و ساری رہتا ہے ۔
غرناطہ کے موسیٰ اور دلی کے بخت خان کی طرح جنوبی ہند کے ملک جہان خان نے بھی نامساعد حالات کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیا تھا اُس نے غیرت و حمیت کا وہ راستہ اختیار کیا جو کٹھن ہے مگر بالآخر عزت کے معبد کی طرف جاتا ہے ۔عمران خان کو یہی کرنا تھا نہ کرسکا ،یہاں یہ وضاحت بھی ہوتی ہے کہ ایک بڑے صوبہ میں 14افراد کے قاتلوں میں سے ایک بھی گرفتار نہ ہوا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: راجہ داہر

پڑھیں:

ملک ریاض اور فرح شہزادی سمیت 4 افراد کے پاسپورٹ منسوخ

وفاقی وزارت داخلہ نے ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کیس کے اشتہاری ملزمان کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا۔ نیب کی درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے شہزاد اکبر، ملک ریاض، علی ریاض اور فرح شہزادی کے پاسپورٹ منسوخ کر دیے گئے ۔
 ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کیس میں اشتہاری ملزمان کے خلاف کارروائی تیز کر دی گئی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزارت داخلہ نے قومی احتساب بیورو کی درخواست پر چار ملزمان کے پاسپورٹ منسوخ کر دیے ہیں۔ اشتہاری ملزمان میں ملک ریاض، ان کے بیٹے علی ریاض، سابق مشیر احتساب شہزاد اکبر اور فرح شہزادی شامل ہیں۔
   نیب نے اٹھائیس جنوری کو وزارت داخلہ کو خط لکھ کر ملزمان کے پاسپورٹ منسوخ کرنے کی درخواست کی تھی جس پر اب عملدرآمد کر دیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چاہتا ہوں پاکستان چیمپیئنز ٹرافی جیتے، مگر یہ اتنا آسان نہیں، وسیم اکرم
  • کراچی‘ بحریہ ٹاؤن میں غیر قانونی الاٹمنٹس کیس‘ احتساب عدالت میں دائر
  • بحریہ ٹاؤن کراچی میں غیر قانونی الاٹمنٹس کا ریفرنس احتساب عدالت میں دائر
  • نیب نے بحریہ ٹاؤن کراچی میں غیر قانونی الاٹمنٹس کا ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کردیا
  • ‎نیب نے بحریہ ٹاؤن کراچی میں غیر قانونی الاٹمنٹس کا ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کردیا
  • ملک ریاض اور فرح شہزادی سمیت 4 افراد کے پاسپورٹ منسوخ
  • 190 ملین پاؤنڈ کیس: شہزاد اکبر اور فرح گوگی کے پاسپورٹ بلاک
  • ’سیاست کے بادشاہ کو پہاڑ کا بادشاہ گفٹ کرنا چاہتا ہوں‘، ہمالین آئیبیکس کے شکاری کی خواہش
  • گزشتہ روز میری بات سے کنفیوژن پیدا ہوئی، وضاحت کرنا چاہتا ہوں کل فیصلہ نہ ماننے سے متعلق ججز کا نہیں افراد کا ذکر کیا تھا،جسٹس جمال مندوخیل