مطالعہ اور معاشرتی مصائب تخلیق میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
زبانیں اپنی دھرتی، ثقافت و تہذیب سے پھلتی پھولتی اور پروان چڑھتی ہیں۔ زمیں زاد اپنی زبان کو ثروت مند بنا کر اسے دنیا کے سامنے پیش کرتے ہیں۔ اس پیش کاری میں کسی بھی زبان کاثقافتی مطالعہ، علاقائی پسماندگی اور قرب وجوار کے سلگتے مسائل بہت اہم اور کلیدی کردار ادا کرتے ہیں.دھرتی زاد شعراء اور ادیبوں نے ہمیشہ ظلم وجبر اور معاشرتی ناانصافیوں کے خلاف بلا خوف و خطر علم بلند کیا، ان علمی و ادبی شخصیات میں ایک نام رحیم طلب کا ہے.
معروف شاعر وادیب رحیم طلب نے ادبی تخلیقات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ شاعری کا آغاز میٹرک سے ہی کیا تھا، اہنی شاعری میں مزید نکھار لانے کیلئے میں نے اس وقت کے ممتاز شاعر دبیر الملک نقوی احمدپوری کی باقاعدہ شاگردی حاصل کی اور اپنی شاعری کیلئے ان سے باقاعدہ طور پر اصلاح لینا شروع کی. چند برسوں بعد میں نے نثر لکھنا بھی شروع کر دی، ابتداء میں زیادہ تر سرائیکی لکھا کرتا تھا بعد ازاں اردو میں بھی لکھنا شروع کیا. افسانے، ڈرامے انشائیہ، افسانچے لکھے. ایک سوال کے جواب میں رحیم طلب نے بتایا کہ ہمارے زمانے میں جو اصل میڈیا تھا، جس کی اپروچ ایزی تھی، وہ تھا ریڈیو۔ ریڈیو سے جو نغمے نشر ہوتے تھے وہ دل پر اثر کرتے تھے اور دوسرا یہ ہے کہ محرم کے ایام میں، میں مر ثیے اور نوحے سنا کرتا تھا، ہمارے محلے کی ایک ٹیم تھی جو مرثیے گروپ کی صورت میں گایا کرتی تھی تو میں ان سے بڑا متاثر تھا، میرے دل میں بھی ایک امنگ ابھری کہ میں بھی شاعری کروں، گیت لکھوں، تو اس طرح میں نے گیت لکھنے کی شروعات کی. اس طرح میں نے شاعری کا اغاز کیا. اس دوران کالج پہنچا تو تعلیمی اخراجات کے لئے مقامی اخبارات میں کام کیا۔ سعید خاور میرے کلاس فیلو تھے ہم نے سرائیکی رسالہ سیریز وسیب جاری کیا،پھر اردو ادب میں شاعری اور نثر نگاری میں اپنا ایک مقام بنایا. رحیم طلب نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ شاعری پر میرے گھر والوں کا کوئی خاص رد عمل نہیں تھا کیونکہ میرے والدین ان پڑھ تھے اور میرے بھائی صرف اردو لکھنا پڑھنا جانتے تھے جنھوں میری حوصلہ افزائی کی اور میں ادبی میدان میں مزید آگے بڑھتا چلا گیا. اس دوران اخبارات و رسائل میں باقاعدگی سے مضامین شائع ہونے لگے. نثر لکھنے کی ابتدا احمد پور شر قیہ سے شائع ہونے والے اردو رسالے آرزو سے کی جو دلشاد ندیم ہاشمی نکالا کرتے تھے، شمع رسالہ میں غزل کا ایک مقابلہ ہوا کرتا تھا تو طرحہ مصرعہ وہ دیتے تھے تو ان پر طبع ازمائی کرتے تھے اس طرح شاعری میں اپنی پہچان بنائی. ایک سوال کے جواب میں رحیم طلب نے کہا کہ اردو شاعری اور نثر کی تصانیف زیر طباعت ہیں جو انشاء اللہ جلد منظر عام پر آئیں گی.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایک سوال کے جواب میں شاعری اور نثر معروف شاعر
پڑھیں:
امیرِ قطر اسد حکومت کے خاتمے کے بعد شام کا دورہ کرنے والے پہلے عرب رہنما
امیرِ قطر اسد حکومت کے خاتمے کے بعد شام کا دورہ کرنے والے پہلے عرب رہنما WhatsAppFacebookTwitter 0 31 January, 2025 سب نیوز
دمشق (سب نیوز )قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی جمعرات کو دمشق پہنچے، وہ بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد شام کا دورہ کرنے والے پہلے عرب رہنما ہیں۔ عرب نیوز کے مطابق شام کے عبوری صدر احمد الشارع نے دمشق کے انٹرنینشل ایئرپورٹ پر شیخ تمیم بن حمد الثانی کا استقبال کیا۔شام کے وزیراعظم محمد البشیر، وزیر خارجہ اسد الشیبانی اور وزیر دفاع معارف ابو قصرہ بھی موجود تھے۔
قطر کی خبر رساں ایجنسی (کیو این اے) کے مطابق شیخ تمیم کا دورہ، قطر اور شام کے درمیان تعلقات کی بحالی کی نشاندہی کرتا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ قطر شام کی تعمیر نو میں اہم کردار ادا کرے گا۔ سیاسی تجزیہ کار اور مصنف خالد ولید محمود نے کیو این اے کو بتایا کہ شیخ تمیم کا دورہ علامتی اور تاریخی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ سابق حکومت کے خاتمے کے بعد یہ کسی عرب رہنما کا پہلا دورہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس دورے سے سفارتی چینلز دوبارہ کھل سکتے ہیں اور دمشق میں پائیدار سیاسی حل کی حمایت مل سکتی ہے جس میں قطر کے امریکہ اور ترکیہ کے ساتھ مضبوط تعلقات اور شام اور مشرق وسطی میں ایک قابل اعتماد ثالث کے طور پر اس کا کردار ہے۔ قطر شام کی تعمیر نو میں اہم کردار ادا کرے گا، خاص طور پر توانائی، نقل و حمل اور رہائش جیسے اہم شعبوں میں جو خانہ جنگی سے تباہ ہو گئے تھے۔
عرب سینٹر فار ریسرچ اینڈ پالیسی سٹڈیز کے ایک ریسچر احمد قاسم حسین نے کیو این اے کو بتایا کہ امیر قطر کا یہ دورہ شام کے سیاسی، اقتصادی اور سکیورٹی کے شعبوں میں قطر کے بڑھتے ہوئے کردار کی نشاندہی کرتا ہے۔2011 میں بند ہونے کے بعد دمشق میں سفارت خانہ دوبارہ کھولنے کا فیصلہ قطر کی جانب سے نئی شامی قیادت کے لیے حمایت کو واضح کرتا ہے۔ احمد قاسم حسین نے کہا کہ یہ دورہ قطر کے اس عزم کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ شام کے ساتھ سفارتی تعلقات کو بحال کرے گا اور تعاون کو فروغ دے گا۔ دوحہ شام کی قیادت کو اس کے عبوری مرحلے میں رہنمائی فراہم کر رہا ہے اور طویل المدتی استحکام کی کوشش کر رہا ہے۔