شمالی کوریا کے فوجی یوکرین کے جنگی محاذ سے غائب
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
یوکرین کے شہر اوڈیسا پر روسی حملے میں متاثر ہ عمارت سے رہایشیوں کو نکالا جارہا ہے
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک)امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے انکشاف کیا ہے کہ شمالی کوریا کے فوجی یوکرین اور روس کے جنگی محاذ سے غائب ہوگئے۔ شمالی کوریا کے دستے تقریباً 2ہفتوں سے محاذ پر نہیں دیکھے گئے۔ یہ انخلا مستقل نہیں ہو سکتا اور شمالی کوریائی فوجی اضافی تربیت حاصل کرنے کے بعد یا روسیوں کی جانب سے ان کی تعیناتی کے نئے طریقے تلاش کرنے کے بعد واپس آسکتے ہیں تاکہ بھاری جانی نقصان سے بچا جا سکے۔ امریکا اور یورپی ممالک کا دعویٰ ہے کہ شمالی کوریا کے تقریباً 11ہزار فوجیوں کو مغربی روس کے کرسک علاقے میں تعینات کیا گیا ہے، جہاں یوکرینی افواج نے سرحد پار سے حملے کیے ہیں۔یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے جنوری میں کہا تھا کہ شمالی کوریا کے تقریباً 4ہزار فوجی ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔دوسری جانب روسی فوج نے جنوبی یوکرین کے شہر اوڈیسا پر میزائل حملہ کیا،جس میں 7افراد زخمی اور تاریخی عمارتوں کو نقصان پہنچا۔ زخمی ہونے والے افراد میں ایک بچہ اور 2خواتین بھی شامل ہیں۔ صدر زیلنسکی نے حملے کو روسی دہشت گردی دیتے ہوئے کہا کہ یہ خوش قسمتی ہے کہ اس میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ حملے سے قبل جائے وقوع کے قریب ناروے کے سفارتی نمایندے موجود تھے،جو محفوظ رہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شمالی کوریا کے یوکرین کے
پڑھیں:
جنوبی کوریا کے سابق صدر کو رہا کر دیا گیا
جنوبی کوریا کے سابق صدر یون سوک یول کو رہا کردیا گیا، حراست مرکز کے باہر ہزاروں حامیوں نے ان کا استقبال کیا۔
خبر ایجنسی کے مطابق جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول کو ملک میں مارشل لاء لگانے کی پاداش میں گرفتار کیا گیا تھا، عدالت نے گزشتہ روز سابق صدر کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کردیئے تھے۔
جنوبی کوریا کے پراسیکیوٹر نے عدالتی حکم کی روشنی میں ساق صدر یون سوک یول کو رہا کردیا، وہ خود چل کر حراستی مرکز سے باہر آئے، جہاں ہزاروں حامیوں نے سابق صدر کا استقبال کیا۔
جنوبی کوریا کے معطل صدر کی حراست میں توسیع پر حامیوں نے عدالت پر حملہ کردیا
واضح رہے کہ یون سک یول 15 جنوری سے زیر حراست تھے۔
عدالت نے گزشتہ روز ان کے وارنٹِ گرفتاری منسوخ کر دیے تھے، تاہم وارنٹِ گرفتاری منسوخ کے باوجود انہیں رہا نہیں کیا گیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پراسیکیوٹرز کی جانب سے عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کیے جانے کے امکان کے تحت انہیں رہا نہیں کیا گیا تھا۔