Jasarat News:
2025-04-15@09:23:13 GMT

ایم الیاس کو2024ء ساتھ لے گیا

اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT

سال(2024)رخصت ہوتے ہوتے ایم الیاس کو بھی ساتھ لے گیا۔ دس دن کے بعد یہ خبر ادبی حلقوں تک پہنچی۔ زندگی بھر ڈائجسٹوں میں لکھ لکھ کر اپنی انگلیاں شل کرنے والاا پنی مرنے کی خبرلگوانے میں بری طرح نا کام رہا علم و ادب کی قدو منزلت تو کب کی ختم ہوئی اب کہا نیاں لکھنے والا بھی بے جان ہوکر بے حثیت ٹھہرا ق۔ محمد الیاس 12 فروری 1940) (کو بنگلور، برطانوی انڈیا میں پیدا ہوئے ’والد محمد ابراہیم کار وباری تھے یوں آپ بھی کا روبار کرنے لگے۔ (1974) میں کاروبار کے سلسلے میں کراچی سے مشرقی پاکستان گئے تو یہ سلسلہ (1970)تک مسلسل جاری رہا لکھتے ہیں۔’’(1970)میں کراچی عید منانے چاند رات کو پہنچا۔ پر سیاسی حالات اتنے خراب ہوئے کہ مشرقی پاکستان، بنگلہ دیش بن گیا۔ میرا کاروبار دو لاکھ کا تھا اور تین لاکھ کی رکم بھی ڈوب گئی۔ ادھر کے حالات بھی بہت خراب تھے۔ (1920)میں میری شادی ہوئی تھی۔ ان دنوں ڈائجسٹوں کا دور تھا اور معاوضہ بھی اچھا ملتا تھا۔ ش۔م۔سقیل انگریزی کی کہانیاں تر جمہ کرتے تھے وہ سبی سے زیادہ معاوضہ لیتے تھے۔

رفیع احمد فدائی دو ایک ڈائجسٹوں میں انگریزی اور بنگالی ادب کی کہانیاں ترجمہ کرکے بہت ا چھا اعزاز یہ حاصل کرتے تھے۔ ہرہفتہ حلقہ آہنگ نو کی نشست ہوتی تھی (اس محفل میں معاوضے کا ذکر ہوا (ز۔ر)ان کو محی الدین نواب سسپنس ڈائجسٹ میں لکھ رہے تھے انھوں نے مجھے مشوراہ دیا کہ میں ادبی کہانیوں (افسانے) کے بجائے ڈائجسٹ میں (کہا نیاں) لکھوں۔ میں نے انھیں ایک کہانی تحفظ لکھ کر دی جب وہ ایک ہفتہ بعد آئے تو بولے آپ نے کیا زبردست کہانی لکھی ہے کل دفتر آکر نہ صرف اعزاز یہ لے لیں بلکہ معراج رسول سے بھی مل لیں۔ مجھے اس کہانی کا معاوضہ ملاوہ بارہ سو روپے تھا۔ وہ بھی پیشگی تھا‘‘ (رسالہ انشاء )یہ ابتدا تھی۔ اس کے بعد ایم الیاس نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ وہ مسلسل لکھتے رہے۔ اخبارجہاں میں چالس سال سے زیادہ عرصہ کہانیاں لکھیں۔ انشاء ، عالمی ڈائجسٹ، سب رنگ، آج کل الف لیلیٰ، نئے افق، ڈر، نیارخ، پاکیزہ، آنچل، سسپنس، اینڈونیچر میں لکھتے رہے اور معاوضہ وصول کرتے رہے۔

’’دہلی میں بھی ان کی کیا نیاں شائیح ہوتی رہی۔ اینڈونچر میں آپ کی ایک سلسلہ وار کہانی’’بادشاہ‘‘ بارا سال تک شائع ہوتی رہی۔ بقول ایم الیاس یہ اردو کی سب سے طوہل سلسلہ وار کہانیوں میں تیسرے نمبر پر تھی۔ پہلی محی الدین نواب کی کہانی ’’دیوتا‘‘ ا وردوسری ایم اے راحت کی کہانی ’’صدیوں کا بیٹا‘‘ ہے۔ایم الیاس کی اب تک بیالیس ناول، دوسوسلسلہ وار کہانیاں، د؎زائدکہانیاں شائع ہوئی۔ انھوں نے ابتدا میں افسانے بھی لکھے لیکن کوئی افسانوی مجموعہ شا ئع نہیں ہوا۔ ایم الیاس کی چند کتب کے نام مندرجہ ذیل ہیں۔ الاؤ، جھرنا، آفت، بادشاہ، جاد وگر، اوتاز، کالے مندر کا پجاری، شرارہ، بلیک ٹائیگر، لا شو ں کا شہر، آفت، خو نی تابود، بد روحو ں کا دیس۔ اماوسیاکی رات، پانچ ناولٹ، شیطانی صفر، پرْ اسرار ایٹمی آبدوز وغیرہ بھارت میں بھی آپ کے ناول مقول ہیں۔ کئی ناولوں کے تراجم ہندی اور گجراتی میں کیے گئے۔ آپ نے مختلف قلمی ناموں سے بھی لکھا جن میں روشن آر ا اورآسیہ کاجل کے نام سے کافی کہانیاں لکھیں۔ آپ نے کئی معروف افراد کے ناول اور کہانیاں بھی لکھ کر دیں اور معاوضہ وصول کیا۔ اس پرزیادہ تفصیل میں جاننا سننا بھی نہیں

