واشگنٹن طیارہ حادثے میں جاں بحق پاکستانی خاتون کی لاش مل گئی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
ویب ڈیسک:تین روز قبل امریکا میں مسافر طیارے کو پیش آنے والے حادثے میں جاں بحق پاکستانی نژاد خاتون اسریٰ حسین کی لاش مل گئی۔
اسریٰ حسین کی میت اہلخانہ کے حوالے کر دی گئی ہے اور ان کی تدفین اتوار کو انڈیانا پولس میں ہو گی،26 برس کی اسری حسین امریکن پاکستانی حامد رضا کی اہلیہ تھیں، اسری حسین کا تعلق امریکی ریاست انڈیانا کے علاقے کارمل سے تھا، انہوں نے انڈیانا یونیورسٹی بلومینگٹن سے 2020 میں ہیلتھ کیئر مینجمنٹ کے شعبے میں گریجویشن کیا تھا اور بعد میں کولمبیا یونیورسٹی سے اسی شعبے میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی تھی۔
پنجاب کے اساتذہ کیلئے برُی خبر
اسری اور حماد کی پہلی ملاقات انڈیانا یونیورسٹی ہی میں ہوئی تھی جب 2017 سے 2021 کےدوران حماد کیلی اسکول آف بزنس سے فنانس کے شعبے میں گریجویشن کر رہے تھے،یہ ملاقات مسلم اسٹوڈنٹ اسوسی ایشن کے پلیٹ فارم سے منعقد تقریب میں ہوئی تھی۔
اسری حسین کام کے سلسلے میں کنساس گئی تھی جہاں انہیں ایک ہسپتال کی حالت بہتر بنانا تھی، دوران پرواز بھی وہ کام میں مصروف تھیں۔
یاد رہے کہ واشنگٹن ائیرپورٹ کے قریب مسافر طیارے اور فوجی ہیلی کاپٹر کے آپس میں ٹکرانے کے حادثے میں دونوں طیاروں میں سوار 67 مسافروں کو مردہ قرار دیا جا چکا ہے، حادثے کے بعد دریا میں گرنے والے طیارے سے اب تک 40 لاشیں نکالی جا چکی ہیں جن میں سے 28 کی شناخت کر لی گئی ہے۔
لاہور میں سکیورٹی خدشات کے پیش نظر ہائی الرٹ جاری
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
امریکی طیارہ حادثہ: چند لمحات قبل کیا ہوا ؟ اہم انکشافات سامنے آگئے
امریکی طیارہ حادثہ: چند لمحات قبل کیا ہوا ؟ اہم انکشافات سامنے آگئے WhatsAppFacebookTwitter 0 31 January, 2025 سب نیوز
واشنگٹن (آئی پی ایس )واشنگٹن میں مسافر طیارے اور فوجی ہیلی کاپٹر کے تصادم کے بعد تفتیش کاروں کو طیارے کے دونوں بلیک باکس مل گئے۔نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ (NTSB) کا کہنا ہے کہ فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر اور کاک پٹ وائس ریکارڈر مل گئے ہیں اور ان کا تجزیہ جاری ہے۔واشنگٹن ایئر پورٹ کے قریب مسافر طیارے اور فوجی ہیلی کاپٹر کے آپس میں ٹکرانے کی کچھ وجوہات سامنے آئی ہیں۔عالمی میڈیا کے مطابق واشنگٹن ایئر پورٹ کے قریب مسافر طیارے اور فوجی ہیلی کاپٹر کے آپس میں ٹکرانے کی مزید وجوہات سامنے آئی ہیں کہ رونالڈ ریگن ایئرپورٹ کے کنٹرول ٹاور میں اسٹاف کمی کا شکار تھا اور وہ کام جس کے لیے 2 کنٹرولر ہوتے ہیں، اسے ایک کنٹرولر انجام دینے پر مجبور تھا۔
کنٹرول ٹاور سے مسافر طیارے کے پائلٹ کو آخری لمحے ہدایت دی گئی تھی کہ وہ رن وے تبدیل کرلے، پائلٹوں نے بات مان لی تھی جس پر کنٹرولر نے کلیئرنس جاری کی تو طیارے کی سمت چھوٹے رن وے کی جانب کردی گئی تھی۔حادثے کے وقت مطلع صاف تھا، حادثے سے تیس سیکنڈ پہلے ایئر ٹریفک کنٹرولر نے بلیک ہاک ہیلی کاپٹر کے پائلٹ سے پوچھا کہ آیا وہ مسافر طیارے کو آتا دیکھ سکتا ہے جس کے فورا بعد ہیلی کاپٹر کو ہدایت کی گئی کہ وہ پہلے مسافر طیارے کو گزرنے دے پھر آگے بڑھے۔ان ہدایت پر ایئر کنٹرولر کو ہیلی کاپٹر کے پائلٹ کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملا تھا اور چند ہی سیکنڈ گزرے تھے کہ ہیلی کاپٹر اس امریکن ایئرلائنز سے جا ٹکرایا.
رپورٹ کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں یہ واضح ہوا ہے کہ رن وے سے 24 سو فٹ کی دوری پر مسافر طیارے کے ریڈیو ٹرانسپونڈر نے سگنل بھیجنا بند کردیے تھے، مسافر طیارہ اس وقت دریائے پوٹامک کے وسط میں تھا۔طیارہ حادثے کے بعد ایئرپورٹ عملے کی کارکردگی سے متعلق اہم سوالات پیدا ہوئے ہیں کیونکہ ایک روز پہلے ہی اسی ایئرپورٹ پر ایک اور جہاز کو بھی لینڈنگ سے روکنا پڑا تھا۔حادثے کا شکار امریکن ایئرلائنز میں موجود تمام 60 مسافروں اور عملے کے چار افراد کو مردہ قرار دیدیا گیا ہے، جو بلیک ہاک ہیلی کاپٹر طیارے سے ٹکرایا تھا اس میں موجود 3 فوجی اہلکار بھی ہلاک ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق تباہ مسافر طیارے کا تین حصوں میں بٹا ملبہ نکال لیا گیا ہے جوکہ دریائے پوٹامک کے چند فٹ گہرے پانی میں گرا تھا جبکہ ہلاک افراد کی تمام لاشیں ابھی برآمد نہیں کی جاسکیں۔دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن فضائی حادثے کا ذمہ دار سابق صدر جو بائیڈن اور ڈیموکریٹک پارٹی کو ٹہرا دیا ہے۔ وائٹ ہاوس میں خطاب میں بغیر ثبوت فراہم کیئے دعوی کیا کہ فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی میں ہر قسم کے لوگوں کی بھرتیاں اِس حادثے کی ذمے دار ہو سکتی ہیں۔