جرمن قانون سازوں نے مہاجرین مخالف بل مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
جرمنی: اپوزیشن جماعت سی ڈی یو کے رہنما فریڈرک مرز ناکامی پر منہ لٹکائے بیٹھے ہیں
برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) جرمن قانون سازوں نے حزب اختلاف کی قدامت پسند جماعتوں کی جانب سے تارکین وطن پر پابندی کا بل مسترد کردیا۔ اس بل کو انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی کی حمایت حاصل تھی۔ خبر رساں اداروں کے مطابق سی ڈی یو اور سی ایس یو کے قدامت پسند ارکان نے بدھ کے روز اے ایف ڈی کی حمایت سے امیگریشن کریک ڈاؤن کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک قرارداد منظور کی تھی۔ اس اقدام کو انتہا پسندوں کے خلاف دیرینہ سیاسی فائر وال کی خلاف ورزی کرنے پر وسیع پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ جرمن قانون ساز اسمبلی بنڈس ٹاگ میں مکمل قانون کی منظوری کے لیے ووٹنگ کی گئی،جس میں متنازع بل حق میں 338، مخالفت میں 350 ووٹ دیے گئے اور 5 قانون سازوں نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ حکمراں سوشل ڈیموکریٹس اور گرینز کی جانب سے نتائج کا خیرمقدم کیا گیا، جو اس بل کی مخالفت کرنے والی سب سے بڑی جماعتیں تھیں۔ اس موقع پر سی ڈی یو، سی ایس یو اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کو سمجھوتا طے کرنے کے لیے مذاکرات کی اجازت دی گئی،جس کی ناکامی کے بعد ووٹنگ منصوبہ بندی کے مطابق آگے بڑھی۔ اے ایف ڈی کی رہنما ایلس ویڈیل نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ نتیجہ سی ڈی یو کے سربراہ فریڈرک مرز کے لیے شکست ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ امیگریشن کو محدود کرنے والے اقدامات کو آگے بڑھانے میں ناکام رہے ہیں۔ یاد رہے کہ سی ڈی یو کے سربراہ فریڈرک مرز نے ووٹنگ سے قبل انتہائی دائیں بازو (اے ایف ڈی) کی حمایت سے بل منظور کرنے کا وعدہ کیا تھا ، جس کی وجہ سے مختلف شہروں میں سڑکوں پر احتجاج شروع ہو گیا تھا۔ پارلیمان میں ارکان پارلیمان کے درمیان تلخ کلامی کے بعد بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے چانسلر اولف شولس نے خبردار کیا کہ فریڈرک مرز پر اب اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ قدامت پسند امیدوار مستقبل میں اے ایف ڈی کو مخلوط حکومت بنانے کی دعوت دے سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فریڈرک مرز اے ایف ڈی سی ڈی یو
پڑھیں:
پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کیخلاف درخواست مسترد کیے جانے کا فیصلہ بیرسٹر گوہر نے چیلنج کردیا
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہرعلی خان نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کیخلاف دائر درخواست خارج کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کردیا ہے۔
بیرسٹر گوہر خان نے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے 12 دسمبر 2024 کے فیصلے کیخلاف دائر انٹرا کورٹ اپیل میں موقف اختیار کیا ہے کہ ان کی اپیل منظور کرتے ہوئے 12 دسمبر کا آئینی بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کیخلاف دائر درخواستیں خارج
اپنی انٹرا کورٹ اپیل میں بیرسٹر گوہر خان نے استدعا کی ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کی شق 2، 3، 4، 5 آئین سے متصادم ہیں لہذا پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کے تحت کیے گئے تمام اقدامات کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔
2025-01-29 – ICA – Gohar Ali Khan vs FoP – SC P & P (Amendment) Ordinance, 2024 – VF by Asadullah on Scribd
درخواست میں صدر پاکستان، سیکریٹری کابینہ اور سیکریٹری قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان، افراسیاب خٹک، احتشام الحق اور اکمل باری کی جانب سے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کے خلاف دائر درخواستیں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے 12 دسمبر کو خارج کردی تھیں۔
مزید پڑھیں:ریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس، جسٹس منصور کے ردعمل پر رانا ثنااللہ کی شدید تنقید
دوران سماعت جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس ختم ہوچکا ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آرڈیننس کے بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر میں پارلیمنٹ نے قانون سازی کردی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ آرڈیننس کے تحت کمیٹی کے ایکشن کو کالعدم قرار دیا جائے، جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ قانون آجائے تو آرڈیننس خودبخود ختم ہوجاتا ہے۔
مزید پڑھیں: پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کی اہم ترامیم کیا ہیں؟
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آرڈیننس کے تحت قائم کمیٹی ختم ہوگئی، کمیٹی کے فیصلوں کو پاس اینڈ کلوز ٹرانزیکشز کا تحفظ ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آئین صدر پاکستان کو آرڈیننس جاری کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ بعدازاں، عدالت نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کیخلاف درخواستوں کو مسترد کردیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی بینچ انٹرا کورٹ اپیل بیرسٹر گوہرعلی خان پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس جسٹس امین الدین سپریم کورٹ غیر قانونی