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کی کہانی

پڑھیں:

ہم آسان راستہ یا ڈیل نہیں مانگ رہے، رؤف حسن

لاہور:

تحریک انصاف کے رہنما رؤف حسن نے کہا ہے ہماری جماعت کی مستقل حکمت عملی رہی ہے ملک کے لیے اسٹیبلشمینٹ سے مذاکرات ناگزیر ہیں۔ 

انھوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم آسان راستہ یا ڈیل نہیں مانگ رہے بلکہ اس لیے مذاکرات چاہتے ہیں کہ تمام اداروں کوآئین وقانون کاپابند ہونا پڑے گا، کوئی رہنما اس حدود کے اندر رہ کرمذاکرات کرپاتا ہے تو ضرور کرے لیکن اس حدود کے باہرمذاکرات کریںگے نہ قبول کریں گے۔ 

وزیرآب پاشی سندھ جام خان شورو نے کہاکہ صدرمملکت کے پاس منصوبوں کی منظوری یا رکوانے کا اختیار نہیں، پیپلزپارٹی نے نہروں کے منصوبوں کیخلاف2021 میں سندھ اسمبلی میں قرارداد پیش کی اس وقت پی ٹی آئی کی حکومت نے اسے منظور کیا پھر مشترکہ مفادات کونسل میں جاکر منصوبے رکوائے۔ 

انہوں نے کہا کہ پنجاب گذشہ 22 برسوں سے کہہ رہا ہے اس کے پاس پانی کم آرہا ہے اس لیے وہ اپنی نہروں میں کم پانی استعمال کرتا ہے۔

جے یوآئی(ف) کے سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ پی ٹی آئی سے وضاحتیں درکار ہیں کہ کوئی بھی جماعت اسٹیبلشمینٹ یاحکومت کے ساتھ رابطے اپنے طور پر نہیں کرے گی اگر اس کے باوجود وہ رابطے بڑھاتے ہیں تو پھر ہمیں تحفظات ہوں گے

19 یا 20 کو پارٹی اجلاس میں یہ معاملات رکھیں گے، ملک کیلیے اگے بڑھنا ہے تو پھر اتحاد کے تحت ہوگاورنہ پھرتمام جماعتوں کی مرضی ہے اگرکوئی جماعت ہمارے ساتھ اتحاد کرنا چاہتی ہے تو واضح بتادے کیا اس کے رابطے اسٹیبلشمینٹ کے ساتھ بھی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ’اب دوبارہ گانا مت گانا‘، کہانی سنو سے مقبول ہونے والے کیفی خلیل کا نیا گانا مذاق بن گیا
  • ’ہانیہ عامر کو نہیں جانتی‘، اداکارہ نعیمہ بٹ
  • کپتان سے سیکھی کپتانیاں اب اس کے ساتھ ہی ہو رہی ہیں
  • اندر کی کہانی کا علم نہیں شاید بات چیت ہوئی ہو گی، محمد زبیر
  • چین کی عوامی مصنوعی ذہانت خواص کو چیلنج کر رہی ہے
  • وطن کے مرکزی خیال کے ساتھ نئے بنگلہ سال کی تقریبات کا آغاز
  • چھوٹی سی عمر میں جج، ڈاکٹر اور انجینیئر بننے والی 3 لڑکیوں کی کہانی
  • کیا ڈونلڈ ٹرمپ ذہنی طور پر صحت مند ہیں؟ رپورٹ جاری
  • ایران کے ساتھ بات چیت مثبت پیش رفت ہے، ڈونالڈ ٹرمپ
  • ہم آسان راستہ یا ڈیل نہیں مانگ رہے، رؤف حسن